SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: دس محرم الحرام

    1. #1
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 IQBAL HASSAN's Avatar
      Join Date
      Oct 2015
      Location
      G-9/2,Islamabad.
      Posts
      129
      Threads
      38
      Thanks
      9
      Thanked 5 Times in 5 Posts
      Mentioned
      4 Post(s)
      Tagged
      1454 Thread(s)
      Rep Power
      14

      Flower دس محرم الحرام



      دس محرم الحرام



      دس محرم الحرام 61 ھ کا خونی آفتاب اپنی پوری خون آشامیوں کے ساتھ طلوع ہوا ۔ لیکن اس صبح کی سپیدی میں حر ابن یزید ریاحی نے اپنے بھائي بیٹے اور غلام کے ساتھ لشکر کفر و نفاق سے نکل کر لشکر حق میں شمولیت اختیار کرلی ۔

      حضرت علی اکبر (ع) نے صبح کی اذان دی ، لشکر اسلام و قرآن نے امام حسین (ع) کی امامت میں نماز فجر ادا کی ابھی سر سجدوں سے بلند نہیں ہوئے تھے کہ کمانیں کڑکیں اور نماز کےلئے ایستادہ بیسیوں مجاہدین راہ حق تیروں کی پہلی بوچھار میں ہی شہید ہوگئے اور پھر یہ سلسلہ جاری رہا ۔

      امام سے اجازت لے کر غازیان اسلام میدان میں جاتے اور شہید ہوتے رہے ۔

      پہلے اصحاب کام آئے اور پھر اعزہ کی باری آئی ۔ اٹھارہ سالہ شبیہ پیغمبر (ص) ، نو ، دس سال کے عون و محمد (ص) تیرہ سالہ قاسم (ع) 32 سال کے بھائي عباس علمدار ، حتی چھ ماہے علی اصغر (ع) کو بھی راہ اسلام میں حسین (ع) نے قربان کردیا اور پھر ننھی سی قبر کھودکے اصغر (ع) کو دفنا کے شبیر (ع) اٹھ کھڑے ہوئے دامن کو جھاڑکےاب حسین تشنہ کام ، زخموں سے چور ، شدت پیاس سے کہتے ہیں :

      انابن صاحب الکوثر ، میں تو ساقی کوثر کا بیٹا ہوں ، میں تو شافع محشر کا بیٹا ہوں ۔پھر اک عزم کے ساتھ اٹھے اور در خیمہ پر آکر آواز دی اے زینب و ام کلثوم ۔۔ اے رقیہ و سکینہ ۔۔۔۔ حسین کا آخری سلام قبول کرو ۔

      اس وقت حضرت امام حسین علیہ السلام کے صاحبزادے حضرت سیدنا زین العابدین رضی اللہ عنہ علیل تھے۔ علالت کے باوجود اپنے والد گرامی سے اجازت طلب کی مگر حضرت امام حسین علیہ السلام نے سمجھایا کہ ایک تو آپ رضی اللہ عنہ علیل ہیں اور دوسرے آپ رضی اللہ عنہ کا زندہ رہنا ضروری ہے کیونکہ خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہر چراغ گل ہو چکا ہے۔

      ہر پھول مرجھا چکا ہے، اب میری نسل میں فقط تو ہی باقی رہ گیا، مجھے تو شہید ہونا ہی ہے اگر تو بھی شہید ہو گیا تو میرے نانا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل کیسے چلے گی۔ تجھے اپنے نانا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل کی بقاء کے لئے زندہ رہنا ہے‘

      ‘ پھر آپ کو کچھ نصیحتیں کیں اور یوں فرزند صاحب ذوالفقار حضرت حضرت امام حسین علیہ السلام ، حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر سب سے رخصت لی اور دامن سے لپٹی پارۂ دل کو بھی سینے سے لگاکر بہن کے حوالے کردیا اور میدان میں آکر ایسی جنگ کی کہ یزیدی لشکر کوفے کی دیواروں سے ٹکراتا نظر آيا ۔

      مقابلے میں حضرت امام حسین علیہ السلام دیر تک یزیدیوں کو واصل جہنم کرتے رہے۔ پورے یزیدی لشکر میں کہرام مچ گیا۔ حیدر کرار کا یہ فرزند جس طرف تلوار لے کر نکلتا یزیدی لشکر خوفزدہ بھیڑوں کی طرح آگے بھاگنے لگتا۔

      حضرت سیدنا امام حضرت امام حسین علیہ السلام دن کا طویل حصہ میدان کربلا میں تنہا دشمن کا مقابلہ کرتے رہے اور دشمنوں میں سے ہر کوئی آپ کے قتل کو دوسرے شخص پر ٹالتا رہا کیونکہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا قتل کوئی بھی اپنے ذمہ نہ لینا چاہتا تھا۔

      حضرت سیدنا امام حضرت امام حسین علیہ السلام نہر علقمہ پر پہنچے اوربھائی کو آواز دی ۔۔۔ کاش تم ہوتے اور تین دن کے پیاسے حسین (ع) کی جنگ کا منظر دیکھتے اور جب نہر سے پلٹے تو آواز سنائي دی ۔۔

      “اے نفس مطمئنہ اپنے پروردگار کی طرف پلٹ آ اس حال میں کہ میں تجھ سے راضی اور تو مجھ سے راضی ہے “۔

      امام نے تلوار نیام میں رکھ لی تیروں ، نیزوں شمشیروں کی بارش ہونے لگی جن کے پاس کچھ نہ تھا وہ پتھر ماررہے تھے ۔حسین گھوڑے سے گرے ،بارگاہ معبود میں شکر کا سجدہ ادا کیا۔

      آخر شمر بن ذی الجوشن نے کہا : ’’تمہارا برا ہو کیا انتظار کر رہے ہو؟ کام تمام کیوں نہیں کرتے؟

      حضرت امام حسین علیہ السلام ہر طرف سے دشمنوں میں گھر چکے تھے ۔ آپ نے پکار کر کہا ۔۔ “ کیا میرے قتل پر ایک دوسرے کو ابھارتے ہو؟ واﷲ! میرے بعد کسی بندے کے قتل پر اﷲ تعالیٰ اتنا ناخوش نہیں ہو گا جتنا میرے قتل پر“
      (ابن اثیر، 4 / 78)

      عمر بن سعد لشکر یزید کا امیرتھا ۔ اس کے حکم پر شمر بن ذی الجوشن امام حسین علیہ السلام کے سینے پر بیٹھ گیا اور سر امام کو کاٹنے کا اردہ کیا ۔ جس پر امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ “ کیا توں مجھے جانتا ہے کہ میں کون ہوں ۔ شمر بولا میں تجھے خوب اچھی طرح جانتا ہوں کہ تمہاری ماں فاطمہ ، باپ علی اور جد امجد محمد مصطفی ہیں ، میں تمہیں ضرور قتل کروں گا“ ۔

      شمر کے اکسانے پر یزیدی لشکر حضرت امام حسین علیہ السلام پر ٹوٹ پڑا۔ زرعہ بن شریک تمیمی نے آگے بڑھ کر امام حسین علیہ السلام کے بائیں کندھے پر تلوار ماری جس سے حضرت امام حسین علیہ السلام لڑکھڑا گئے۔ اس پر سب حملہ آور پیچھے ہٹے ۔ شمر نے امام حسین علیہ السلام پر شمشیر کی بارہ ضربیں لگائی اور امام حسین علیہ السلام کےسر کو کاٹ دیا ۔

      ایک اور روایت کے مطابق خولی بن یزید آگے بڑھ کر حضرت امام حسین علیہ السلام کو نیزہ مارا جس سے حضرت امام حسین علیہ السلام گر پڑے۔ سنان بن ابی عمرو بن انس نخفی نے خولی سے کہا کہ امام حسین کے سر کو بدن سے جدا کردو تو خولی کانپنے لگا تو سنان نے ا سے کہا کہ توں کانپ کیوں رہاہے اور تیرے بازوکیوں سست ہو گئے ہیں ۔اس کے بعد سنان بن نخفی خود آگے بڑھا اور امام حسین کے سر مبارک کو تن سے جدا کر دیا اور خونی یزید کے حوالے کر دیا۔
      (البدایہ والنہایہ، 8 / 188)

      یوں نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، جگر گوشۂ بتول سیدنا حضرت امام حسین علیہ السلام نے کربلا کے میدان میں جانثاری کی ایک نئی تاریخ رقم کر کے قربانی کی ایک لازوال مثال قائم کر دی اور رہتی دنیا تک یہ پیغام دے دیا کہ باطل کے خلاف حق کی سربلندی کے لئے اگر سر تن سے جدا بھی ہوتا ہے تو پرواہ نہ کی جائے اور قربانی سے دریغ نہ کیا جائے۔

      اس سانحہ کو قید زمین و مکاں نہیں
      اک درس دائمی ہے شہادت حسین (رض) کی

      یہ رنگ وہ نہیں جو مٹانے سے مٹ سکے
      لکھی گئی ہے خون سے امامت حسین (رض) کی

      آج جہاں ہم حضرت امام حسین علیہ السلام سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں تو ضروری ہے کہ سیرتِ حسین پر عمل پیرا ہوں۔ اپنے ظاہر و باطن کو ان کی سیرت میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔ باہمی رنجشوں اور فرقہ واریت کو چھوڑ کر محبت و عمل کا نشان، دین محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علمبردار اور اسلام کی خاطر مر مٹنے والے بن جائیں تاکہ روز حشر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کے سامنے سرخرو ہو سکیں ۔ اور کہہ سکیں کہ اے حبیب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگیاں دین کی سربلندی کی خاطر قربان کی ہیں۔

      سو جان سے فدا تھے نبی (ص) کیوں حسین (رض) پر
      عقدہ کھلا یہ معرکۂ کربلا کے بعد

      تاریخ گواہ ہے کہ دس محرم سنہ 61 ھ۔ کو میدان کربلا میں نواسۂ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے بہتّر جاں نثاروں کے ہمراہ دین مقدس اسلام آزادی اور حریت کی پاسداری کے لئے بے مثال شجاعت و دلیری اور ایثار وفداکاری کا عظیم الشان مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان قربان کر کے اسلام کو ہمیشگی عطا کی ہے ۔

      اس خون آشام دن کو آسمان سے خون کی بارش ہوئی ، زمین کا سینہ شق ہوا۔لیکن امام حسین علیہ السلام کی صدا کے “ استغاثہ “ آج بھی بشریت کے کانوں میں گونج رہی ہے

      ” کیا کوئی ہے جو میری مدد کرے ، کیا کوئی ہے جو میری نصرت کرے “میں پیاسا ہوں ، پیاسا شہید کیا گیا ہوں ، میری پیاس بجھاؤ ، روئے زمین پر حق و انصاف اور اسلام و قرآن کی حکمرانی قائم کرو، جس دن ظالموں کا خاتمہ ہوگا میری پیاس بجھ جائے گي “

      حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا : میں ایسے ذلّت آمیز ماحول میں موت کو سعادت و خوش نصیبی سمجھتا ہوں اور ستمگروں کے ساتھ زندگی گزارنے کو ذلت وبدبختی ۔

      مظلومیت کا کیسا یہ سکہ جما دیا
      چشمٍ بشر کو اشک بہانا سکھا دیا
      اعجاز ھے حسین علیہ السلام کا
      کٹوا کے سر یزید کے سر کو جھکا دیا


      Similar Threads:

    2. #2
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: دس محرم الحرام




      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    3. #3
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      158

      Re: دس محرم الحرام

      JazakAllah


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •