SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 6 of 6

    Thread: Khalifa e Sani Hazrat Umar R.A

    1. #1
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 PRINCE SHAAN's Avatar
      Join Date
      Apr 2015
      Posts
      773
      Threads
      103
      Thanks
      2
      Thanked 6 Times in 6 Posts
      Mentioned
      51 Post(s)
      Tagged
      1569 Thread(s)
      Rep Power
      38

      lamp Khalifa e Sani Hazrat Umar R.A





      رب کائنات نے اگر کسی ایک انسان کو کل جملہ خصائص و کمالاتِ بشر ، حُسن کردار و خوبی ء سیرت ، لاثانی عظمت و بے مثال رفعت اور آفتاب و ماہتاب سے تابندہ تر اوصافِ حمیدہ سے نواز کر اس عالم میں بھیجا تو وہ بعداز خدا بزرگ ہستی، پیکرِ حسن و جمال ، مسیحائے دوعالم ، تاجدار نبوت، نبیء آخر الزمان محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ذات اقدس ٹھہری۔ میرے آقائے نامدار کی بعثت ہوئی تو آپ اپنی ذات میں علم آدم کے امین ، تبلیغ نوح کے علمبردار، خلیل اللہ کی دعا، حُسن یوسف کی صورتِ اکمل ، موسیٰ کے جلال کی تصویر، صبر ایوب ؑکے مظہر اور حلم و کمالِ عیسیٰ ٹھہرے۔ میرے نبی کریم کی سیرت اقدس اور کمالات مصطفےٰ پر کتابوں کے انگت انبار موجود ہیں، عشاقِ پیغمبر تاقیامت لکھتے رہیں گے ، سمندروں کی سیاہی ختم ہو جائے گی مگر میرے آقا کے اوصاف حمیدہ کی توصیف و مدحت بیاں نہ کر پائیں گے۔ اور جو لوگ بھی عالم و آدم کے اس مقتدا و امام کی نگاہِ نور سے فیض یاب ہوئے وہ صدیق اکبر، فاروق اعظم، عثمان غنی اور حیدر کرار بن کر دشمنانِ اسلام کیلئے ننگی تلوار بن گیے ۔ میرا حق الایمان ہے کہ خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کے تمام تر اوصاف و صفات اور سیرت و کردار کی عظمتیں رسول کامل و برحق کی باکمال ححبت و تربیت کا اثر شیریں ہیں. آج سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اُس باکمال و صاحب جلال ہستی پر قلم اٹھاتے ہوئے بھی لہو میں جذبہء عجب اور آنکھوں میں سرخی و نم اتر آئے ہیں کہ جو مرادِ رسالت مآب اور انتخاب نظر نبوت ہیں ۔ ذرا سوچیں کہ فاروق اعظم کی اس ہستیء کمال و خوبی کا عالم کیا ہو گا ، کہ جس کی ذات کو کامل و اکمل نظر پیغمبرِ حق نے اسلام کی سر بلندی سے منسوب فرما کر بارگاہِ الہی میں یہ دعا فرمائی کہ ، ” عمر بن خطاب کے ذریعے اسلام کو طاقت و عزت عطا فرما”۔ بلا شبہ تمام صحابہء اجمین مریدان رسول و عشاق نبوی ہیں لیکن سیدنا فاروق اعظم مرید رسول ہونے کے ساتھ ساتھ، مراد رسول منشائے رسالت اور طلبِ رسالت بھی ہیں ۔ یہ باکمال رسول برحق کی صحبت ِ مجلس و محفل اور نگاہِ فیض کا معجزہ ہی تھا کہ جس نے عمر بن خطاب کو ِ حق و باطل میں فرق کرنے والا فاروق اعظم بنا کر فخر ملت اسلامیہ بنا دیا۔




      آپ فرماتے ہیں کہ جب میں کلمہ توحید پڑھ کر حلقہ بگوشِ اسلام ہوا تو میرے قبول اسلام کی خوشی میں حضرت ارقم کے گھر میں موجود تمام مسلمانوں نے اس قدر زور سے نعرہ ء تکبیر بلند کیا کہ وادیء مکہ کے ہر کونے تک سنا گیا ۔ پھر سب مسلمان اس گھر سے دو صفیں بنا کر نکلے ۔ ایک صف میں سیدنا حمزہ اور دوسری صف میں عمر، مسلمانوں کے ہمراہ کعبۃ اللہ میں داخل ہوئے تو قریش نے مجھے اور حضرت حمزہ کو دیکھ کر لب کھولنے کی جرات نہ کی ۔ یاد رہے کہ اس دن رسول اللہ نے حضرت عمر کو فاروق کا لقب عطا فرمایا ۔ جو اس بات کا اعلان تھا کہ اسلام زمانے کے سامنے ظاہر ہو کر حق و باطل کا فرق واضح ہو گیا ۔ آپ پیغمبر ء اسلام کے سچے فدائی و شیدائی اور اشاعت دین کیلئے آپ کا کردار و خدمات تاریخ کا سنہرا باب ہیں ۔ آپ کی سیرت و کردار کا مطالعہ کرنے والے غیر مسلم بھی آپ کو تاریخ کا عظیم ترین حکمران ہی نہیں بلکہ یہ کہنے پر بھی مجبور ہیں کہ اگر ایک عمر اور ہوتا یا اتنی عمر اور ہو زندہ رہتا تو دنیا میں سوائے اسلام کے دوسرا کوئی مذہب مقتدر نہ ہوتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ سیدنا عمر فاروق نے اپنے دس سالہ دور خلافت کے مختصر عرصہ میں دنیائے اسلام کا نقشہ بدل کر اسلامی ریاست کو جن سرحدوں اور عظمت و رفعت تک پہنچایا ، اس کے سامنے یونان کے سکندراعظم، سلطنت روما کے جولیس سیزر اور قیصر و کسری سمیت دنیا کے تمام عظیم فاتحین کے کارنامے بھی بصد ہیچ نظر آتے ہیں ۔ فاروق اعظم کی تقلید کے دعوی کرنے والے سیاست دان اور ننگ اسلاف حکمرانوں کو یاد رہے کہ ان کی اصلاحات کا یہ عالم تھا کہ پولیس ، ڈاک ، سرائیں ، شاہرات اور طب و جراحی سمیت ایسے انقلابی اقدامات فرمائے کہ آج کسی بھی ریاست میں ان اقدامات کے بغیر نظام حکومت و معاشرت چلانا ہی نا ممکن نظر آتا ہے۔
      افسوس کہ آج ہمارے میدان سیاست میں ” فاروقِ اعظم جیسی اسلامی فلاحی ریاست” کا نعرہ محض ام المنافقین لیڈروں کا ایک انتخابی نعرہ، سیاسی دھوکہ اور ریاستی فریب بن کر رہ گیا ہے۔ آپ نے عوام الناس کی خوشحالی کیلئے جو عظیم الشان اقتصادی و معاشرتی نظام نافذ کیا اس کی مثال انسانی تاریخ میں کہیں اور موجود نہیں ۔ میرا دعوی ہے کہ آج بھی اگر وہ مثالی نظام سیاست و ریاست اختیار کیا جائے تو ریاست سے بھوک و افلاس ، بیماری اور جہالت کے سیاہ بادل چشم زدن میں چھٹ سکتے ہیں۔ مگر اس کیلئے کون ایسا حکمران ہے، جو یہ اعلان کرنے کا حوصلہ رکھتا ہو کہ دجلہ و فرات سے نیل تک اگر ایک فرد بھی بھوکا پیاسا و بے لباس ، مظلوم و مجبور رہا تو روز قیامت مجھے اس کا حساب دینا ہو گا ؟ کون ایسا حکمران ہے ، جسے آپ کی طرح انسانی فلاح و بہبود کی دن رات فکر دامن گیر رہتی ہے ۔ فاروق اعظم جیسی فلاحی ریاست بنانے کے کون سے ایسے دعویدار ہیں جو آپ کی طرح راتوں کو گشت کر کے عوام کے حالات اور تکالیف معلوم کرنے کی کوشش اور موقع پر امداد واعانت کرتے ہیں؟ ہمارے کھرب پتی سیاست دانوں میں کون ایسا ہے جو عمر فاروق کی طرح اپنی ذات کیلئے یہ دعوی کر سکتا ہو کہ ”میرے لئے ایک گرمی اور ایک سردی کیلئے صرف دو کپڑے ہی حلال ہیں ۔ حج وعمرہ کیلئے صرف ایک سواری درکار ہے ۔ میری اور میرے اہل خانہ کی خوراک وہی ہو گی ۔ جو قریش کے کسی متوسط الحال فرد کی ہوتی ہے ” ۔ جبکہ ہمارے حکمرانوں کیلئے، کینالی کے سینکڑوں ٹائی سوٹ، بیسیوں شیروانیاں، کھربوں کی صنعتیں اور ہزار باورچیوں یا خادمین کا پورا لشکر موجود ہے۔





      آپ نے بیت المقدس پر پہلی مرتبہ ملت اسلامیہ کا فاتحانہ پرچم لہرایا تو مسلم سلطنت کی سرحدیں ایک جانب افریقہ کے صحراﺅں اور دوسری جانب عراق و شام، فلسطین و مصر اور ایران تک پہنچ چکی تھی ۔ اس قلیل ترین مدت میں ایسی عظیم الشان فتوحات پر بنی نوع انسان کی تاریخ حیران اور فاتحین عالم کا خواب دیکھنے والے سکندراعظم جیسے مہان جرنیلوں کی روحیں بھی پشیمان ہوں گی ۔ بلا شبہ ریاست مدینہ سے دور میدان جنگ میں ان اسلامی فتوحات کا سہرا حضرت خالد بن ولید ، حضرت ابو عبید ہ بن جراح ، حضرت عمرو بن العاص ، حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت معاویہ بن سفیان جیسے عظیم جرنیلوں کے سر رہا ۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ سیدنا فاروق اعظم نہ صرف ہر محاذ جنگ کی تازہ ترین صورتحال سے کلی باخبر رہتے تھے بلکہ مورچہ بندی سے لے کر جنگی حکمت عملی آپ ہی کی ہدایت کے مطابق تشکیل دی جاتی تھی ۔ یہی سبب تھا کہ اس دور کے مہان حکمران اسلامی لشکر سے ہیبت زدہ اور عوام ان کے نام سے سر اسیمہ اور خوفزدہ ہو جاتے تھے ۔ یاد رہے کہ اسلامی تقویم سن ہجری بھی آپ ہی کے عہد خلافت میں شروع کی گئی تھی ۔ آپ کے دور میں چار ہزار سے زائد مساجد تعمیر ہوئیں ۔ ہزاروں کی تعداد میں نئے پل ، کشادہ سڑکیں، مسافر خانے، زرعی سہولت کیلئے نہریں اور مینے کے پانی کے کنویں وغیرہ تعمیر کئے گئے ۔ آُپ نے عرب و عجم کے مفتوحہ علاقوں میں لا تعداد مدارس قائم کئے گئے ۔ جہاں قرآن و حدیث ، تفسیر و فقہ ہی نہیں زبان و ادب اور دوسرے علوم کی تعلیم کا اعلیٰ انتظام بھی تھا ۔ مسجد نبوی کی پہلی توسیعی تعمیر کا اعزاز بھی آپ ہی کو حاصل ہے ۔
      آہ کہ 26 ذی الحج 23 ہجری کے دن ملت اسلامیہ کے دن یہ عظیم ترین جرنیل اور دوسرے خلیفہ ء راشد نماز فجر کی امامت کے دوران خنجر کے واروں سے شدید زخمی ہوئے۔ زخموں سے خون رواں تھا تو آپ نے لوگوں سے پوچھا کہ مجھ پر حملہ کرنے والا کون تھا ؟ صحابہ نے بتایا کہ وہ ایران سے تعلق رکھنے والا ایک پارسی غلام ابو لولو فیروز تھا۔ امیر المومنین نے فرمایا ، الحمد للہ کہ میرا قاتل مسلمان نہیں ہے۔ آُپ یکم محرم الحرام 24 ہجری کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے تو آپ کی شہر نبوی میں شہادت کی دعا قبول اور دلی تمنا پوری ہوئی ۔ سبحان اللہ کہ آپ کو بعد از شہادت یہ عظیم مقام اور اوج مقدر نصیب ہوا کہ آپ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہہ سے اجازت پانے پر سبز گنبد خضراء تلے محبوب و حبیب کبریا و خاتم المرسلین ، اپنے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم اور امام العاشقین سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدفون ہوئے۔ بلا شبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ عظیم ملی شخصیت ہیں کہ جنھوں نے علمی و فکری، سماجی و سیاسی، حکمی و اقتصادی اور عسکری و انتظامی غرضیکہ ہر میدان علم و عمل میں عالم انسانیت و روحانیت کیلئے ایسے عدیم النظیر و قابل صد تقلید نقوش چھوڑے کہ جن سے آج کی ترقی پذیر و ترقی یافتہ دنیا بھی راہنمائی حاصل کرنے پر مجبور ہے ۔ یہ وہی فاروق اعظم تھے کہ جن کے بارے میں نبیء آخر الزمان نے یہ فرمایا تھا کہ اگر میرے بعد کوئی بھی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا ۔ دراصل فاروق اعظم ہی ملت اسلامیہ کے وہ عظیم ترین انقلابی راہنما تھے کہ جن کا نصب العین ، مظلوم و مجبور لوگوں کو انسانوں کی غلامی سے آزاد کر کے ایک مقتدراعلی کی بندگی و غلامی میں سونپنا تھا ۔ ۔ بلا شبہ سیدنا فاروق اعظم کا انقلاب ہی انسانیت کیلئے امن اور حقیقی اسلامی انقلاب کا پیغام تھا ۔





      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to PRINCE SHAAN For This Useful Post:

      Dr Danish (03-20-2017)

    3. #2
      ....You don't need to follow trends to be stylish..... Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 Admin's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Dubai , Al Mamzar
      Posts
      8,008
      Threads
      254
      Thanks
      372
      Thanked 294 Times in 242 Posts
      Mentioned
      681 Post(s)
      Tagged
      6427 Thread(s)
      Rep Power
      21474855

      Re: Khalifa e Sani Hazrat Umar R.A

      Jazak Allah


    4. #3
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: Khalifa e Sani Hazrat Umar R.A

      Jazakallah...ur valueable post shared on social medias via ut. Thanks for such great sharing.






    5. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: Khalifa e Sani Hazrat Umar R.A

      Quote Originally Posted by PRINCE SHAAN View Post




      رب کائنات نے اگر کسی ایک انسان کو کل جملہ خصائص و کمالاتِ بشر ، حُسن کردار و خوبی ء سیرت ، لاثانی عظمت و بے مثال رفعت اور آفتاب و ماہتاب سے تابندہ تر اوصافِ حمیدہ سے نواز کر اس عالم میں بھیجا تو وہ بعداز خدا بزرگ ہستی، پیکرِ حسن و جمال ، مسیحائے دوعالم ، تاجدار نبوت، نبیء آخر الزمان محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ذات اقدس ٹھہری۔ میرے آقائے نامدار کی بعثت ہوئی تو آپ اپنی ذات میں علم آدم کے امین ، تبلیغ نوح کے علمبردار، خلیل اللہ کی دعا، حُسن یوسف کی صورتِ اکمل ، موسیٰ کے جلال کی تصویر، صبر ایوب ؑکے مظہر اور حلم و کمالِ عیسیٰ ٹھہرے۔ میرے نبی کریم کی سیرت اقدس اور کمالات مصطفےٰ پر کتابوں کے انگت انبار موجود ہیں، عشاقِ پیغمبر تاقیامت لکھتے رہیں گے ، سمندروں کی سیاہی ختم ہو جائے گی مگر میرے آقا کے اوصاف حمیدہ کی توصیف و مدحت بیاں نہ کر پائیں گے۔ اور جو لوگ بھی عالم و آدم کے اس مقتدا و امام کی نگاہِ نور سے فیض یاب ہوئے وہ صدیق اکبر، فاروق اعظم، عثمان غنی اور حیدر کرار بن کر دشمنانِ اسلام کیلئے ننگی تلوار بن گیے ۔ میرا حق الایمان ہے کہ خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کے تمام تر اوصاف و صفات اور سیرت و کردار کی عظمتیں رسول کامل و برحق کی باکمال ححبت و تربیت کا اثر شیریں ہیں. آج سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اُس باکمال و صاحب جلال ہستی پر قلم اٹھاتے ہوئے بھی لہو میں جذبہء عجب اور آنکھوں میں سرخی و نم اتر آئے ہیں کہ جو مرادِ رسالت مآب اور انتخاب نظر نبوت ہیں ۔ ذرا سوچیں کہ فاروق اعظم کی اس ہستیء کمال و خوبی کا عالم کیا ہو گا ، کہ جس کی ذات کو کامل و اکمل نظر پیغمبرِ حق نے اسلام کی سر بلندی سے منسوب فرما کر بارگاہِ الہی میں یہ دعا فرمائی کہ ، ” عمر بن خطاب کے ذریعے اسلام کو طاقت و عزت عطا فرما”۔ بلا شبہ تمام صحابہء اجمین مریدان رسول و عشاق نبوی ہیں لیکن سیدنا فاروق اعظم مرید رسول ہونے کے ساتھ ساتھ، مراد رسول منشائے رسالت اور طلبِ رسالت بھی ہیں ۔ یہ باکمال رسول برحق کی صحبت ِ مجلس و محفل اور نگاہِ فیض کا معجزہ ہی تھا کہ جس نے عمر بن خطاب کو ِ حق و باطل میں فرق کرنے والا فاروق اعظم بنا کر فخر ملت اسلامیہ بنا دیا۔




      آپ فرماتے ہیں کہ جب میں کلمہ توحید پڑھ کر حلقہ بگوشِ اسلام ہوا تو میرے قبول اسلام کی خوشی میں حضرت ارقم کے گھر میں موجود تمام مسلمانوں نے اس قدر زور سے نعرہ ء تکبیر بلند کیا کہ وادیء مکہ کے ہر کونے تک سنا گیا ۔ پھر سب مسلمان اس گھر سے دو صفیں بنا کر نکلے ۔ ایک صف میں سیدنا حمزہ اور دوسری صف میں عمر، مسلمانوں کے ہمراہ کعبۃ اللہ میں داخل ہوئے تو قریش نے مجھے اور حضرت حمزہ کو دیکھ کر لب کھولنے کی جرات نہ کی ۔ یاد رہے کہ اس دن رسول اللہ نے حضرت عمر کو فاروق کا لقب عطا فرمایا ۔ جو اس بات کا اعلان تھا کہ اسلام زمانے کے سامنے ظاہر ہو کر حق و باطل کا فرق واضح ہو گیا ۔ آپ پیغمبر ء اسلام کے سچے فدائی و شیدائی اور اشاعت دین کیلئے آپ کا کردار و خدمات تاریخ کا سنہرا باب ہیں ۔ آپ کی سیرت و کردار کا مطالعہ کرنے والے غیر مسلم بھی آپ کو تاریخ کا عظیم ترین حکمران ہی نہیں بلکہ یہ کہنے پر بھی مجبور ہیں کہ اگر ایک عمر اور ہوتا یا اتنی عمر اور ہو زندہ رہتا تو دنیا میں سوائے اسلام کے دوسرا کوئی مذہب مقتدر نہ ہوتا۔ تاریخ گواہ ہے کہ سیدنا عمر فاروق نے اپنے دس سالہ دور خلافت کے مختصر عرصہ میں دنیائے اسلام کا نقشہ بدل کر اسلامی ریاست کو جن سرحدوں اور عظمت و رفعت تک پہنچایا ، اس کے سامنے یونان کے سکندراعظم، سلطنت روما کے جولیس سیزر اور قیصر و کسری سمیت دنیا کے تمام عظیم فاتحین کے کارنامے بھی بصد ہیچ نظر آتے ہیں ۔ فاروق اعظم کی تقلید کے دعوی کرنے والے سیاست دان اور ننگ اسلاف حکمرانوں کو یاد رہے کہ ان کی اصلاحات کا یہ عالم تھا کہ پولیس ، ڈاک ، سرائیں ، شاہرات اور طب و جراحی سمیت ایسے انقلابی اقدامات فرمائے کہ آج کسی بھی ریاست میں ان اقدامات کے بغیر نظام حکومت و معاشرت چلانا ہی نا ممکن نظر آتا ہے۔
      افسوس کہ آج ہمارے میدان سیاست میں ” فاروقِ اعظم جیسی اسلامی فلاحی ریاست” کا نعرہ محض ام المنافقین لیڈروں کا ایک انتخابی نعرہ، سیاسی دھوکہ اور ریاستی فریب بن کر رہ گیا ہے۔ آپ نے عوام الناس کی خوشحالی کیلئے جو عظیم الشان اقتصادی و معاشرتی نظام نافذ کیا اس کی مثال انسانی تاریخ میں کہیں اور موجود نہیں ۔ میرا دعوی ہے کہ آج بھی اگر وہ مثالی نظام سیاست و ریاست اختیار کیا جائے تو ریاست سے بھوک و افلاس ، بیماری اور جہالت کے سیاہ بادل چشم زدن میں چھٹ سکتے ہیں۔ مگر اس کیلئے کون ایسا حکمران ہے، جو یہ اعلان کرنے کا حوصلہ رکھتا ہو کہ دجلہ و فرات سے نیل تک اگر ایک فرد بھی بھوکا پیاسا و بے لباس ، مظلوم و مجبور رہا تو روز قیامت مجھے اس کا حساب دینا ہو گا ؟ کون ایسا حکمران ہے ، جسے آپ کی طرح انسانی فلاح و بہبود کی دن رات فکر دامن گیر رہتی ہے ۔ فاروق اعظم جیسی فلاحی ریاست بنانے کے کون سے ایسے دعویدار ہیں جو آپ کی طرح راتوں کو گشت کر کے عوام کے حالات اور تکالیف معلوم کرنے کی کوشش اور موقع پر امداد واعانت کرتے ہیں؟ ہمارے کھرب پتی سیاست دانوں میں کون ایسا ہے جو عمر فاروق کی طرح اپنی ذات کیلئے یہ دعوی کر سکتا ہو کہ ”میرے لئے ایک گرمی اور ایک سردی کیلئے صرف دو کپڑے ہی حلال ہیں ۔ حج وعمرہ کیلئے صرف ایک سواری درکار ہے ۔ میری اور میرے اہل خانہ کی خوراک وہی ہو گی ۔ جو قریش کے کسی متوسط الحال فرد کی ہوتی ہے ” ۔ جبکہ ہمارے حکمرانوں کیلئے، کینالی کے سینکڑوں ٹائی سوٹ، بیسیوں شیروانیاں، کھربوں کی صنعتیں اور ہزار باورچیوں یا خادمین کا پورا لشکر موجود ہے۔






      آپ نے بیت المقدس پر پہلی مرتبہ ملت اسلامیہ کا فاتحانہ پرچم لہرایا تو مسلم سلطنت کی سرحدیں ایک جانب افریقہ کے صحراﺅں اور دوسری جانب عراق و شام، فلسطین و مصر اور ایران تک پہنچ چکی تھی ۔ اس قلیل ترین مدت میں ایسی عظیم الشان فتوحات پر بنی نوع انسان کی تاریخ حیران اور فاتحین عالم کا خواب دیکھنے والے سکندراعظم جیسے مہان جرنیلوں کی روحیں بھی پشیمان ہوں گی ۔ بلا شبہ ریاست مدینہ سے دور میدان جنگ میں ان اسلامی فتوحات کا سہرا حضرت خالد بن ولید ، حضرت ابو عبید ہ بن جراح ، حضرت عمرو بن العاص ، حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت معاویہ بن سفیان جیسے عظیم جرنیلوں کے سر رہا ۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ سیدنا فاروق اعظم نہ صرف ہر محاذ جنگ کی تازہ ترین صورتحال سے کلی باخبر رہتے تھے بلکہ مورچہ بندی سے لے کر جنگی حکمت عملی آپ ہی کی ہدایت کے مطابق تشکیل دی جاتی تھی ۔ یہی سبب تھا کہ اس دور کے مہان حکمران اسلامی لشکر سے ہیبت زدہ اور عوام ان کے نام سے سر اسیمہ اور خوفزدہ ہو جاتے تھے ۔ یاد رہے کہ اسلامی تقویم سن ہجری بھی آپ ہی کے عہد خلافت میں شروع کی گئی تھی ۔ آپ کے دور میں چار ہزار سے زائد مساجد تعمیر ہوئیں ۔ ہزاروں کی تعداد میں نئے پل ، کشادہ سڑکیں، مسافر خانے، زرعی سہولت کیلئے نہریں اور مینے کے پانی کے کنویں وغیرہ تعمیر کئے گئے ۔ آُپ نے عرب و عجم کے مفتوحہ علاقوں میں لا تعداد مدارس قائم کئے گئے ۔ جہاں قرآن و حدیث ، تفسیر و فقہ ہی نہیں زبان و ادب اور دوسرے علوم کی تعلیم کا اعلیٰ انتظام بھی تھا ۔ مسجد نبوی کی پہلی توسیعی تعمیر کا اعزاز بھی آپ ہی کو حاصل ہے ۔
      آہ کہ 26 ذی الحج 23 ہجری کے دن ملت اسلامیہ کے دن یہ عظیم ترین جرنیل اور دوسرے خلیفہ ء راشد نماز فجر کی امامت کے دوران خنجر کے واروں سے شدید زخمی ہوئے۔ زخموں سے خون رواں تھا تو آپ نے لوگوں سے پوچھا کہ مجھ پر حملہ کرنے والا کون تھا ؟ صحابہ نے بتایا کہ وہ ایران سے تعلق رکھنے والا ایک پارسی غلام ابو لولو فیروز تھا۔ امیر المومنین نے فرمایا ، الحمد للہ کہ میرا قاتل مسلمان نہیں ہے۔ آُپ یکم محرم الحرام 24 ہجری کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے تو آپ کی شہر نبوی میں شہادت کی دعا قبول اور دلی تمنا پوری ہوئی ۔ سبحان اللہ کہ آپ کو بعد از شہادت یہ عظیم مقام اور اوج مقدر نصیب ہوا کہ آپ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہہ سے اجازت پانے پر سبز گنبد خضراء تلے محبوب و حبیب کبریا و خاتم المرسلین ، اپنے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم اور امام العاشقین سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدفون ہوئے۔ بلا شبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ عظیم ملی شخصیت ہیں کہ جنھوں نے علمی و فکری، سماجی و سیاسی، حکمی و اقتصادی اور عسکری و انتظامی غرضیکہ ہر میدان علم و عمل میں عالم انسانیت و روحانیت کیلئے ایسے عدیم النظیر و قابل صد تقلید نقوش چھوڑے کہ جن سے آج کی ترقی پذیر و ترقی یافتہ دنیا بھی راہنمائی حاصل کرنے پر مجبور ہے ۔ یہ وہی فاروق اعظم تھے کہ جن کے بارے میں نبیء آخر الزمان نے یہ فرمایا تھا کہ اگر میرے بعد کوئی بھی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتا ۔ دراصل فاروق اعظم ہی ملت اسلامیہ کے وہ عظیم ترین انقلابی راہنما تھے کہ جن کا نصب العین ، مظلوم و مجبور لوگوں کو انسانوں کی غلامی سے آزاد کر کے ایک مقتدراعلی کی بندگی و غلامی میں سونپنا تھا ۔ ۔ بلا شبہ سیدنا فاروق اعظم کا انقلاب ہی انسانیت کیلئے امن اور حقیقی اسلامی انقلاب کا پیغام تھا ۔



      اتنی اہم اسلامی معلومات شیئر کرنے کا شکریہ


    6. #5
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Miss You's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Rahim Yar Khan
      Posts
      2,914
      Threads
      379
      Thanks
      242
      Thanked 420 Times in 329 Posts
      Mentioned
      259 Post(s)
      Tagged
      6842 Thread(s)
      Rep Power
      186

      Re: Khalifa e Sani Hazrat Umar R.A

      JazakAllah


    7. #6
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      510

      Re: Khalifa e Sani Hazrat Umar R.A

      Subhan Allah
      Nice Sharing
      Jazak Allah



    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •