وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ خود کش حملے میں شہید
شجاع خانزادہ کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر دھمکیاں مل رہی تھیں۔ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان میں کرکٹ روکنے کی بھارتی خفیہ ایجنسی را کی سازش کو بھی بے نقاب کیا تھا۔
اٹک: (دنیا نیوز) اٹک کے علاقے شادی خان میں صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ اپنے ڈیرے پر عوام کے مسائل سن رہے تھے۔ ان کے پاس عوام کی بڑی تعداد موجود تھی کہ اس دوران زوردار دھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ زوردار دھماکے کے بعد قریبی گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے سے وسیع رقبے پر موجود ڈیرے کی چھت گر گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق وزیر داخلہ پنجاب سمیت تیس افراد ملبے تلے دب گئے۔ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ملبے سے نکالنا شروع کر دیا جبکہ دہشتگردی کے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں بھی موقع پر پہنچ گئیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق خود کش حملے میں وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ شہید، ڈی ایس پی حضرو سمیت 17 افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کو حضرو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب پاک فوج کی سپیشل اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم فوج کے ہیلی کاپٹر میں جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہے۔ آرمی کی کوئیک رسپانس فورس نے لوگوں کو جائے حادثہ سے ہٹا کر امدادی کام شروع کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت پر آرمی کی ایک اور خصوصی ٹیم اٹک روانہ ہوئی جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنا امدادی ہیلی کاپٹر بھی امدادی کارروائیوں کے لئے فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ ادھر دھماکے کے بعد پولیس نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ اٹک اور ٹیکسلا میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ جائے دھماکا سے دو خود کش حملہ آوروں کی لاشیں قبضے میں لے لی گئی ہیں۔ ایک حملہ آور کی لاش شناخت کے قابل نہیں جبکہ دوسری لاش کی شناخت ممکن ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں حملہ آور ممکنہ طور پر ایک ساتھ ڈیرے پر پہنچے تاہم تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ دھماکا ایک ہوا تھا یا دو دھماکے ہوئے تھے۔ صوبائی وزیر کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے دھمکیاں بھی مل رہی تھیں۔ دہشت گردوں نے ٹیلی فون پر شجاع خانزادہ کو کہا تھا کہ آپ کو دیکھ لیں گے۔ بہادر صوبائی وزیر نے 23 جون کو جوانمردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھمکیاں دینے والے دہشت گرد کون ہیں؟ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اٹک دھماکے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں ملبے میں دبنے کے باعث ہوئی۔ دھماکے میں بال بیرنگ اور نٹ بولٹ کا استعمال نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اٹک دھماکے کا تحقیقاتی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ تمام شواہد اکھٹے کئے جا رہے ہیں جس میں عینی شاہدین کے بیانات، انسانی اعضاء، بارود کی قسم اور خود کش بمبار کے جسم کے ٹکڑے شامل ہیں۔ بم ڈسپوزل سکوارڈ ذرائع کے مطابق اس خود کش بم دھماکے میں گزشتہ بم دھماکوں کی طرح بال بیرنگ اور نٹ بولٹ کا استعمال نہیں کیا گیا بلکہ یہ نئی طرح کا خود کش دھماکا تھا۔ خود کش بمبار نے خود کو ستون کے قریب کھڑے ہو کر دھماکا کیا جس کے باعث عمارت منہدم ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق لاشوں پر نٹ بولٹ اور بال بیرنگ کے نشانات نہیں ملے بلکہ عمارت کے ملبے میں دبنے کے باعث اموات واقع ہوئیں۔
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks