چہرہ میرا تھا
چہرہ میرا تھا، نگاہیں اُس کی
خامشی میں بھی وہ باتیں اُس کی
میرے چہرے پہ غزل لکھتی گئیں
شعر کہتی ہوئی آنکھیں اُس کی
شوخ لمحوں کا پتہ دینے لگیں
تیز ہوئی ہُوئی سانسیں اُس کی
ایسے موسم بھی گزارے ہم نے
صبحیں جب اپنی تھیں شامیں اُس کی
دھیان میں اُس کے یہ عالم تھا کبھی
آنکھ مہتاب کی، یادیں اُس کی
رنگ جوئندہ وہ، آئے تو سہی!
آنکھ مہتاب کی، یادیں اُس کی
فیصلہ موجِ ہَوا نے لکھا!
آندھیاں میری ،بہاریں اُس کی
خُود پہ بھی کُھلتی نہ ہو جس کی نظر
جانتا کون زبانیں اُس کی
نیند اس سوچ سے ٹوٹی اکثر
کس طرح کٹتی ہیں راتیں اُس کی
دُور رہ کر بھی سدا رہتی ہیں
مُجھ کو تھامے ہُوئے باہیں اُس کی
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote





Bookmarks