جھانسہءِ ادب میں ڈار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لنگ نامہ


زندگی میں کچھ لوگ حادثاتی طور پر ملتے ہیں کچھ اتفاقی اور کچھ ان محترمہ کی طرح اتفاقی حادثے کی صورت۔بھلا ہو انٹرنیٹ کا ایسے ایسے نمونوں سے,خاطر خواہ نمونوں سے متعارف کروایا ہے کہ اب تا زندگی کسی نئی شناسائی سے پناہ مانگتی رہوں گی۔ ویسے صورت سے بھی بالکل اتفاقی طورپر گول بن جانے والے گول گپے کی عملی تفسیر ہی ہیں۔

سر پر جونا اگایا ہوا ہے۔گھر کے برتن اسی سے صاف کرتی ہیں۔اسی لئے برتن بھی دہائیاں دیتے ہیں کہ میری مالکن رحم ہو رحم۔
عادات میں ہیں تو شریف لیکن صرف الفاظ کی حد تک۔اندر ایک ایسا ننھا،معصوم بچہ آباد ہے جو بلا کا شرارتی ہے۔جس طرح منحوس بھارت کی شرانگیزیوں کو روکنا میاں صاحب کے بس کی بات نہیں،ٹھیک اسی طرح ان خاتون کی شرارتوں پر کمند ڈالنا کسی شریف انسان کی شرافت گوارا نہیں کرسکتی۔



لپ اسٹک میں شاید میرون اور براؤن پسندیدہ ترین رنگ ہیں۔جس طرح ڈیزائننگ میں لال رنگ۔اس لئے جب بھی دیکھا ان ہی رنگوں کے درمیاں قوس و قزح بنے دیکھا۔سوچتی ایسا ہیں کہ سامنے والے کے ذہن کے کل پرزے ہلا ڈالتی ہیں اور بولتی اتنا ہیں کہ کھلے منہ سے سارے دانت شمار کئے جاسکتے ہیں۔


ہر پرانے سے پرانا بھارتی گاناان کا من پسند ہے۔حتیٰ کے کے ایل سہگل بھی۔۔۔حالانکہ سہگل صاحب کی آواز مردوں کو جگانے کے لئے زیادہ موزوں ہے۔اتنی امن پسند ہیں کہ لفظوں کی گولہ باری بھی مٹھاس کی دبیز تہہ میں لپیٹ کر کرتی ہیں۔گولہ کھانے والے کو ایک عرصہ سمجھ ہی نہیں آتا کہ اس کی عزت افزائی ہوچکی ہے۔کھانا پکانے کا شوق جنون کی حد تک ہے۔اتنا کہ گھر کا کوکنگ ریئج بھی محترمہ کے شوق کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوچکا ہے۔
خبر گیری پر اتر آئیں تو پیچھا نہیں چھوڑتیں اور لا تعلق ہو جائیں تو ریڈیو پر تصویر اور مسجد میں اعلان کروانا پڑتا ہے۔جھوٹے کو لوگ گھر تک چھوڑ کے آتے ہیں یہ قبر تک۔بات چیت کی ابتداء میں ایک جملہ بعد اَز سلام ضرور تحریر کرتی ہیں۔۔۔۔۔۔مسٹ بھی فائن۔محترمہ کا دستخطی جملہ۔۔۔۔۔۔۔سگنیچر سینٹینس۔۔۔۔انگریزوں۔
ایک زعم یہ ہے کہ ان پر کوئی نہیں لکھ سکتا۔حالانکہ حقیقت اس وقت کچھ یوں ہے کہ


اُلجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں
لو آپ اپنےدام میں صیاد آگیا


پہچان تو آپ سب گئے ہی ہونگے۔۔۔۔۔۔۔۔اگر ہاں تو نام بتائیں۔۔۔؟

......................
مامن مرزا


Similar Threads: