Originally Posted by
calming melody
آیا بیشک نہیں۔ پر خواب تو دیکھے جا سکتے ہیں نا :ُ
یہ حقیقت ہے۔ جو انسان جو علم رکھتا ہو۔ اسکو سب کو کھلے دل سے مان لینا چاہئیے ۔ اور اللہ کا کرم ہے کہ آپ واقعی بہت عمدہ لکھتی ہیں۔ اور اس سے کسی کو انکار بھی نہیں ہو سکتا ہے۔
باقی ۔ میرے دل میں بہت کچھ ہے۔ دل دریچہ بھرا پڑا ہے ایسی اولاد کی تباہ کاریوں کے قصوں سے ، مگر الفاظ نہیں انکو قلم کرنے کے لیئے۔ دل خون کے آنسو رو رو جاتا ہے۔ آجکل جو احوال دیکھ رہی ہوں ، اولاد کے ہاتھوں والدین کا۔
اے مامن جی۔۔اس اولاد اور والدیں کے قصے کو نا چھیڑئے
نا چھیڑ ملنگاں نوں
اف اف ۔ کیا قصہ بے بسی چھیڑ ڈالا۔
کوئی والدیں کے پیسے کا لالچی،
کوئی والدین کو بے گھر کرنے کا خواہش مند
کسی سے والدین کو دو وقت کا کھانا نہیں کھلایا جا رہا۔
تو کوئی اپنی بیوی کے ہاتھوں مجبور
میں تو سوچتی ہوں کہ بیٹیوں کی جگہ بیٹے رخصت ہوتے۔ کم از کم بیٹیاں والدیں کی خبر گیری بھی کر سکتی۔
مگر اللہ کی رضا
اللہ جانے
نا جانے کتنے راض دبے ہونگے اس مصلحت میں بھی۔
میٹھی گڑ یا کس کی گفتگو پڑہ کر ؟
ضروری ہے انسان خواب بھی ویسے ہی دیکھے جیسی اس کی عقل ہو
اچھے خواب بھی دیکھ لیا کرو کبھی
بسسسسسسسسسسسسس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس کردو دُکھیاری روح
اللہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بات کر کے بندہ پچھتائے۔توبہ میری۔۔توبہ
تمہیں تو نہ بھئ چھیڑو،تم پھر بھی چھڑ جاتی ہوبہن
شکر ہے قدرت کا اپنا نظام ہے ورنہ تم نے تو نیا عجائب خانہ بسا دینا تھا۔۔۔۔خان صاحب کے نئے پاکستان کی جگہ
Bookmarks