nice sharing
بزرگوں کا دامن
بچپن میں شیخ سعدی اپنے والد کی انگلی پکڑے ہوئے کسی میلے میں جارہے تھے۔ راستے میں کسی جگہ بندر کا کھیل دیکھنے میں ایسے لگے کہ والد کی انگلی چھوٹ گئی۔ والد اپنے دوستوں کے ساتھ آگے نکل گئے اور سعدی تماشا دیکھتے رہے۔ کھیل ختم ہوا تو والد کو سامنے نہ پاکر بے اختیار رونے لگے۔ آخر اللہ اللہ کر کے والد بھی انھیں ڈھونڈتے ہوئے آنکلے۔ انھوں نے سعدی کو روتا دیکھ کر ان کے سر پر ہلکا سا چپت مارا اور کہا: "نادان بچے! وہ بے وقوف جو بزرگوں کا دامن چھوڑ دیتے ہیں، اسی طرح روتے ہیں۔"
سعدی کہتے ہیں کہ میں نے سوچا تو دنیا کو ایسا ہی پایا، ایک میلے کی طرح۔ آدمی اس میلے میں مجھ جیسے نادان بچوں کی طرح ان بزرگوں کا ساتھ چھوڑ دیتا ہے، جو اچھے اخلاق سکھاتے اور دین کی باتیں بتاتے ہیں، تب اچانک اسے دھیان آتا ہے کہ زندگی غفلت میں گزر گئی، پھر روتا اور پچھتاتا ہے۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
nice sharing
Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?
Boht Achi Sharing
Share karne ke liye shukriya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks