SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: Europe ka Illegel Safar (Must Read)

    1. #1
      ....You don't need to follow trends to be stylish..... Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 Admin's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Dubai , Al Mamzar
      Posts
      8,008
      Threads
      254
      Thanks
      372
      Thanked 294 Times in 242 Posts
      Mentioned
      681 Post(s)
      Tagged
      6427 Thread(s)
      Rep Power
      21474854

      new Europe ka Illegel Safar (Must Read)

      پاکستان سے ہر روز کئی افراد ایک اچھی زندگی گزرانے کے خواب کے ساتھ یورپ کا سفر شروع کرتے ہیں لیکن جب یہ سفر غیر قانونی ہو تو اس میں ایسے مواقع بھی آتے ہیں جس میں صرف زندہ رہنا ہی واحد مقصد بن جاتا ہے۔
      ایسے افراد میں سے ایک بشارت علی ہیں جو ایک پرخطر سفر کے بعد یونان کے ایک کیمپ میں پہنچے ہیں۔
      ’جوانوں کی لاشیں جانور اور پرندے کھا گئے‘
      انھوں نے 25 جولائی کو شروع ہونے والے اپنے سفر کی کہانی بی بی سی اردو کے عثمان زاہد کو سنائی۔
      بشارت کا کہنا تھا کہ وہ جولائی کی 25 تاریخ کو کوئٹہ پہنچے اور وہاں سے مال بردار گاڑی میں دیگر 20 سے 25 افراد کے ساتھ ایران کی سرحد عبور کی۔
      انھوں نے کہا کہ ایران کی سرحد پار کرنے کے لیے پیدل بھی سفر کرنا پڑا اور وہاں سے ہمیں 15 سے 14 افراد کی ٹولیوں میں گاڑیوں میں بٹھایا جس میں سے کئی کو گاڑیوں کی ڈگی میں بھی بند کیا اور نو سے دس گھنٹے تک سفر کیا۔
      وہاں سے وہ بندر عباس پہنچے، جس کے بعد ہمیں بسوں میں سامان رکھنے والی جگہوں پر بند کر شیراز پہنچایا گیا اور دوران ہمارے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں تھا۔
      ’اس دوران ہمیں راستے دکھانے والے افغانیوں نے ہم سے سب کچھ چھین لیا، جس میں کپڑے، پیسے اور یہاں تک جوتے بھی چھین لیے۔‘
      اس کے بعد ہمیں تہران پہنچایا گیا اور وہاں سے آگے کے سفر کے دوران ترکی کی سرحد کے قریب ماکو کے پہاڑوں پر نو دن تک رکنا پڑا اور وہاں پر کھانے نہ ملنے پر افغانیوں سے جھگڑا بھی ہوا۔
      یہاں ہمیں دیگر افراد کے آنے تک رکنے کا کہا گیا لیکن نو دس دن گزرنے کے بعد جب لڑائی ہوئی تو ہمیں سرحد پار کرائی گئی۔
      ایران سے ترکی میں داخل ہونے کے بارے میں انھوں نے بتاتے ہوئے کہا کہ ’16 گھنٹے پیدل چلنے کے بعد ترکی میں داخل ہوئے اور وہاں ہمیں کمرے میں رکھا گیا جس ٹوائلٹ اور کچن بھی تھا، وہاں سے ہمیں استنبول پہنچایا گیا جہاں پہلے سے بہت سارے لڑکے آگے جانے کے انتظار میں تھے، ان میں کوئی ایک ماہ سے انتظار کر رہا تھا اور کوئی دس سے بیس دن سے موجود تھا۔‘
      بشارت علی نے استنبول سے آگے کے سفر میں بتایا کہ ’وہاں سے ہمیں 15 سے 25 افراد کی ٹولیوں میں کشتیوں میں بٹھایا اور ایک جگہ پہنچایا، جس کے بعد 75 کلومیٹر پیدل متلینہ کا سفر کیا اور ایک کیمپ میں پہنچے جہاں پہلے سے شامی اور افغان شہریوں کا بہت زیادہ رش تھا جس کی وجہ سے پرچی بنوانے میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔‘
      بشارت علی نے راستے میں آنے والی مشکلات اور پریشانیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’یہ میری پہلی اور آخری کوشش تھی۔ میرا دشمن بھی ہو تو اسے اس راستے پر نہ بھیجوں۔پاکستان میں رہ کر کوڑے سے اٹھا کر کھا لیں لیکن اس راستے پر نہ آئیں۔ بہت خطرناک ہے۔‘
      بشارت علی آگے کے سفر کے بارے میں آنے والی مزید مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں۔
      ایجنٹ ہمیں بتاتے تھے کہ آگے کا سفر آسان ہو گا، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے، ہم نے راستے میں جوانوں کی لاشوں کو دیکھا، جیوانی کے سمندر میں کشتی الٹنے سے تین لڑکے مر گئے اور ان کی لاشیں کوؤں اور کتوں نے کھائیں۔ نہ ان کے والدین کو علم ہے، نہ ان کے بہن بھائیوں کو پتہ ہے کہ ان کے پیاروں پر کیا بیتی۔‘
      بشارت علی کے مطابق اگر یونان نے انھیں پناہ دے دی تو یہاں ہی رہیں گے اور آگے نہیں جائیں گے، اگر آگے جانا بھی پڑا تو اسی صورتحال میں جائیں گے جس میں پیچھے پیش آنے والی پریشانیاں نہ ہوں اور کوئی مناسب طریقۂ کار ہو۔
      بشارت علی کے مطابق یہاں تک پہنچنے میں ان کے ساڑھے تین لاکھ سے چار لاکھ روپےخرچ ہو چکے ہیں۔
      انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں، پینے کے پانی کا انتظام نہیں لیکن وہ یونانی عوام کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے بہت تعاون کیا، جس کسی کے پاس گئے کہ ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں، تو انھوں نے ہمیں کھانا دیا اور جو کچھ کر سکتے تھے وہ کیا۔‘
      انھوں نے کہا اس وقت یہاں 50 سے زیادہ پاکستانی ہیں جو جرمنی، آسٹریا، فرانس میں جہاں جانے کا موقع ملے جانا چاہتے ہیں۔
      بشارت علی کے ساتھ موجود ساجد نے بتایا کہ وہ ترکی میں تعلیم حاصل کرنے آئے تھے اور وہاں سے اب یونان پہنچے ہیں اور ان کی منزل جرمنی ہے۔
      صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب کے رہائشی سجاد نے پاکستان واپس جانے کی بجائے خطرات مول لیتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے جرمنی جانے کے فیصلے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بجائے یورپ میں انھیں روزگار ملنے اور حقوق ملنے کی زیادہ امید ہے۔
      انھوں نے کہا کہ سرحدوں کو عبور کرنے میں کئی طرح کی مشکلات ہیں لیکن بہتر زندگی کی امید کی وجہ سے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔


      Similar Threads:

    2. #2
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: Europe ka Illegel Safar (Must Read)

      Quote Originally Posted by Admin View Post
      پاکستان سے ہر روز کئی افراد ایک اچھی زندگی گزرانے کے خواب کے ساتھ یورپ کا سفر شروع کرتے ہیں لیکن جب یہ سفر غیر قانونی ہو تو اس میں ایسے مواقع بھی آتے ہیں جس میں صرف زندہ رہنا ہی واحد مقصد بن جاتا ہے۔
      ایسے افراد میں سے ایک بشارت علی ہیں جو ایک پرخطر سفر کے بعد یونان کے ایک کیمپ میں پہنچے ہیں۔
      ’جوانوں کی لاشیں جانور اور پرندے کھا گئے‘
      انھوں نے 25 جولائی کو شروع ہونے والے اپنے سفر کی کہانی بی بی سی اردو کے عثمان زاہد کو سنائی۔
      بشارت کا کہنا تھا کہ وہ جولائی کی 25 تاریخ کو کوئٹہ پہنچے اور وہاں سے مال بردار گاڑی میں دیگر 20 سے 25 افراد کے ساتھ ایران کی سرحد عبور کی۔
      انھوں نے کہا کہ ایران کی سرحد پار کرنے کے لیے پیدل بھی سفر کرنا پڑا اور وہاں سے ہمیں 15 سے 14 افراد کی ٹولیوں میں گاڑیوں میں بٹھایا جس میں سے کئی کو گاڑیوں کی ڈگی میں بھی بند کیا اور نو سے دس گھنٹے تک سفر کیا۔
      وہاں سے وہ بندر عباس پہنچے، جس کے بعد ہمیں بسوں میں سامان رکھنے والی جگہوں پر بند کر شیراز پہنچایا گیا اور دوران ہمارے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں تھا۔
      ’اس دوران ہمیں راستے دکھانے والے افغانیوں نے ہم سے سب کچھ چھین لیا، جس میں کپڑے، پیسے اور یہاں تک جوتے بھی چھین لیے۔‘
      اس کے بعد ہمیں تہران پہنچایا گیا اور وہاں سے آگے کے سفر کے دوران ترکی کی سرحد کے قریب ماکو کے پہاڑوں پر نو دن تک رکنا پڑا اور وہاں پر کھانے نہ ملنے پر افغانیوں سے جھگڑا بھی ہوا۔
      یہاں ہمیں دیگر افراد کے آنے تک رکنے کا کہا گیا لیکن نو دس دن گزرنے کے بعد جب لڑائی ہوئی تو ہمیں سرحد پار کرائی گئی۔
      ایران سے ترکی میں داخل ہونے کے بارے میں انھوں نے بتاتے ہوئے کہا کہ ’16 گھنٹے پیدل چلنے کے بعد ترکی میں داخل ہوئے اور وہاں ہمیں کمرے میں رکھا گیا جس ٹوائلٹ اور کچن بھی تھا، وہاں سے ہمیں استنبول پہنچایا گیا جہاں پہلے سے بہت سارے لڑکے آگے جانے کے انتظار میں تھے، ان میں کوئی ایک ماہ سے انتظار کر رہا تھا اور کوئی دس سے بیس دن سے موجود تھا۔‘
      بشارت علی نے استنبول سے آگے کے سفر میں بتایا کہ ’وہاں سے ہمیں 15 سے 25 افراد کی ٹولیوں میں کشتیوں میں بٹھایا اور ایک جگہ پہنچایا، جس کے بعد 75 کلومیٹر پیدل متلینہ کا سفر کیا اور ایک کیمپ میں پہنچے جہاں پہلے سے شامی اور افغان شہریوں کا بہت زیادہ رش تھا جس کی وجہ سے پرچی بنوانے میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔‘
      بشارت علی نے راستے میں آنے والی مشکلات اور پریشانیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ’یہ میری پہلی اور آخری کوشش تھی۔ میرا دشمن بھی ہو تو اسے اس راستے پر نہ بھیجوں۔پاکستان میں رہ کر کوڑے سے اٹھا کر کھا لیں لیکن اس راستے پر نہ آئیں۔ بہت خطرناک ہے۔‘
      بشارت علی آگے کے سفر کے بارے میں آنے والی مزید مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں۔
      ایجنٹ ہمیں بتاتے تھے کہ آگے کا سفر آسان ہو گا، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے، ہم نے راستے میں جوانوں کی لاشوں کو دیکھا، جیوانی کے سمندر میں کشتی الٹنے سے تین لڑکے مر گئے اور ان کی لاشیں کوؤں اور کتوں نے کھائیں۔ نہ ان کے والدین کو علم ہے، نہ ان کے بہن بھائیوں کو پتہ ہے کہ ان کے پیاروں پر کیا بیتی۔‘
      بشارت علی کے مطابق اگر یونان نے انھیں پناہ دے دی تو یہاں ہی رہیں گے اور آگے نہیں جائیں گے، اگر آگے جانا بھی پڑا تو اسی صورتحال میں جائیں گے جس میں پیچھے پیش آنے والی پریشانیاں نہ ہوں اور کوئی مناسب طریقۂ کار ہو۔
      بشارت علی کے مطابق یہاں تک پہنچنے میں ان کے ساڑھے تین لاکھ سے چار لاکھ روپےخرچ ہو چکے ہیں۔
      انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں، پینے کے پانی کا انتظام نہیں لیکن وہ یونانی عوام کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے بہت تعاون کیا، جس کسی کے پاس گئے کہ ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں، تو انھوں نے ہمیں کھانا دیا اور جو کچھ کر سکتے تھے وہ کیا۔‘
      انھوں نے کہا اس وقت یہاں 50 سے زیادہ پاکستانی ہیں جو جرمنی، آسٹریا، فرانس میں جہاں جانے کا موقع ملے جانا چاہتے ہیں۔
      بشارت علی کے ساتھ موجود ساجد نے بتایا کہ وہ ترکی میں تعلیم حاصل کرنے آئے تھے اور وہاں سے اب یونان پہنچے ہیں اور ان کی منزل جرمنی ہے۔
      صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب کے رہائشی سجاد نے پاکستان واپس جانے کی بجائے خطرات مول لیتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے جرمنی جانے کے فیصلے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بجائے یورپ میں انھیں روزگار ملنے اور حقوق ملنے کی زیادہ امید ہے۔
      انھوں نے کہا کہ سرحدوں کو عبور کرنے میں کئی طرح کی مشکلات ہیں لیکن بہتر زندگی کی امید کی وجہ سے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔


      غیر قانونی بیرون ملک سفر کرنیوالوں کےلیئے عبرت



    3. #3
      ....You don't need to follow trends to be stylish..... Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 Admin's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Dubai , Al Mamzar
      Posts
      8,008
      Threads
      254
      Thanks
      372
      Thanked 294 Times in 242 Posts
      Mentioned
      681 Post(s)
      Tagged
      6427 Thread(s)
      Rep Power
      21474854

      Re: Europe ka Illegel Safar (Must Read)


    4. #4
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 587 Times in 428 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      198

      Re: Europe ka Illegel Safar (Must Read)

      Buhat dukh hota hai
      jab insan is kisam ki batin sunta hai to
      par hamare pakistan k halat he Aisy kar diye gay hain k har koi pak se baghna chata hai
      Allah pak sab ko apne hifz o amaan main rakhe
      Ameen.






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •