قائدِاعظم محمدعلی جناحؒ کی تاریخِ پیدائش اورجائے پیدائش کچھ اوربتائی جاتی ہے۔کیوںکہ سندھ مدرسۃ الاسلام کے رجسٹرمیں تاریخ پیدائش20 اکتوبر 1879ء درج ہے۔ قائدِاعظم کایومِ پیدائش جوسرکاری طور پر منایا گیا۔ 25دسمبر1876ء ہے،اس پرانہوںنے اعتراض نہیں کِیا۔جائے پیدائش بھی اُنہوںنے کراچی ہی لکھی۔قائدِاعظمؒکاپاسپورٹ نمبر400878 4 جولائی 1936ء کوجاری ہُوا۔اس پاسپورٹ میں تاریخِ پیدائش25دسمبر1876ء اورجائے پیدائش کراچی ہی درج ہے۔ محمدعلی جناح کانام والدہ نے رکھا۔آپ کے بعدچھ بہن بھائی پیدا ہوئے رحمت، مریم، فاطمہ، شیریں، احمدعلی اوربندے علی۔صِرف فاطمہ جناح نے نام کمایا۔باقی بہنیں بھائی گمنام رہے۔محمدعلی جناح کاعقیقہ مٹھی بائی کی خواہش کے مُطابِق ہُوا۔حسن پیرکی درگاہ پانیلی سے تیس میل کے فاصلے پرتھی۔وہاں بچّہ کولے جایاگیا۔ننھے محمدعلی کوچمکدار قیمتی کپڑے پہنائے گئے تھے۔ عقیقہ کروانے کاعمل بڑاتھکادینے والاتھا۔طویل سفر،کبھی بادبانی کشتی پر،کبھی گھوڑا گاڑی پرہُوا۔کیوںکہ کراچی سے کاٹھیاواڑسٹیٹ کی ایک چھوٹی سی بندرگاہ ویرادل تک سفر بذریعہ بادبانی کشتی سے کِیااورکئی بار خطرات سے دوچار ہونا پڑا۔اُس وقت آیۃالکرسی اور درودشریف ہی پڑھاگیا۔ویرادل سے اُنہوں نے پانیلی کاسفرکِیااوربڑی مشکلات کے بعد ننھے محمدعلی جناح کا عقیقہ بڑی شان وشوکت اورعقیدت کے ساتھ کیاگیا۔انسان جب کراچی سے کاٹھیاواڑ اور وہاں سے ویرادل بندرگاہ اورپھر بیل گاڑی پرپانیلی تک اتنالمبا سفرکرے تورشتہ داروں کے ہاں قیام کرناضروری ہوتاہے۔رشتہ داربڑے خوش ہوئے۔چند دن کے بعدآپ مع نومولودکراچی آگئے۔ محمدعلی گودسے ہی فطری طورپرہوشیارتھے۔جورشتہ دارآتا،بچّے سے پیارکرتااور اس کے لیے سعادت مندہونے کی دُعائیں کرتا۔جب اُس نے اپنے پائوں پرکھڑا ہوناسیکھا توخوشی ہر ایک کے دِل میں موجزن تھی۔بچپن ہی میں اپنی بات منوالیتاتھا۔یہ عجیب ملاپ والا مٹھی بائی کا بیٹا تھا۔ والد جینا کاروبارمیں مصروف تھے۔کاروبارمیں انسان صبح گھرسے جاتاہے،رات گئے لوٹتا ہے۔اُن کی تمام دن کی تھکن اورغمگینی محمدعلی جناح کی حرکتیں دیکھ کرغائب ہوجاتی۔اس کی عزت وتکریم اتنی کہ تعلیم کے بجائے اس کی دلچسپی کھیل کودمیں ہوگئی۔محلے کے بچّے اکٹھے ہو جاتے، شوروغل،جوش،لڑائی جھگڑامناسب رہتا۔تعلیمی ادارے اُس زمانے میںکم تھے اورتعلیم دلوانے کا شوق والدین کو بھی کم تھا۔محنت مزدُوری یاکاروبارہی مسلمانوں کاذریعہ معاش تھا۔بچّے کو 5 یا 6 سال گذرنے کے بعدسکول داخل کروایاجاتاتھا یا مسجد یا گھرمیں قرآن شریف پڑھایا جاتا تھا۔کہتے ہیں نوبرس گذر گئے۔محمد علی نے گھر میں گجراتی اور پرائمری سکول یعنی چار جماعتیں پڑھ لی تھیں۔جب سکول داخل ہوئے،چونکہ وہ کھیل کودکے دلدادہ ہوچکے تھے اُن کاپڑھائی میں دِل کم لگتاتھا۔سکول جاتے ہوئے راستہ میں کھیل میں لگ جاتے۔اس عمرمیں کھیل کھیل میںگُلّی ڈنڈا اورگولیاں کھیلنے کے ماہرہوچکے تھے۔اس زمانے میں گُلّی ڈنڈاہی بچوں کامحبوب اورمرغوب کھیل تھا یا غلیل ہوتی تھی۔بنٹے،گولیاں،ریٹھے وغیرہ تھے۔ محمدعلی جناحؒ بچپن ہی سے دُبلے پتلے تھے پھرکھیل کود،دوڑنے بھاگنے میں لگے رہتے،خوراک کی طرف توجہ کم دیتے۔مزاج میںنفاست تھی۔وہ موٹا ہونا پسند نہیں کرتے تھے۔ ایک دِن کیاہُوا؟محمدعلی جناح نے سوچاکہ بنٹے گولیاں کھیلنے سے مٹّی ہاتھوں کولگتی ہے اور ہر بار جھکنا پڑتاہے۔انہوں نے کرکٹ کاسن رکھاتھا،چناںچہ وہ کرکٹ کی گینداورلکڑی لے آئے اور نیا کھیل اپنا لیا۔جوں جوں بڑے ہوتے گئے،اُن میں نکھارپیداہوتاگیا۔والد صاحب کے ہاں گھوڑے تھے۔کاروبارکے سلسلہ میںسفرگھوڑے پرکِیا جاتا تھا۔ چناںچہ گھوڑسواری کاشوق پیدا ہو گیا۔ والدصاحب نے بگھیاں بھی لے رکھی تھیں۔اسی قسم کاتجربہ راقم کو بچپن میں ہُوا۔راقم کے والدِ بزرگوارکے پاس گھوڑسوارلوگ آتے تھے۔جب کوئی گھوڑا ہمارے گھرکے کھلے صحن میں کھڑا ہوتا تو ہم اس پرسوارہوکرخوش ہوتے۔ایک روزجونہی ہم گھوڑے پرسوارہوکرباہرسٹرک پرنکلے تو گھوڑا جو تیزرفتارنیزہ بازی والاتھا،بھاگنے لگا۔ ہماری شامت آگئی۔ لوگوں نے گھوڑاروکاورنہ ہم گِر کر فوت ہوچکے ہوتے۔محمدعلی جناح کوگھوڑے پرسوارہوکربڑی خوشی ہوتی۔جب اُن کوپڑھائی کا شوق پیداہُواوہ رات دیرتک لالٹین جلاکر پڑھتے رہتے۔ایک رات والدہ مٹھی بائی نے دیکھا تو محمد علی جناح سے کہاکہ ’’تم دیر سے پڑھ رہے ہو،سوجائو‘‘توذہین بچے نے کہا،’’بڑاآدمی بننے کے لیے محنت کرناپڑتی ہے۔‘‘ محمدعلی جناح نے چہارم گجراتی سٹینڈرڈپاس کرنے کے بعدسندھ مدرستہ الاسلام میں داخلہ لیا۔یہاں ساڑھے چارسال تک پڑھااور16برس کی عمرمیںدسویں پاس کرنے کے بعد انگلستان روانہ ہوگئے۔ (پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی کی تصنیف ’’سوانح ِحیات رہبر ملت: قائدِ اعظم محمد علی جناح‘‘ سے مقتبس)
Similar Threads:
Thanks for great sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
intelligent086 (02-17-2016),Moona (02-16-2016)
Nice Sharing
Thanks For Sharing
Moona (02-16-2016)
@intelligent086 Thanks for Informative Sharing
Dr Danish (10-02-2017),intelligent086 (02-16-2016)
Moona (02-16-2016)
...
intelligent086 (02-17-2016)
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Thank you for sharing information about our Quid
CaLmInG MeLoDy (01-29-2017),Dr Danish (10-02-2017)
nice Sharing
Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?
intelligent086 (10-04-2017)
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks