اتنی خوبصورت شیئرنگ پر آپکا شکریہ
باپ کی عدا لت میں بیٹے کے خلاف فیصلہ۔
قاضی شریح بن حارث اپنی بیٹے کے ساتھ بیٹھے کھانا کھا رہے تھے۔ بیٹے نے کہا: ابا جان! میرا کچھ لوگوں سے جھگڑا ہے، میں آپ سے مشورہ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر میں حق پر ہوں تو مقدمہ آپ کی عدالت میں پیش کروں اور آپ انصاف کے تقاضے مدِنظر رکھتے ہوئے
میرے حق میں فیصلہ کر دیں اور اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میرا مؤقف کمزور ہے اور میں غلطی پر ہوں تو پھر میں سرے سے یہ مقدمہ پیش ہی نہیں کروں گا بلکہ ابھی ان لوگوں کے پاس جا کر کسی طریقے سے صلح کر لیتا ہوں۔
والد نے دریافت کیا : بناؤ !کیا جھگڑا ہے؟
بیٹے نے تفصیل بتائی۔ قاضی شریح فرمانے لگے تم پہلی فرصت میں مقدمہ میری عدالت میں پیش کرو۔
اگلے دن مقدمہ پیش ہوا، فریقین حاضر ہوئے،دونوں نے دلائل دے بعد ازاں قاضی شریح نے اپنے بیٹے کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔
عدالت سے فارغ ہو کر باپ بیٹا گھر آئے تو بیٹے نے کہا :ابا جان !آپ نے تو میرے مخالفین کے حق میں فیصلہ کردیا، یہ کیا بات ہوئی؟
باپ نے کہا: ہاں میرے بیٹے !میں نے ان کے حق میں اس لیے فیصلہ کیا ہے کہ یہ لوگ حق پر تھے۔ بیٹا کہنے لگا: ابا جان مجھے فیصلے پر
اعتراض نہیں ۔ملال یہ ہے کہ میں نے آپ سے مشورہ کیا تھا اور آپ ہی کے ارشاد پر مقدمہ دائر کیا تھا۔ آپ مجھے مقدمہ دائر کرنے کے لیے نہ فرماتے تو میں ان سے صلح کر لیتا اور آج سرِ عام سب کے سامنے جو میری ذلت اور رسوائی ہوئی ہے اُس کی نوبت نہ آتی۔ آپ نے اُسی وقت کیوں نہ فرما دیا کہ میں جا کر ان سے صلح کر لوں ۔ آپ نے تو مجھے بھری عدالت میں ذلیل کردیا۔
قاضی شریح نے فرمایا:
۔"" بیٹے ! اللہ کی قسم !تم مجھے دنیا جہاں سے زیادہ عزیز ہو مگر اللہ تعالیٰ تم سے زیادہ عزیز تر اور محبوب ہے ""۔
میرے لیے ہر گز جائز نہیں کہ میں اپنے رب کو ناراض کروں۔اگر میں تمھیں بتا دیتا کہ حق تمھارے مُخالفین کے ساتھ ہے تو تم ان سے صلح کرلیتے،اس صورت میں ان کا حق مارا جاتا۔ مجھے ان کی حق تلفی گوارہ نہیں ہوئی۔اسی لیے میں نے "حق بحقدارِ رسید کا اہتمام کردیا۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
المتنظم فی تاریح الملوک والاء مم الجوزی(185/6)۔وصفہ الصفوۃلابن الجوزی (668/3)۔
Similar Threads:
اتنی خوبصورت شیئرنگ پر آپکا شکریہ
JazakAllah
Subhan Allah
jazak Allah Khair
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks