شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی
درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی
ہم وہیں پر بسا لیں خود کو
وہ کبھی راہ میں روکے تو سہی...
مجھے تنہاءیوں کا خوف کیوں ہے
وہ میرے پیار کو سمجھے تو سہی
وہ قیامت ہو ،ستارہ ہوکہ دل
کچھ نہ کچھ ہجر میں ٹوٹے تو سہی
سب سے ہٹ کر منانا ہے اُسے
ہم سے اک بار وہ روٹھے تو سہی
اُس کی نفرت بھی محبت ہو گی
میرے بارے میں وہ سوچے تو سہی
دل اُسی وقت سنبھل جائے گا
دل کا احوال وہ پوچھے تو سہی
اُس کے قدموں میں بچھا دوں آنکھیں
میری بستی سے وہ گزرے تو سہی
اُس کے سب جھوٹ بھی سچ ہیں محسن
شرط اتنی ہے کہ، بولے تو سہی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی
Reply With Quote





Bookmarks