روشنی مے کے آبگینوں کی
جنبشِ چشم ہے حسینوں کی
ناخدا کو ڈبو کے لوٹ آئے
نیتیّں ٹھیک تھیں سفینوں کی
کس مروّت سے پیش آتے ہیں
خیر ہو مے کدہ نشینوں کی
ساقیا آج تو نہ ہاتھ کو روک
تشنگی ہے کئ مہینوں کی
جل رہی ہیں عدم کے شعروں میں
ٹھنڈکیں عنبریں پسینوں کی


Similar Threads: