الیکشن کی تاریخ بڑھانے کی پرزور اپیلبخدمت جنابہ حکومت صاحبہعنوان: درخواست بسلسلہ الیکشن کی تاریخ بڑھانے اور متواتر بڑھاتے رہنےجناب عالیہبندہءناچیز بصد احترام و احتشام عرض گزار ہے کہ ملک اور اس کے عوام' پرکھٹن حالات سے گزار رہے ہیں۔ موجودہ صورت حال کے پیش نظر' الیکشنوں کا اہتمام کرکے' ہر دو پر بہت بڑا احسان کیا گیا ہے۔ وقتی سہی' ان کی بھوک اور عزت و احترام کے مسائل حل ہوئے ہیں۔ ان میں اپنے ہونے کا احساس جاگ رہا ہے۔ بڑے لوگ' جب چھوٹے' مالی ضعفوں' بےسفارشی اور سماجی حیثیتی کم زوروں کے گھر دستک دے کر' ووٹ کی بھیک مانگتے ہیں' تو ان میں سربکس ٹی سے بڑھ کر' توانائی اترتی ہے۔ توانائی بلاشبہ شگفتگی کے ساتھ ساتھ' چستی بھی پیدا کرتی ہے اور موڈ کو سٹ رکھنے میں مثبت کردار ادا کرتی ہے۔جناب والاکسی پوسٹ پر آئے امیدوار سے' انٹرویو میں سوال کیا گیا: سلیکٹ ہو جانے کی صورت میں' ملک کی خدمت کرو گے۔اس نے جوابا کہا: بالکل نہیںانٹرویو لینے والے کو اس جواب پر بڑی حیرانی ہوئی۔ جواب بلاشبہ بڑا کھردرا اور بےمروت سا تھا۔ اس نے کامل حیرانی سے پوچھا: یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں۔اس نے جواب میں کہا: مجھ سے پہلوں نے کچھ کیا' یقینا نہیں۔ کچھ وقت پاس کرتے رہے' کچھ نے لوٹ سیل لگائی۔ پھر پوچھا گیا: آپ ان میں سے کون سا طور اختیار کریں گے۔صاف ظاہر ہے' شریف آدمی ہوں' سیل ہلکی پھلکی رکھوں گا' ہاں زیادہ تر وقت پاس کروں گا۔جناب والاآج تک منتخبہ ممبروں نے' ملک کی جو خدمت کی ہے یا کر رہے ہیں' پر مثبت یا منفی گفت گو کرنے کی ضرورت نہیں' روز سیاہ کی طرح سیاہ ہے' کہ انہوں نے لوٹ سیل مچانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ اس پر طرہ یہ کہ کچھ بھی نہیں کرنے کا' پروگرام اور ایجنڈا رکھتے ہیں۔ جناب والامیڈیا مال پانی لگانے والوں کی' عیب پوشی میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھتا' ہاں ان کے ناکردہ کارناموں کو' خوب اچھالتا ہےاور بےجھڑیوں کی خوب خوب مٹی پلید کرتا ہے۔ جھڑیوں کے کھیسہ میں' ہر اچھا ناکردہ ڈال دیتا ہے۔ تیز رفتار اور اعلی کارگزار میڈیا ہوتے ہوئے' شاہوں کی اچھائی اور برائی معلوم کی حدود سے باہر ہے۔ اپنے طور پر لوگ انٹرنیٹ پر کچھ ناکچھ رکھتے رہتے ہیں۔جناب والاایک نائب قاصد کی رکھوائی کے لیے' سو طرح کی شرائط اور باتصویر قائداعظم کے' اصلی کاغذات کی ضرورت ہوتی ہے۔ زبانی کہنا' سفارش کے کھاتے میں نہیں آتا۔ اب زبان بےوقار ہو گئی ہے۔ یہ ہی ایک کام رہ گیا ہے' جس میں ہاتھ حرکت کرتے ہیں' ورنہ ہر کام اور معاملہ میں غیرمتحرک ہو گیے ہیں۔ زبان کا کام' جوان جہان گلی گلی میں پھرتے' ان گنت فقیروں تک محدود ہو گیا ہے۔ درسوں کے چھوٹے بچے گلی گلی چندے کے لیے پھرتے ہیں۔ وہ منتی اور سماجتی انداز میں' جب زبان سے چندے کے لیے کہتے ہیں' تو دل بھر آتا ہے۔ خیر وعدے بازی اور بیان درازی کے لیے' لیڈر زبان ہی کا استعمال کرتے ہیں۔ ان امیدوران کو اس قماش کی سو طرح کی شرائط سے' استثناء حاصل ہوتا ہے۔جناب والاجن کی معاشرے میں کوئی اوقات نہیں' یہ امیدوران ان کے بےدر اور غیر محفوظ گربت کدوں پر' بڑی اپنائیت اور مصنوعی خلوص کے ساتھ' حاضری دے کر انہیں ووٹ دینے کی استدعا کرتے ہیں۔ راہ گزرتے ہاتھ اٹھا کر' سلام کرتے ہیں۔ گویا اسلام کا نفاذ پورے زوروں پر ہے۔ اگر یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے' تو ناصرف اسلام کا نفاذ ہوتا رہے گا' بل کہ خلوص اور باہمی احترام کی فضا پیدا ہوتی رہے گی۔ گلی گلی محمود وایاز ایک ساتھ کھڑے نظر آئیں گے۔ انیچ نیچ' رنگ نسل' علاقہ' زبان وغیرہ کی تفریقات دم توڑ دیں گی۔جناب والاامیدوار ممبران کے ڈیرے' حاتم کدے بن گیے ہیں۔ آنے جانے والوں کی' بڑے اہتمام سے تواضح کی جاتی ہے۔ اگر ڈیڑے پر معمولی سی بھی' کوتاہی نظر آتی ہے' تو لوگ دوسرے ڈیرے کا رستہ لیتے ہیں۔ کچھ' اپنے بچوں کو بھی ساتھ لے جانا نہیں بھولتے۔ بےروزگاروں کو روزگار میسر آ گیا ہے۔ ٹی سی گاروں کی تو چاندی ہو گئی ہے۔ سونا اس لیے نہیں کہا' کہ اس کا تعلق بڑے الیکشنوں سے ہے۔جناب والاالیکشن مہم ختم ہو جانے کے بعد' ان میں سے کچھ باقی نہیں رہے گا۔ یہ سیری کا شیش محل' ویرانے میں بدل جائے گا۔ عزت و احترام کی فضا' دم توڑ دے گی۔ نفاذ اسلام کی فضاؤں میں' جلال و تمکنت کا بارود بھر جائے گا۔ ایسے حالات میں' وقت کا تقاضا یہی ہے کہ الیکشنوں کی تاریخ' بار بار ناسہی' دوچار بار تو اگلی تاریخوں میں منتقل کی جائے۔ ہاں جب بڑے الیکشن آئیں گے' تو اس عمل کا' لامتناہی سلسلہ شروع کر دیا جائے۔ اس طرح گریبوں کی جیب پھاڑ کر' ڈکارنے کے لیے سیفوں میں رکھا گیا پیسہ' لوگوں کی صدیوں کی بھوک پیاس مٹانے کے کام آ سکے گا۔ ساتوں چہلموں پر میسر کھانا' محدود نوعیت اور محدود لوگوں کے کام آتا ہے۔ عید قربان کا گئوشط اپنوں میں' یا بڑوں کو چڑھاوا چڑھ جاتا ہے۔ اس لیے گریبوں کے مقدر میں' نہیں یا چھچھڑے آتے ہیں۔ گویا اس دن بھی' انہیں بھوک سے چھٹکارا حاصل نہیں ہو پاتا۔جناب والااندریں حالات بالا استدعا ہے کہ وقتی طور پر سہیانسانی تفریق و امتیاز کی فضا ختم کرنے کے لیے باہمی عزت و احترام قائم کرنے کے لیےجھوٹے وعدے اور بہلاوے سننے کے لیےاسلام کے نفاذ یا اسلامی ماحول کے قیام کے لیے بھوک پیاس کے خاتمے کے لیےبار بار ناسہی' دوچار بار الیکشنوں کی تاریخ تبدیل کی جاتی رہے۔ آپ کی یہ عنایت' قوم کے لیے' بہت بڑا تحفہ ہو گا۔ آپ کے اس عظیم اور دانش مندانہ فیصلے کو' چوری خور مورکھ' زعفرانی سیاہی سے' رقم کرے گا۔ بھوکے پیاسے لوگ' آپ کو دعائیں دیں گے' جس سے آپ کا اقبال مریخ کی بلندیوں کو چھوتا رہے گا۔آج مورخہ اکتوبر11' 2015العارضاعلی شکشا منشی کی خدمت گرامی میں' 1997 سے گزاری گئی درخواست ہائے ہائے' بسلسلہ ایم فل الاؤنس' کے جواب سے مرحومبےبس وبےکس وچارہ مقصود صفدر علی شاہریٹائرڈ ایسوی ایٹ پروفیسر اردو


Similar Threads: