٭٭٭قلندر
قلندر غزل اپنی گاتا ہوا
پیامِ محبت سناتا ہواسفر کی صعوبت پہ ہنستا ہواحوادث کی قوت پہ ہنستا ہواازل کی طرح مسکراتا ہواابد کی طرح لہلہاتا ہوادلوں میں امنگیں بساتا ہواارادوں میں حدت رچاتا ہواسعادت کی راہیں دکھاتا ہواخودی کی سبیلیں لگاتا ہواجوانوں کو بیدار کرتا ہواغلاموں کو خود دار کرتا ہواحجابات کے حسن میں کھو گیاستارا چناروں میں گم ہو گیا==========
Similar Threads:
Bookmarks