اشفاق احمد
آپ عورت کے ساتھ کتنی بھی عقل و دانش کی بات کریں، کیسے بھی دلائل کیوں نہ دیں، اگر اسکی مرضی نہیں ہے تو وہ اس منطق کو کبھی نہیں سمجھے گی۔
اس کے ذھن کے اندر اپنی منطق کا ایک ڈرائنگ روم ہوتا ہے جسے اس نے اپنی مرضی سے سجایا ہوتا ہے اور وہ اسے روشن کرنے کیلئے باہر کی روشنی کی محتاج نہیں ہوتی ۔ اس لئے عقل ودانش اور دلائل کے معاملے میں مانگے کی روشنی پر ایمان نہیں رکھتی۔ اس نے جو فیصلہ کر لیا ہوتا ہے وہی اس مسئلے کا واحد اور آخری حل ہوتا ہے۔
عورت کی یہی منطق اسے بلندی پر لیجاتی ہے یا پھر پستی میں دھکیل دیتی ہے۔ کیونکہ اگر اسکی عقل ودانش عین دین اسلام یعنی ﷲ کے احکامات اور سنت رسول ﷲ ﷺ کے تابع ہے تو اسکا ایمان بھی پختہ ہے اوروہ سیدھے راستے پر ہے اور اگر اسکی سوچ، عقل و دانش اور دلائل دین کے برعکس ہیں تو پھر اسکے لئے پستی ہی پستی ہے۔
اسلئے وہ جو اپنے اندر کی روشنی سے ہر منطق کا حل تلاش کرتی ہے بہت ضرورت ہے کہ اس کے صیحح یا غلط ثابت کرنے کیلئے باہر کی روشنی سے مدد لینی پڑے گی۔
Bookmarks