Arosa Hya (12-21-2015)
شفیق الرحمان
کسی نے سچ کہا ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے کم مانتے ہیں، بچوں کی تربیت کرتے وقت کبھی کبھی اس مثل کو یاد کیجئے۔بچوں سے کبھی کبھی نرمی سے بھی گفتگو کیجئے لیکن اگر وہ باز نہیں آتے تو ان کی مناسب تواضع کیجئے۔ جب بچے سوال پوچھیں تو ضرور جواب دیجئے، مگر اس طرح کہ وہ دوبارہ وہی سوال نہ کر سکیں(اور پھر جب وہ بڑے ہوں گے تو انہیں سب کچھ معلوم ہو جائے گا ایسی جلدی کیا ہے) بچوں کو بھوتوں سے کبھی ڈرا دیا کیجئے، اس طرح شاید وہ بزرگوں کا ادب کرنے لگیں۔اگر بچے بے وقوف ہیں تو چنداں خیال نہ کیجئے کیونکہ وہ بڑے ہو کر جینیس بن جائیں گے، اگر وہ نہ بھی بنے تو کم از کم ایسا سمجھیں گے ضرور۔بچے کو سب کے سامنے مت ڈانٹئے۔ اس طرح اس کے تحت الشعور پر برا اثر پڑے گا، اسے ایک طرف علیحدگی میں خوب ڈانٹئے۔بچوں کوپالتے وقت احتیاط کیجئے کہ وہ کہیں ضرورت سے زیادہ نہ پل جائیں ورنہ وہ بہت موٹے ہو جائیں گے اور والدین اور پبلک کے لیے خطرے کا باعث ہوں گے۔ اگر بچے ضد کرتے ہیں تو آپ بھی ضد کرنی شروع کر دیجئے، شرمندہ ہو جائیں گے ( یا اس کا الٹ) ماہرین کا اصرار ہے کہ مناسب تربیت کے لیے بچوں کا تجزیہ نفسی کرانا بہت ضروری ہے، لیکن اس سے پہلے والدین اور ماہرین کا تجزیہ نفسی کرا لینا زیادہ مناسب ہوگا، دیکھا گیا ہے کہ اگر کنبے میں صرف دو یا تین بچے ہوں تو وہ لاڈلے بنا دئیے جاتے ہیں، لہٰذا بچے ہمیشہ دس بارہ ہونے چاہیں تا کہ ایک بھی لاڈلا نہ ہو سکے۔اسی طرح آخری بچہ سب سے چھوٹا ہونے کی وجہ سے بگاڑ دیا جاتا ہے، چنانچہ آخری بچہ نہیں ہونا چاہئے۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Arosa Hya (12-21-2015)
:D..khoob.
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
hayennnnnn
ye tanz tha nasat ya mazq O.o
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks