پرورش میں اُن کی ہستی تک مٹا دیتی ہے ماں
اپنے بچوں کی مگر قسمت بنا دیتی ہے ماں
سوچ کر بچوں کے پاؤں میں نہ چبھ جائیں کہیں
سنگریزے جھک کے رستے سے ہٹا دیتی ہے ماں
نیند کی پریاں نہ جب بچوں کولیں آغوش میں
لوریاں بچوں کو گا گا کر سلا دیتی ہے ماں
پھول جیسے بچے گرمی میں نہ مرجھائیں کہیں
لیکے پنکھا ہاتھ میں ان کو ہوا دیتی ہے ماں
گھر بڑاہو یا کہ چھوٹا فرق کچھ پڑتا نہیں
ُٓاپنے دل میں اپنے بچوں کو جگہ دیتی ہے ماں
رات میں تکلیف سے ہوں جب کہ بچے بے قرار
رات ساری آنکھوں آنکھوں میں بتا دیتی ہے ماں
ماں کی ممتا ایسا چشمہ ہے کہ جس سے سینچ کر
تپتے صحراؤں کو بھی گلشن بنا دیتی ہے ماں
دورہو جاتی ہیں سب ان کی مشکلیں
ہاتھ اٹھا کر جب بھی بچوں کو دعا دیتی ہے ماں
Similar Threads:
Bookmarks