عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي الشَّهِيدِ فِيكُمْ؟ قَالُوا: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. قَالَ: إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ، مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ ، قَالَ سُهَيْلٌ: وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مِقْسَمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، وَزَادَ فِيهِ: وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ
ابوہريرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہید سمجھتے ہو ؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:۔
اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:۔
اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے ۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا:
اے اللہ کے رسول تو پھر شہید(اور)کون ہیں؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
"جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے،اورجو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران )مر گیا وہ بھی شہید ہے ، اور اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اورجو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے۔ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے۔
سنن ابن ماجه:
2804الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ: الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ، وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ "
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
شہید پانچ ہیں : (1) مطعون، اور(2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، اور(3) ڈوب کر مرنے والا ، اور(4) ملبے میں دب کر مرنے والا، اور(5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا.
صحيح مسلم:
1914
الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ الْحَرِيقِ شَهِيدٌ، وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ
"جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (1) مطعون شہید ہے(2) اور ڈوبنے والا شہید ہے(3)ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے اور (4)اورپیٹ کی بیماری سے مرنے والا ، اور(5) جل کر مرنے والا شہید ہے، اور (6)ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے ، اور (7)حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے
سنن ابو داؤد:3111
صحيحأَتَعْلَمُونَ مَنِ الشَّهِيدُ مِنْ أُمَّتِي؟ " فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ عُبَادَةُ: سَانِدُونِي، فَأَسْنَدُوهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، الصَّابِرُ الْمُحْتَسِبُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ: الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ شَهَادَةٌ، وَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ، وَالنُّفَسَاءُ يَجُرُّهَا وَلَدُهَا بِسُرَرِهِ إِلَى الْجَنَّةِ وَالْحَرْقُ وَالسَّيْلُ.راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو اِرشاد فرمایا:
کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟
عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا "اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر )صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا "
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
اِس طرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے(1)اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور(2)طاعون (کی موت ) اورشہادت ہے اور (3) ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور(4) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (5) ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُسکی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے ، اور(6)جلنا (یعنی جلنے کی وجہ سے موت ہونا)اور(7)سل (یعنی سل کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے۔
مِسند احمد:15998
صحيحعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
عبداللہ ابن عَمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
جِسے اُس کے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے
۔صحیح البخاری:2480 و صحیح مُسلم:141
عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دِينِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
سعید بن زید رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:
(1) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(2) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(3) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور(4)اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہو شہید ہے۔
سنن النسائی:4095،سنن ابو داؤد حدیث4772
صحیحان احادیث کی روشنی میں شہید کی مندرجہ ذیل اقسام سامنے آتی ہیں۔(1) اللہ کی راہ میں قتل کیا جانے والا ، یعنی شہیدِ معرکہ اور مسلمانوں کے یقینی اجماع کے مطابق یہ افضل ترین شہادت ہے۔(2) اللہ کی راہ میں مرنے والا ، یعنی جو اللہ کی راہ میں نکلا اور موت واقع ہو گئی مثلاً غازی ، مہاجر ، وغیرہ ، سورة النساء(4)/ آیت 100۔(3) مطعون ، طاعون کی بیماری سے مرنے والا ۔(4) پیٹ کی بیماری سے مرنے والا۔(5) ڈوب کر مرنے والا۔(6) ملبے میں دب کر مرنے والا ،۔(7) ذات الجنب سے مرنے والا ،(ذات الجنب وہ بیماری جِس میں عموماً پیٹ کے پُھلاؤ ، اپھراؤ کی وجہ سے ، یا کبھی کسی اور سبب سے پسلیوں کی اندرونی اطراف میں ورم (سوجن)ہو جاتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے )۔(8) آگ سے جل کر مرنے والا ۔(9) حمل کی وجہ سے مرنے والی ایسی عورت جس کے پیٹ میں بچہ بن چکا ہو۔(10) ولادت کے بعد ولادت کی تکلیف سے مرنے والی عورت۔(11) پھیپھڑوں کی بیماری (سل) کی وجہ سے مرنے والا ۔(12) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔(13) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ۔(14) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا۔(15) جواپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا
Similar Threads:
Bookmarks