ابو طلحٰہ اظہار الحسن محمود
حوضِ کوثر عطا ہونا یہ ایک خاص انعام ہے جو اﷲ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیبؐ کو عطا کیا ہے۔ ایک بہت بڑا حوض ہے جو کہ دنیا کی نہروں سے کہیں بڑا ہے۔ اس کا دودھ نہایت سفید اور شفاف ہے، پینے میں بے حد لذیذ ہے، اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی طرح لاتعداد ہیں۔ حضورؐ اس سے اپنی امت کے خوش نصیبوں کو پلائیں گے۔ رسولؐ اللہ کا ارشاد ہے: ’’جس رات مجھے معراج کرائی گئی، میرا گزر ایسی نہر سے ہوا جس کے کنارے موتیوں کے خول سے بنے ہوئے تھے‘ میں نے جبرائیلؑ سے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: یہ کوثر ہے۔‘‘ جوامع الکلم کا عطا ہونا رسول کریمؐکو اﷲ تعالیٰ نے ایسے کلمات سے نوازا ہے جو بظاہر بہت چھوٹے اور مختصر ہیں لیکن معانی کا سمندر ان میں موجود ہوتا ہے۔ حضرت ابن مسعودؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ کو خیر کے جامع کلمات، جن کے آغاز اور اختتام میں بھی خیر ہے، عطا فرمائے گئے۔ آپؐنے فرمایا: ’’مجھے جامع ترین کلمات سے نوازا گیا ہے۔‘‘ خاص رعب کی کیفیت یہ بھی آپؐ کا ایک خاص وصف تھا کہ باہر سے آنے والے کئی دشمن آپ کو دیکھ کر ہی مرعوب ہو جاتے اور ان کے ناپاک عزائم خاک میں مل جاتے۔ سیّدنا جابر بن عبداﷲؓروایت کرتے ہیں کہ نبیؐ نے فرمایا:’’ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ 1۔مجھے ایک مہینہ کی مسافت سے رعب کے ذریعہ مدد دی گئی۔ 2۔پوری روئے زمین میرے لیے مسجد اور پاک بنا دی گئی، لہٰذا میری امت میں سے جس شخص پر جہاں کہیں نماز کا وقت آجائے، وہیں نماز پڑھ لے۔ 3۔میرے لیے مالِ غنیمت حلال کر دیا گیا حالانکہ مجھ سے پہلے کسی (نبی) کے لیے حلال نہیں تھا۔ 4۔مجھے شفاعت کی اجازت دی گئی۔ 5۔ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوتا تھا، اور میں (قیامت تک کے) تمام انسانوں کی طرف بھیجا گیا ہوں۔‘‘ ساری زمین سجدہ گاہ بنا دی گئی پہلی امتوں میں نبیوں پر وحی کی نشاندہی کے ذریعے کسی خاص جگہ پر مسجد بنائی جاتی تھی لیکن اس امت کے لیے حضورؐ پر اﷲ تعالیٰ کا یہ خاص انعام ہوا۔ آپؐ ارشاد فرماتے ہیں: ’’پوری روئے زمین میرے لیے مسجد اور پاک بنا دی گئی، لہٰذا میری امت میں سے جس شخص پر جہاں کہیں نماز کا وقت آجائے، وہیں نماز پڑھ لے۔‘‘ آپ پہلے سفارشی ہوں گے امت کے گنہگاروں کے لیے سب سے پہلے شفاعت کا جو حق دیا جائے گا وہ اﷲ کے آخری رسول حضرت محمدؐ کو دیا جائے گا۔ سیّدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ ’’سارے لوگوں میں سے سب سے پہلے میں جنت کے لیے شفاعت کروں گا اور تمام انبیاء کرامؑ سے زیادہ میرے پیروکار ہوں گے۔‘‘ خاتم الانبیاء ہونا بلا شبہ آپؐ تمام انبیا میں سے آخری ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔ ہاں کئی جھوٹے لوگ دعویٰ نبوت ضرور کریں گے۔ حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:’’ بنی اسرائیل میں انبیاء حکومت کیا کرتے تھے جب ایک نبی کا وصال ہوتا تو دوسرا اس کا جانشین ہو جاتا اور میرے بعد تو کوئی نبی نہیں ہوگا البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔‘‘ صحابہؓنے عرض کیا:’’ پھر آپؐ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں۔‘‘ آپؐ نے فرمایا:’’یکے بعد دیگرے ہر ایک کی بیعت پوری کرنا اور انہیں ان کا (وہ حق جو تم پر ہے) دیتے رہنا اور اﷲ نے انہیں جن پر حکمران بنایا ہے ان کے بارے میں وہی ان سے بازپرس کرے گا۔‘‘ حضورؐنے فرمایا: ’’میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی (نیا) نبی نہیں آئے گا۔‘‘ حضرت ابو قتیلہؓ فرماتے ہیں:’’ رسولؐ اللہ نے اپنے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا: ’’نہ میرے بعد کوئی نبی آئے گا نہ تمہارے بعد کوئی امت آئے گی۔‘‘ قیامت تک کے لوگوں کے لیے مبعوث ہونا پہلے نبی صرف اپنی قوم کے لیے آتے تھے اور اپنے زمانے کے لیے مبعوث ہوتے تھے۔ یہ رسولؐ اللہ کا خاص وصف ہے کہ آپؐ کو قیامت تک کی ساری قوموں کے لیے اور سارے زمانوں کے لیے مبعوث فرمایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اور ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لیے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے۔‘‘ حضور نبی اکرمؐ کا ارشادِ گرامی ہے: ’’ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوتا تھا، اور میں (قیامت تک کے) تمام انسانوں کی طرف بھیجا گیا ہوں۔‘‘ آپ کی آل پر زکوٰۃ کا حرام ہونا رسولؐ اللہ کی ذات پر اور آپؐ کی آل پر ان کی شرافت و عزت کی خاطر اﷲ تعالیٰ نے اموالِ زکوٰۃ کو روک دیا ہے۔ علماء محققین نے لکھا ہے کہ اگر کوئی صحیح النسب سیّد غریب ونادار ہو تو لوگوں پر لازم ہے کہ ہدیہ وعطیات سے اس کی اعانت کرتے رہیں کیونکہ مالِ زکوٰۃ ان کے لیے ممنوع ہے۔ حضرت ابوہریرہؓروایت فرماتے ہیں کہ رسولؐ اللہ کے پاس کھجور کے کٹنے کے وقت کھجور کا پھل لایا جاتا، کبھی ایک شخص اپنی کھجور لے کر آتا اور کبھی دوسرا شخص اپنی کھجور لے آتا، یہاں تک کہ کھجور کا ڈھیر لگ جاتا۔ سیّدنا حسن ؓاور سیّدنا حسینؓان کھجوروں سے کھیلنے لگے اور ان میں سے ایک نے کھجور لی اور اپنے منہ میں ڈال لی۔ رسولؐ اللہ نے دیکھا تو کھجور ان کے منہ سے نکال لی اور فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آلِ محمدؐصدقہ نہیں کھاتے۔ ہواؤں کے ذریعے مدد اﷲ کریم نے اپنے محبوب نبیؐ کے لیے دین کی سربلندی کی خاطر ہر طرح سے مدد فرمائی۔ سیّدنا عبداﷲ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ بادِ صبا کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے جبکہ قوم عاد کو مغربی ہوا کے ذریعہ ہلاک کیا گیا۔ نمازِ تہجد کا آپ پر فرض ہونا اﷲ تبارک و تعالیٰ نے قرآن حکیم میں آپؐ پر اضافی طور پر نماز تہجد لازم کر دینے کا ذکر فرمایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد ادا کیجئے‘ یہ آپ کے لیے اضافی حکم ہے۔‘‘ حضرت عبداﷲ بن عباسؓسے مروی ہے کہ میں نے جنابِ رسولؐ اللہؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین چیزیں ایسی ہیں جو مجھ پر تو فرض ہیں لیکن تمہارے لیے وہ فرض نہیں، ایک وتر، دوسرا (صاحب نصاب نہ ہونے کے باوجود) قربانی اور تیسرا چاشت کی نماز۔ آپ کا کثیر الاسماء ہونا رسولِ ہدیٰ، حضرت محمدؐکا یہ بھی ایک خاص وصف ہے کہ آپؐ کے اسماء گرامی بے شمار ہیں۔ ظاہر میں جو حدیثیں ہیں ان میں تو رسول کریمؐ کے چند اسماء مبارک ذکر کیے گئے ہیں باقی سب نام معنوی ہیں، یعنی آپؐ کی صفات کو دیکھ کر احادیثِ مبارکہ اور سابقہ کتب کے حوالے سے مختلف علماء ومحققین نے جمع کیے ہیں۔ رسولؐ اللہ کا ارشاد گرامی ہے: ’’میرے پانچ نام ہیں، میں محمدؐ ہوں اور میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ خدا تعالیٰ میرے ذریعے سے کفر کو مٹاتا ہے اور میں حاشر ہوں (قیامت کے دن) سب لوگ میرے قدموں سے اٹھائے جائیں گے اور میں عاقب ہوں (کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا)۔‘‘ امام صالحی الشامی فرماتے ہیں کہ رسولِ کریمؐ کے سات سو چون نام اور چار کنیتیں (ابو القاسم، ابو ابراہیم، ابو الارامل، اور ابو المومنین) ہیں۔ علامہ، مولانا الشیخ محمد موسیٰ روحانی البازی نے اپنی کتاب’’ البرکات المکیہ فی الصلوات النبویۃ‘‘ میں رسول کریمؐ کے آٹھ سو نام باحوالہ ذکر کیے ہیں۔ (آپ کی یہ کتاب نہایت عظیم الشان کتاب ہے۔) آپ کے ناموں میں حمد کی خصوصیت قاضی عیاض، علامہ سہیلی اور ابنِ قیم فرماتے ہیں کہ رسولؐ اللہ کے ساتھ حمد یہ نام (جن میں حمد کا تذکرہ ہے) مخصوص ہیں، کسی اور پیغمبر کو یہ خصوصیت حاصل نہیں۔ آپؐکے ذاتی نام احمد (اﷲ تعالیٰ کی بہت زیادہ تعریف کرنے والے) اور محمدؐ (جن کی سب سے زیادہ تعریف کی گئی) ہیں۔ آپ ؐ کی امت حمادون ہے یعنی بہت زیادہ تعریف کرنے والے، خوشی اور رنج میں یعنی ہر حال میں۔ آپؐ کی نماز بھی الحمد سے شروع ہوتی ہے۔ آپ ؐکا خطبہ بھی اﷲ کی حمد سے شروع ہوتا ہے۔ آپ ؐپر نازل ہونے والی کتاب بھی الحمد سے شروع ہوتی ہے۔ آپؐ کھانے پینے میں اور دعا میں بھی الحمد کا تذکرہ بکثرت فرماتے تھے۔ آپ ؐکے ہاتھ میں روزِ قیامت لواء الحمد (حمد والا پرچم) ہوگا۔ آپ ؐروزِ محشر عرش الٰہی کے سامنے سجدے میں اﷲ کی بے حد حمد بیان کریں گے۔ آپ ؐکو مقامِ محمود عطا کیا جائے گا۔ (انعام یافتہ کتاب ’’مجھے حضورؐسے محبت ہے ‘‘سے اقتباس