Originally Posted by
rania
عورت کے بارے میں یہی تعلیم ھے کہ تم اسے خوبصورت کہو وہ خوبصورت ھوتی چلی جائے گی ، تم اسے اچھا کہو وہ اچھی ھوتی چلی جائے گی ، تم اسے ھمدرد ،رحم دل ،گھر کا خیال رکھنے والی ،، ہنس کر قربانی دینے والی کہتے جاؤ وہ ویسی بنتی جائے گی ،، مگر جب تم اس میں عیب نکالتے ھو ،چھوٹی غلطی کو بڑی بناتے ھو ، اس کے لباس ،کھانے اور روزمرہ کاموں میں عیب نکالتے ھو تو تم اسے دن بدن عیب دار کرتے چلے جاتے ھو ، اس کو ذھنی مریض بنا دیتے ھو، وہ ھر دن کو اس گھر میں اپنا آخری دن سمجھتی ھے ، پھر وہ اس گھر کے بارے میں بیس سال بعد کی پلاننگ کیسے کر سکتی ھے ؟
عورت خود اپنی سب سے بڑی خیر خواہ ہوتی ہے اور خود ہی اپنی سب سے بڑی دشمن بھی ہوتی ہے۔
سمجھدار عورت بدترین حالات میں بھی گزر بسر کرتی ہے اور انہیں سدھارنے میں لگی رہتی ہے
جبکہ بیوقوف عورت اچھے بھلے حالات کا ستیاناس کر دیتی ہے اور پھر اپنے نصیب کو کوستی ہے۔
تنقید برائے تنقید انسان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچاتی ہے،عورت جذباتی ہے تو پھر تنقید ان کے تن بدن میں آگ لگا دیتی ہے
تعریف ضرور کرنی چاہئے یہ ہر عورت کا حق ہوتا ہے،لیکن خوشامد سے کام لینا عورت کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔
Bookmarks