سندھ پر حملہ آور ہوکر. وفاق نے ائین کی حکمرانی کو پامال کیا :زرداری



آئین کو اسی طرح پامال کیا جاتا رہا تو قوم عدم استحکام کی دلدل میں پھنس جائیگیمذہب کے نام پر ملک تباہ کرنیوالوں کیخلاف لڑتے رہیں گے :سابق صدر رینجرز اختیارات کے متعلق وفاق کی ہدایت پر عمل نہیں کر سکتےاختیارات کو کسی قانون یا ایگزیکٹو آرڈر سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا،محکمہ داخلہ سندھ کا وفاق کو خط
اسلام آباد ،کراچی(سٹاف رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں) سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ وفاقی حکومت نے سندھ پر حملہ آور ہو کر آئین کی حکمرانی کا اصول پامال کر دیا ہے ۔ اگر اس طرح آئین کو پامال کیا جاتا رہا تو قوم عدم استحکام اور بے یقینی کی دلدل میں پھنس جائے گی۔ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے 139ویں یومِ پیدائش کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہم اس عزم کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ ان لوگوں کے خلاف لڑتے رہیں گے جو مذہب کے نام پر اس ملک کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ہم ان تمام فوجیوں، پولیس اہلکاروں اور عوام کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے انتہاپسندی اوردہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔ اس موقع پر سابق صدر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور آئین کو پامال کرنے کی کوششوں کو مسترد کر دیں۔پیپلزپارٹی کا ہر کارکن ان اقدار کے لئے لڑتا رہے گا جن سے پاکستان حقیقی طور پر ایک جمہوری ملک بن سکتا ہے اور جہاں آئین اور قانون کی حکمرانی مقدم ہو ۔ انہوں نے کہا ہے کہ بابائے قوم نے ایک جمہوری اور ترقی پسند پاکستان کا تصور دیا تھا جہاں آئین اور قانون کی حکمرانی ہوگی اور جہاں ہر شہری کو بلاتخصیص مذہب، ذات، فرقہ، رنگ و نسل برابر کے مواقع ہوں گے ۔ اس فلسفہ پر کاربند ہونے کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔دوسری طرف رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے وفاق کے فیصلے کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے تحفظات سے بھرپور خط ارسال کردیا ہے ۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت نے 16دسمبر کو سندھ اسمبلی سے منظوری حاصل کرنے کے بعد 19 دسمبر کو وفاق کو خط لکھا اور اس موقف پرآج بھی قائم ہے ۔صوبائی حکومت وفاق کے خط کے مندرجات کو سختی سے مستردکرتی ہے ۔سندھ میں ایک جمہوری اورآئینی حکومت ہے جس نے اپنا قانونی حق استعمال کیا تھا اور وفاقی حکومت سے بھی آئین کی پاسداری کی امید رکھتی ہے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ 11اگست 2015 تک وفاق صوبائی حکومت کے حق کو تسلیم کرتا رہا ہے مگر بدقسمتی سے اب وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے بجائے معمولی معاملات میں مداخلت کررہا ہے ۔آرٹیکل 147 کے تحت حکومت سندھ اگرضروری سمجھے تورینجرز کے اختیارات پر بعض شرائط لگا سکتی ہے ۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے ٹی اے کے تحت رینجرز کو اختیارات دینا ہماری درخواست کی توہین ہے ۔ حکومت سندھ نے رینجرز کو وفاق کی جانب سے اختیارات دیئے جانا صوبائی خودمختاری اور آئین پر حملہ اورسندھ اسمبلی کے اختیارات پر قبضے کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت دیئے گئے اختیارات کو کسی قانون یا ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔خط میں واضح طور پر کہا ہے کہ صوبائی حکومت وفاق کی ہدایت پر عمل نہیں کر سکتی جبکہ وفاق کے اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیر آئینی ،غیر قانونی اور صوبائی خود مختاری کے خلاف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ سندھ حکومت نے جو اقدام کیا وہ درست ،صحیح اور آئین و قانون کے مطابق تھا کیونکہ 18ویں ترمیم کے بعد 147کے تحت بہت سے اختیارات صوبوں کے پاس ہیں ۔وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ سے مشاورت کی جس کے بعد وزیراعلیٰ نے بلاول اور آصف علی زرداری سے بھی صلاح مشوروں کے بعد خط وزیراعظم کوارسال کیا ۔ دوسری جانب و زیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان رینجرز کے اختیارات سے متعلق بعض قانونی اور آئینی غلط فہمیاں ہیں جو کہ بہت جلد دور ہو جائینگی کیونکہ حکومت سندھ سیاسی اور ملٹری قیادت کی مشترکہ دانائی اور حکمت کے ذریعے شروع کئے گئے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے کے لئے پر عزم ہے ۔ وکلا کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کے لئے وہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے تعاون اور مدد کے شکر گزار ہیں، امن و امان کے قیام کے لئے پولیس اور رینجرز نے بے مثال قربانیاں دی ہیں ۔ ہر ادارے کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے آئینی اور قانونی حدود میں رہ کر کام کرے ۔ سندھ حکومت