معیار اپنا ہم نے گِرایا نہیں کبھی
جو گِر گیا نظر سے وہ بھایا نہیں کبھی
حِرص و ہوس کو ہم نے بنایا نہیں شِعار
اور اپنا اِعتبار گنوایا نہیں کبھی
ہم آشنا تھے موجوں کے برہم مزاج سے
پانی پہ کوئی نقش بنایا نہیں کبھی
اِک بار اُسکی آنکھوں میں دیکھی تھی بے رخی
پھر اس کے بعد یاد وہ آیا نہیں کبھی
تنہائیوں کا راج ہے دل میں تمہارے بعد
ہم نے کسی کو اس میں بسایا نہیں کبھی
تسنیمؔ جی رہے ہیں بڑے حوصلے کے ساتھ
ناکامیوں پہ شور مچایا نہیں کبھی
تسنیمؔ کوثر
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks