پتھر سُلگ رہے تھے کوئی نقشِ پا نہ تھا
ہم اُس طرف چلے تھے جدھر راستہ نہ تھا
پڑچھائیوں کے شہر کی تنہائیاں نہ پُوچھ
اپنا شریکِ غم کوئی اپنے سِوا نہ تھا
یوں دیکھتی ہے گُم شدہ لمحوں کے موڑ سے
اُس زندگی سے جیسے کوئی واسطہ نہ تھا
چہروں پہ جم گئی تھیں خیالوں کی اُلجھنیں
لفظوں کی جُستجو میں کوئی بولتا نہ تھا
خُرشید کیا اُبھرتے دل کی تہوں سے ہم
اِس انجمن میں کوئی سحر آشناء نہ تھا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks