آپ نے مختلف مصنوعات پر ایکسپائری ڈیٹ لکھی ہوئی دیکھی ہوگی . جس کا مطلب ہوتا ہے کہ اس تاریخ کے بعد اس شے کا استعمال آپکی صحت کے لئے نقصان دہ ہوگا .
دنیا میں ہر شے کی ایک ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے . انسان کی بھی ہوتی ہے بس وہ انسان کے جسم کے بجائے اسکی تقدیر میں لکھی ہوتی ہے .
ٹھیک اسی طرح " سوالات " کی بھی ایک ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے . اگر وہ سوال اس ایکسپائری ڈیٹ کے بعد پوچھیں جائیں تو وہ نقصان دہ ہوجاتے ہیں . پر افسوس صد افسوس کے ہمارے یہاں ایک ایسا طبقہ خود کو " لبرل " اور "روشن خیال" کہلوا رہا ہے جن کے پٹارے میں محض " ایکسپائرڈ سوالات" کے اور کچھ نہیں ہوتا . انکے سوالات انکی ذات کی طرح ہی متنازعہ ہوتے ہیں . جو جب بھی انکی زبان سے نکلتے ہیں تو فساد ، شر اور نا امیدی پھیلاتے ہیں .
ایسا نہیں کہ یہ طبقہ آج کل میں پیدا ہوا ہے . یہ طبقہ تب بھی موجود تھا جب انکے آج کرنے والے سوالات ایکسپائرڈ نہیں ہوئے تھے . پر کیا کیجئے انہیں کوئی بھی شے تازہ نہیں پسند . جب تک چیز باسی ہو کر سڑنے نہ لگے یہ سڑی ہوئی ذہنیت والے لوگ اسکا استعمال شروع نہیں کرتے . آپ دیکھیں گے کہ کبھی یہ لوگ دو قومی نظریہ کو ہٹ کر رہے ہوں گے . کبھی یہ لوگ سقوط ڈھاکہ پر نئی کہانیاں لا رہے ہوں گے اور کچھ دن قبل راشد منہاس اور جنرل ریٹریڈ حمید گل صاحب کی ذات کو متنازعہ کرنے کی کوششیں کرتے رہے . حالانکہ یہ سوالات تب اٹھانے چاہیئے تھے جب یہ واقعات وقوع پذیر ہوئے تھے .
اس طبقے نے دو قومی نظریہ کے وقت اسکے خلاف کام کیا تھا تب منہ کی کھائی تھی . تب سے انھوں نے تہیہ کرلیا کہ اب مارکیٹ میں گلا سڑا اور تعفن زدہ مال ہی بیچنا ہے تو بس لگ گئے یہ اپنے کام پر . پر کوئی نہیں جناب خیر ہے . انشا الله جلد ہی انکے پٹارے میں موجود اس باسی مال کا تازہ توڑ " مارکیٹ " میں لایا جاۓ گا تھوڑا سا انتظار کیجئے
smile emoticon
از: ملک جہانگیر اقبال


Similar Threads: