sahi
محبتوں کو مشروط ہرگز نہیں ہونا چاہیے
محبتوں کو مشروط ہرگز نہیں ہونا چاہیے کہ شرائط، عہدنامے، دھمکیاں، ڈراوے اور چیلنج جزبوں کی لطافت، گہرائی اور معنویت کو مجروح کر ڈالتے ہیں۔ ان میں کھردراپن اور دراڑیں پیدا کر دیتے ہیں۔ پھر اعتماد کی جگہ خوف بسیرا کرنے لگتا ہے۔
خوشی کی جگہ واہمے من آنگن میں لہرانے لگتے ہیں۔ طمانیت کی چھاؤں کی بجائے بےسکونی کی دھوپ رقص کرنے لگتی ہے۔ اعتبار ٹوٹ جاتا ہے اور دھڑکے جی کا جنجال بنتے چلے جاتے ہیں۔
محبت کو آزاد ہونا چاہیے۔ ہر شرط سے، ہر خدشے کی زنجیر سے۔
جتنی محبت زیادہ ہوتی ہے اتنا ہی مبحت کرنے والے شخص کا ظرف اور دل کشادہ ہوتا ہے۔ وہ معاف کرنے اور معافی طلب کرنے میں کبھی تاخیر نہیں کرتا۔ جھوٹی انا کے خول میں لپٹ کر دوسری جانب سے "پہل" کا انتطار نہیں کرتا۔ اس کے بجائے خود صلح اور امن کا ہاتھ بڑھاتا ہے۔
البتہ محبتوں کو محدود کرنے والا شخص ڈراوے، دھمکی اور حاکمیت پسندی سے کام لیتا یے۔ چھوٹا ظرف، چھوٹا دل، اور چھوٹی محبت۔
وہ جزباتی بلیک میلنگ اور بے حسی دکھا کر مقابل کو اپنے دام میں کسنے کی سعی کرتا ہے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
sahi
Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?
Boht Achi Sharing
Share karne ke liye shukriya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks