SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: سراج الحق اور پاکستانی برادری ۔

    1. #1
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 zafar's Avatar
      Join Date
      Mar 2015
      Posts
      66
      Threads
      24
      Thanks
      0
      Thanked 0 Times in 0 Posts
      Mentioned
      7 Post(s)
      Tagged
      982 Thread(s)
      Rep Power
      19

      سراج الحق اور پاکستانی برادری ۔


      سراج الحق اور پاکستانی برادری ۔
      پکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے قبل چند سیاسی و مذھبی جماعتوں میں سے جماعت اسلامی ھی قدیم جماعت کہلانے کی حقدار ٹھرتی ھے کیونکہ مسلم لیگ پاکستان کی پیدائش کے چند برسوں کے بعد ھی اپنی اصل شناخت کھو بیٹھی تھی اور اب الف سے یے تک مسلم لیگوں کی ایک لائن ھے جس میں حقیقی مسلم لیگ کونسی ھے خود نام نہاد مسلم لیگی بھی نہیں جانتے ۔ جس مسلم لیگ نے پاکستان حاصل کیا تھا وہ اب کہیں نہیں ھے یہ علیحدہ بات کہ مسلم لیگ نام کی درجنوں جماعتیں موجود ھیں ۔ اسی طرح جمعیت العلمائے اسلام اب ف ، س ،اور حقیقی میں بٹ کر کئی ناموں کے ساتھ اپنی شناخت بنائے ھوئے ھے اور اصل جمیعت الاسلام کونسی ھے کوئی نہیں جانتا ۔ باچا خان سرحدی گاندھی کی جماعت کئی نام بدلنے کے ساتھ اپنی اصل شناخت کھو چکی ھے ۔ کئی دوسری جماعتیں کئی کئی حصوں ا ور گُروپوں میں بٹ گئیں اور خاندانی سیاست کی دھلیز پر سر رکھے سسک رھی
      ھے ۔
      اس لحاظ سے جماعت اسلامی کو ایک ممتاز مقام حاصل ھے کہ وہ اپنے منشور کے ساتھ ساتھ اپنی اصل شناخت برقرار رکھے ھوئے ھے ۔ ایک واحد جماعت جس میں باقاعدگی سے نچلی سطح سے اس کی امارت تک کے انتخابات ھوتے ھیں اور جس میں ایک عام آدمی أس کا امیر بن سکتا ھے ۔ خاندانی سیاست سے بُعد جماعت اسلامی کا طُرہ امتیاز ھے ایک ایسی جماعت جس کے کسی ممبر، رُکن پربدیانتی ، کرپشن اور اقربا پروری کا الزام تک نہیں ان کی دیانت کے سیاسی دُشمن بھی معترف ھیں ۔ اس جماعت کے مرکزی امیر آج کل ایک پسماندہ علاقے کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے جناب سراج الحق ھیں ۔ جماعت نے بذریعہ انتخاب ان کو اپنا امیر مقرر کیا ۔ اور قلیل مدت میں امیر جماعت نے نہ صرف اپنے آپ کو منوایا اور مرکزی سطح کی لیڈر شپ میں اپنی شناخت بنائی بلکہ انہوں نےجماعت اسلامی کے ارکان کو بھی نیا عزم و حوصلہ دیا اور ان کی متحرک شخصیت نے جماعت میں بھی ایک تحرک أجاگر کیا جس کی وجہ سے ارکان و ھمدردانِ جماعت کو ایک حوصلہ ملا ۔ کیونکہ سراج الحق ایک عام اور غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ھیں اس لئے عام آدمی اور غریب کی بات کرتے ھیں ، انکی باتوں میں خلوص ھوتا ھے جس کا اثر بھی ھوتا ھے اوربفضلِ خُدا آ ج جماعت اسلامی ایک سال پہلے کی نسبت بہترپوزیشن میں ھے ۔ اجتماع عام میں جناب سراج الحق نے اقلیتوں کو ایک نیا نام ’’ پاکستانی برادری‘‘ دیا جس کوجتنا بھی سراھا جائے کم ھے ۔ برادری ، بھائی چارے کی ایک شکل ھے اور اقلیتیں ، بھائی چارے میں ھی آتی ھیں اقلیتوں کو بھائی چارے اور برادری میں شامل کر کے سراج الحق نےاقلیتوں کو پیغام دیا ھے کہ اکثریت ھو یا اقلییت سب پاکستانی برادری ھیں اور ایک دوسرے سے بھائی چارے میں ھی ھماری فلاح ھے ۔ اس کو پوری پاکستانی برادری نے سراھا ۔ سب کو ایک بھائی چارے کے رشتہ میں پرو کر اور پاکستانی برادری کا نام دے کر لالہ سراج الحق نےاپنی اور جماعت اسلامی کی ذمہ داریوں میں جہاں اضافہ کرلیا ھے وھیں جماعت کو ایک عوامی جماعت بنانے کا تہیہ بھی کیا ھے ۔ امیر جماعت کو اب ھر موقع پر ھر کمیونٹی کے ھر ایونٹ میں شرکت کرنی ھوگی پاکستانی برادری کے ھر رنج و غم خوشی اور انسباط کو اپنانا ھوگا۔ جماعت کو ایک عوامی جماعت بنانے کے لئے بھائی چارے کی فضا میں سب کے دکھ ودرد میں ذاتی طور شرکت نہ کر سکیں تو امیرِ صوبہ یا جماعتی وفد امیر جماعت کی نمائندگی کرے اور اگر کسی برا
      دری پر ظم ھو تو جماعت بلا تخصیص ان کی مدد پر کمر بستہ نظر آئےچاھے ظلم قادیانیوں اور ایم کیو ایم کے خلاف ھی کیوں نہ ھو جماعت ان کی بھی اخلاقی اور قانونی حمایت کرے ۔ دھشتگردی کی کسی بھی وردات میں صرف مذمتی بیان کافی نہیں ھوتا بلکہ جس طرح سانحہ پشاور کے موقع پر جماعت نمایاں رھی ایسے ھی ھر دھشتگردی کے موقع پر جماعت کو سب سے پہلے مع خد مت خلق کے موجود ھونا چاھئیے جمات اسلای اپنے قول و فعل سے ثابت کرے کہ پاکستانی برادری کے لئے نہ صرف وہ ایک جیسے جذبات رکھتی ھے بلکہ جماعت اپنے آپ کو پاکستانی برادری کا ایک جزو سمجھتی ھے اور پاکستانی برادری جماعت کاھی ایک جزو ھے۔
      جماعت کو ایک عوامی لیڈر مل گیا ھے اب جماعت کوبھی عوامی بننا ھوگا ور اس کے لئے عوام کےپاس ھی جانا ھوگا ۔جماعت اسلامی ویسے بھی جلد ھی ، جماعت میں شمولیت کے لئےدعوتِ عام شروع کر رھی ھے ۔ جس کا نتیجہ انشاءاللہ اچھا نکلے گا ۔

      اس سلسلے میں چند ایک گذارشات جماعت کے لئے ۔

      دوسری جماعتوں کی طرح صرف فارم فل نہ کروائیں ۔ اور امیر صوبہ یا کوئی نائب امیرجماعت اسلامی ، دکانوں اور گھروں میں جاکر فارم تقسیم کرکے فوٹو ھی نہ بنواتے رھیں کیونکہ فارم تو ھر کوئی پُر کر دے گا مگر جماعت کو عام آدمی کا ذھن اور سوچ کا انداز بدلناھوگا۔ جس کے لئے سب سے پہلے گلی محلے کی سطح پر میٹنگز رکھی جائیں اور اس کے بعد ھرچھوٹے بڑے شھر میں باقاعدہ سیمینار منعقد کروائے جائیں جس میں جماعت اسلامی اور دوسری پارٹیز میں جو فرق ھے اسکا کھل کر دلائل سے موازنہ کریں ۔ جماعت کے اندر جمہوریت احتساب کا نظام اور عوام کے لئے پروگرام کو واضح کیا جائے اب تک جتنے بھی جماعتی ارکان اسمبلیوں کے ممبر رھے یا وزیربنے ان کی ایمانداری اور ان کی کرپشن سے پاک کارگردگی سے روشناش کروائیں ۔ اوراس میدان میں چیلنج کرکے ثابت کریں کہ کوئی ھےھمارے جیسا تو سامنے آئے۔ جماعتی خارجہ ، اقتصادی ، مزدور کسان پالیسی پر لیکچر دئیے جائیں ۔ جماعتی ارکان اسمبلی وزراء اور مجلس شوری کے ممبران کا طرزِ زندگی ان کی رھائش اور ان کے زریعہ معاش کے بارے سیمینارکے شریک احباب کو اگاہ کیا جائے ۔ دوسری جماعتو ں کے ساتھ ھر فیلڈ میں جماعت اسلامی کا موازنہ کریں ۔ دعوت میں معذرت خواھانہ اورفدویانہ رویہ نہ اپنائیں بلکہ دوستانہ انداز ُسود مند رھے گا ۔ اس کے بعد اگر کرئی جماعتی موقف اور پروگرام سے متفق ھو تو اس سے فارم پُر کروالیں اور ان لوگوں سے روابط قائم رکھے جائیں ۔ اپنے پروگراموں میں انکو دعوت دیں مگر یہ أن پر چھوڑ دیں کہ ان کے پاس وقت ھے یا نہیں ۔ ویسے ان کی دلجوئی کے لئے کُچھ نہ کُچھ کرتے رھیں۔ ایسے بروشر بنائے جائیں جن میں جماعت کی کارکردگی ، پروگرام اور دوسری پارٹیز سے موازنہ کیا گیا ھو۔ امیر جماعت اورد وسری پارٹیز کے ھیڈز کے بارے عوام کو بتایا جائے اور ان کا موازنہ کیا جائے ۔
      گلی اور محلے میں انفرادی ملاقاتوں میں ارکان و ھمدردانِ جماعت باقاعدگی لائیں اور سیاسی
      بحث مباحثہ سے ھمیشہ پرھیز کریں ۔ گلی اور محلے کی سطح پر غریب اور سفید پوش حضرات چاھے وہ کسی بھی پارٹی فرقہ مذھب سے تعلق رکھتے ھوں، کی ارکان جماعت اور متفقینِ جماعت اخلاقی و مالی امداد اس طرح کریں کہ ان کی خودداری پر حرف نہ آئے اور کسی پر عیاں بھی نہ ھو ۔ اگر انفرادی طور پر ناممکن ھو تو جماعت سے انکی شفارش کی جائے اور انکی حتی الوسع مدد کی جائے ۔ ھر بیمار کی عیادت ضرور کی جائےاور غریبوں کو عزت دی جائے اور ان کی خوشی غمی میں شرکت کی جائے ۔ کچھ نہ ھو سکے تو ان سے مسکرا کر ملنا مصا فحہ اور معانقہ کو معمول بنایا جائے۔
      ارکانِ جماعت کو چاھئے کہ وہ تبلیغی حضرات کے ساتھ رابطہ میں رھیں ان کی گشت اور سہ روزوں میں ساتھ دیں اور مناسب موقع پر جماعتی پیغام بھی ان سے شئیر کریں۔ مولانا طارق جمیل کو میٹنگز میں دعوت دیں اور اسکی تشہیربھی کی جائے۔ مولانا مودودیؒ کے کتابچے خاص طو پر خطبات او رسالہ دینیات بطور تحفہ دوست واحباب کو دئیے جائیں ۔

      آج کل الیکٹرونک میڈیا کا زمانہ ھے جماعت کو چاھئیے کہ جوان اور نئے چہرے ٹی وی ٹاک شوز میں بھیجے۔ جماعت ایک ایسی جماعت ھےجس میں تعلیم یافتہ لوگوں کی کمی نہیں اب جماعت جوان تعلیم یافتہ ارکان کو ٹی وی شوز میں بھیجا کرے تاکہ وہ زیادہ دلیل سے اینکر کے ساتھ بحث کر سکیں ۔ اور سوال کا جواب بغیر کسی لمبی تمہید کے برملا دیں ۔ آج کل جماعت کے قابلِ احترام شرکاء ٹاک شو میں کسی بھی سوال کے جواب میں ایک لمبی تمہید سے اصل موضوع برقرار نہیں رکھ پاتے اور اینکریا میزبان کے چہرے کے تاثرات سامعین پر کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑتے اور بوریت محسوس ھوتی ھے ، اینکر جواب مکمل ھونے سے پہلے دوسرا سوال کر دیتا ھے ۔ بات ُمدلل مگر مختصر زیادہ اثر رکھتی ھے کچھ میزبان ویسے ھی جماعت سے بغض رکھتے ھیں ان کے سوالوں کے جوابات زرا احتیاط سے سیاق و سباق کےساتھ اور جارحانہ دینے چاھئے ۔ ان کو عزت د ی جائے مگر حاوی نہ ھونے دیا جائے ۔ بحرحال جماعت کو ایک ایسی ٹیم بنانی ھوگی جو ٹیلیویژن کے تقاضوں پر پوری
      أتر سکے اور جماعت اسلامی کا عوامی امیج بنا سکے ورنہ الیکٹرانک میڈیا کے دور میں جماعت اسلامی کوئی فائدہ نہ أٹھا سکے گی ۔


      بلدیاتی انتخابات کے لئےخیبر پختونخواہ میں تو تحریکِ انصاف سےجماعت کا اتحاد ھو گیا ھے مگر دوسرے صوبوں کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ھے کہ مقامی طور پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ
      کرلیں تو اکابرین جماعت سے موُدبانہ گذارش ھے جن پارٹیز کو آپ لوگ کُرپٹ بد دیانت اور عوامی حقوق کی غاصب کہتے ھیں مثلا’’ پنجاب میں ن لیگ ، ق لیگ سندھ میں پیپلز پارٹی وغیرہ کے ساتھ کسی قسم کا اتحاد یا سیٹ ایڈ جسٹمنٹ اگر کی گئی تو جماعت کوعوامی ردِ عمل کے لئے تیار رھنا ھوگاکیونکہ اس طرح جماعت اپنے موُقف کی خود ھی نفی کررھی ھوگی ۔ پنجاب اور سندھ میں جہاں جماعت سمجھتی ھے کہ وہ جیتنے کی پوزیشن میں ھے وہ اکیلی ھی میدان میں کودے ورنہ دونوں صوبوں میں بھی تحریکِ انصاف سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرے ۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے کسی طرح کی ایڈجسٹمنٹ جماعت کے لئے سیاسی دھچکا ثابت ھوگی

      أمید ھے اکابرینِ جماعت ان گذارشات پر ایک نظر ضرور ڈالیں گےاور لالہ سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی عوامی اور پاکستانی برادری کی أمنگوں پر پورا اترے گی ۔ اور پاکستان میں سیاسی اور مذھبی خلا کو مدبرانہ طریقے سےختم کرنے میں کامیاب ھوگی انشاءاللہ

      خیالِ ظفر


      Similar Threads:

    2. #2
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: سراج الحق اور پاکستانی برادری ۔

      Quote Originally Posted by zafar View Post

      سراج الحق اور پاکستانی برادری ۔
      پکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے قبل چند سیاسی و مذھبی جماعتوں میں سے جماعت اسلامی ھی قدیم جماعت کہلانے کی حقدار ٹھرتی ھے کیونکہ مسلم لیگ پاکستان کی پیدائش کے چند برسوں کے بعد ھی اپنی اصل شناخت کھو بیٹھی تھی اور اب الف سے یے تک مسلم لیگوں کی ایک لائن ھے جس میں حقیقی مسلم لیگ کونسی ھے خود نام نہاد مسلم لیگی بھی نہیں جانتے ۔ جس مسلم لیگ نے پاکستان حاصل کیا تھا وہ اب کہیں نہیں ھے یہ علیحدہ بات کہ مسلم لیگ نام کی درجنوں جماعتیں موجود ھیں ۔ اسی طرح جمعیت العلمائے اسلام اب ف ، س ،اور حقیقی میں بٹ کر کئی ناموں کے ساتھ اپنی شناخت بنائے ھوئے ھے اور اصل جمیعت الاسلام کونسی ھے کوئی نہیں جانتا ۔ باچا خان سرحدی گاندھی کی جماعت کئی نام بدلنے کے ساتھ اپنی اصل شناخت کھو چکی ھے ۔ کئی دوسری جماعتیں کئی کئی حصوں ا ور گُروپوں میں بٹ گئیں اور خاندانی سیاست کی دھلیز پر سر رکھے سسک رھی
      ھے ۔
      اس لحاظ سے جماعت اسلامی کو ایک ممتاز مقام حاصل ھے کہ وہ اپنے منشور کے ساتھ ساتھ اپنی اصل شناخت برقرار رکھے ھوئے ھے ۔ ایک واحد جماعت جس میں باقاعدگی سے نچلی سطح سے اس کی امارت تک کے انتخابات ھوتے ھیں اور جس میں ایک عام آدمی أس کا امیر بن سکتا ھے ۔ خاندانی سیاست سے بُعد جماعت اسلامی کا طُرہ امتیاز ھے ایک ایسی جماعت جس کے کسی ممبر، رُکن پربدیانتی ، کرپشن اور اقربا پروری کا الزام تک نہیں ان کی دیانت کے سیاسی دُشمن بھی معترف ھیں ۔ اس جماعت کے مرکزی امیر آج کل ایک پسماندہ علاقے کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے جناب سراج الحق ھیں ۔ جماعت نے بذریعہ انتخاب ان کو اپنا امیر مقرر کیا ۔ اور قلیل مدت میں امیر جماعت نے نہ صرف اپنے آپ کو منوایا اور مرکزی سطح کی لیڈر شپ میں اپنی شناخت بنائی بلکہ انہوں نےجماعت اسلامی کے ارکان کو بھی نیا عزم و حوصلہ دیا اور ان کی متحرک شخصیت نے جماعت میں بھی ایک تحرک أجاگر کیا جس کی وجہ سے ارکان و ھمدردانِ جماعت کو ایک حوصلہ ملا ۔ کیونکہ سراج الحق ایک عام اور غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ھیں اس لئے عام آدمی اور غریب کی بات کرتے ھیں ، انکی باتوں میں خلوص ھوتا ھے جس کا اثر بھی ھوتا ھے اوربفضلِ خُدا آ ج جماعت اسلامی ایک سال پہلے کی نسبت بہترپوزیشن میں ھے ۔ اجتماع عام میں جناب سراج الحق نے اقلیتوں کو ایک نیا نام ’’ پاکستانی برادری‘‘ دیا جس کوجتنا بھی سراھا جائے کم ھے ۔ برادری ، بھائی چارے کی ایک شکل ھے اور اقلیتیں ، بھائی چارے میں ھی آتی ھیں اقلیتوں کو بھائی چارے اور برادری میں شامل کر کے سراج الحق نےاقلیتوں کو پیغام دیا ھے کہ اکثریت ھو یا اقلییت سب پاکستانی برادری ھیں اور ایک دوسرے سے بھائی چارے میں ھی ھماری فلاح ھے ۔ اس کو پوری پاکستانی برادری نے سراھا ۔ سب کو ایک بھائی چارے کے رشتہ میں پرو کر اور پاکستانی برادری کا نام دے کر لالہ سراج الحق نےاپنی اور جماعت اسلامی کی ذمہ داریوں میں جہاں اضافہ کرلیا ھے وھیں جماعت کو ایک عوامی جماعت بنانے کا تہیہ بھی کیا ھے ۔ امیر جماعت کو اب ھر موقع پر ھر کمیونٹی کے ھر ایونٹ میں شرکت کرنی ھوگی پاکستانی برادری کے ھر رنج و غم خوشی اور انسباط کو اپنانا ھوگا۔ جماعت کو ایک عوامی جماعت بنانے کے لئے بھائی چارے کی فضا میں سب کے دکھ ودرد میں ذاتی طور شرکت نہ کر سکیں تو امیرِ صوبہ یا جماعتی وفد امیر جماعت کی نمائندگی کرے اور اگر کسی برا
      دری پر ظم ھو تو جماعت بلا تخصیص ان کی مدد پر کمر بستہ نظر آئےچاھے ظلم قادیانیوں اور ایم کیو ایم کے خلاف ھی کیوں نہ ھو جماعت ان کی بھی اخلاقی اور قانونی حمایت کرے ۔ دھشتگردی کی کسی بھی وردات میں صرف مذمتی بیان کافی نہیں ھوتا بلکہ جس طرح سانحہ پشاور کے موقع پر جماعت نمایاں رھی ایسے ھی ھر دھشتگردی کے موقع پر جماعت کو سب سے پہلے مع خد مت خلق کے موجود ھونا چاھئیے جمات اسلای اپنے قول و فعل سے ثابت کرے کہ پاکستانی برادری کے لئے نہ صرف وہ ایک جیسے جذبات رکھتی ھے بلکہ جماعت اپنے آپ کو پاکستانی برادری کا ایک جزو سمجھتی ھے اور پاکستانی برادری جماعت کاھی ایک جزو ھے۔
      جماعت کو ایک عوامی لیڈر مل گیا ھے اب جماعت کوبھی عوامی بننا ھوگا ور اس کے لئے عوام کےپاس ھی جانا ھوگا ۔جماعت اسلامی ویسے بھی جلد ھی ، جماعت میں شمولیت کے لئےدعوتِ عام شروع کر رھی ھے ۔ جس کا نتیجہ انشاءاللہ اچھا نکلے گا ۔

      اس سلسلے میں چند ایک گذارشات جماعت کے لئے ۔

      دوسری جماعتوں کی طرح صرف فارم فل نہ کروائیں ۔ اور امیر صوبہ یا کوئی نائب امیرجماعت اسلامی ، دکانوں اور گھروں میں جاکر فارم تقسیم کرکے فوٹو ھی نہ بنواتے رھیں کیونکہ فارم تو ھر کوئی پُر کر دے گا مگر جماعت کو عام آدمی کا ذھن اور سوچ کا انداز بدلناھوگا۔ جس کے لئے سب سے پہلے گلی محلے کی سطح پر میٹنگز رکھی جائیں اور اس کے بعد ھرچھوٹے بڑے شھر میں باقاعدہ سیمینار منعقد کروائے جائیں جس میں جماعت اسلامی اور دوسری پارٹیز میں جو فرق ھے اسکا کھل کر دلائل سے موازنہ کریں ۔ جماعت کے اندر جمہوریت احتساب کا نظام اور عوام کے لئے پروگرام کو واضح کیا جائے اب تک جتنے بھی جماعتی ارکان اسمبلیوں کے ممبر رھے یا وزیربنے ان کی ایمانداری اور ان کی کرپشن سے پاک کارگردگی سے روشناش کروائیں ۔ اوراس میدان میں چیلنج کرکے ثابت کریں کہ کوئی ھےھمارے جیسا تو سامنے آئے۔ جماعتی خارجہ ، اقتصادی ، مزدور کسان پالیسی پر لیکچر دئیے جائیں ۔ جماعتی ارکان اسمبلی وزراء اور مجلس شوری کے ممبران کا طرزِ زندگی ان کی رھائش اور ان کے زریعہ معاش کے بارے سیمینارکے شریک احباب کو اگاہ کیا جائے ۔ دوسری جماعتو ں کے ساتھ ھر فیلڈ میں جماعت اسلامی کا موازنہ کریں ۔ دعوت میں معذرت خواھانہ اورفدویانہ رویہ نہ اپنائیں بلکہ دوستانہ انداز ُسود مند رھے گا ۔ اس کے بعد اگر کرئی جماعتی موقف اور پروگرام سے متفق ھو تو اس سے فارم پُر کروالیں اور ان لوگوں سے روابط قائم رکھے جائیں ۔ اپنے پروگراموں میں انکو دعوت دیں مگر یہ أن پر چھوڑ دیں کہ ان کے پاس وقت ھے یا نہیں ۔ ویسے ان کی دلجوئی کے لئے کُچھ نہ کُچھ کرتے رھیں۔ ایسے بروشر بنائے جائیں جن میں جماعت کی کارکردگی ، پروگرام اور دوسری پارٹیز سے موازنہ کیا گیا ھو۔ امیر جماعت اورد وسری پارٹیز کے ھیڈز کے بارے عوام کو بتایا جائے اور ان کا موازنہ کیا جائے ۔
      گلی اور محلے میں انفرادی ملاقاتوں میں ارکان و ھمدردانِ جماعت باقاعدگی لائیں اور سیاسی
      بحث مباحثہ سے ھمیشہ پرھیز کریں ۔ گلی اور محلے کی سطح پر غریب اور سفید پوش حضرات چاھے وہ کسی بھی پارٹی فرقہ مذھب سے تعلق رکھتے ھوں، کی ارکان جماعت اور متفقینِ جماعت اخلاقی و مالی امداد اس طرح کریں کہ ان کی خودداری پر حرف نہ آئے اور کسی پر عیاں بھی نہ ھو ۔ اگر انفرادی طور پر ناممکن ھو تو جماعت سے انکی شفارش کی جائے اور انکی حتی الوسع مدد کی جائے ۔ ھر بیمار کی عیادت ضرور کی جائےاور غریبوں کو عزت دی جائے اور ان کی خوشی غمی میں شرکت کی جائے ۔ کچھ نہ ھو سکے تو ان سے مسکرا کر ملنا مصا فحہ اور معانقہ کو معمول بنایا جائے۔
      ارکانِ جماعت کو چاھئے کہ وہ تبلیغی حضرات کے ساتھ رابطہ میں رھیں ان کی گشت اور سہ روزوں میں ساتھ دیں اور مناسب موقع پر جماعتی پیغام بھی ان سے شئیر کریں۔ مولانا طارق جمیل کو میٹنگز میں دعوت دیں اور اسکی تشہیربھی کی جائے۔ مولانا مودودیؒ کے کتابچے خاص طو پر خطبات او رسالہ دینیات بطور تحفہ دوست واحباب کو دئیے جائیں ۔

      آج کل الیکٹرونک میڈیا کا زمانہ ھے جماعت کو چاھئیے کہ جوان اور نئے چہرے ٹی وی ٹاک شوز میں بھیجے۔ جماعت ایک ایسی جماعت ھےجس میں تعلیم یافتہ لوگوں کی کمی نہیں اب جماعت جوان تعلیم یافتہ ارکان کو ٹی وی شوز میں بھیجا کرے تاکہ وہ زیادہ دلیل سے اینکر کے ساتھ بحث کر سکیں ۔ اور سوال کا جواب بغیر کسی لمبی تمہید کے برملا دیں ۔ آج کل جماعت کے قابلِ احترام شرکاء ٹاک شو میں کسی بھی سوال کے جواب میں ایک لمبی تمہید سے اصل موضوع برقرار نہیں رکھ پاتے اور اینکریا میزبان کے چہرے کے تاثرات سامعین پر کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑتے اور بوریت محسوس ھوتی ھے ، اینکر جواب مکمل ھونے سے پہلے دوسرا سوال کر دیتا ھے ۔ بات ُمدلل مگر مختصر زیادہ اثر رکھتی ھے کچھ میزبان ویسے ھی جماعت سے بغض رکھتے ھیں ان کے سوالوں کے جوابات زرا احتیاط سے سیاق و سباق کےساتھ اور جارحانہ دینے چاھئے ۔ ان کو عزت د ی جائے مگر حاوی نہ ھونے دیا جائے ۔ بحرحال جماعت کو ایک ایسی ٹیم بنانی ھوگی جو ٹیلیویژن کے تقاضوں پر پوری
      أتر سکے اور جماعت اسلامی کا عوامی امیج بنا سکے ورنہ الیکٹرانک میڈیا کے دور میں جماعت اسلامی کوئی فائدہ نہ أٹھا سکے گی ۔


      بلدیاتی انتخابات کے لئےخیبر پختونخواہ میں تو تحریکِ انصاف سےجماعت کا اتحاد ھو گیا ھے مگر دوسرے صوبوں کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ھے کہ مقامی طور پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ
      کرلیں تو اکابرین جماعت سے موُدبانہ گذارش ھے جن پارٹیز کو آپ لوگ کُرپٹ بد دیانت اور عوامی حقوق کی غاصب کہتے ھیں مثلا’’ پنجاب میں ن لیگ ، ق لیگ سندھ میں پیپلز پارٹی وغیرہ کے ساتھ کسی قسم کا اتحاد یا سیٹ ایڈ جسٹمنٹ اگر کی گئی تو جماعت کوعوامی ردِ عمل کے لئے تیار رھنا ھوگاکیونکہ اس طرح جماعت اپنے موُقف کی خود ھی نفی کررھی ھوگی ۔ پنجاب اور سندھ میں جہاں جماعت سمجھتی ھے کہ وہ جیتنے کی پوزیشن میں ھے وہ اکیلی ھی میدان میں کودے ورنہ دونوں صوبوں میں بھی تحریکِ انصاف سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرے ۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے کسی طرح کی ایڈجسٹمنٹ جماعت کے لئے سیاسی دھچکا ثابت ھوگی

      أمید ھے اکابرینِ جماعت ان گذارشات پر ایک نظر ضرور ڈالیں گےاور لالہ سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی عوامی اور پاکستانی برادری کی أمنگوں پر پورا اترے گی ۔ اور پاکستان میں سیاسی اور مذھبی خلا کو مدبرانہ طریقے سےختم کرنے میں کامیاب ھوگی انشاءاللہ

      خیالِ ظفر



      @zafar
      ظفر صاحب
      آپ نے جماعت کا تعارف بہت اچھے الفاظ میں کروایا۔۔۔
      مشورے بہت اچھے ہیں جماعت کو ان پر من وعن عمل کرنا چاہیئے۔
      سراج الحق کا انتخاب اس جماعت میں جمہوریت کی بہترین مثال ہے




    3. #3
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 zafar's Avatar
      Join Date
      Mar 2015
      Posts
      66
      Threads
      24
      Thanks
      0
      Thanked 0 Times in 0 Posts
      Mentioned
      7 Post(s)
      Tagged
      982 Thread(s)
      Rep Power
      19

      Re: سراج الحق اور پاکستانی برادری ۔

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post


      @zafar
      ظفر صاحب
      آپ نے جماعت کا تعارف بہت اچھے الفاظ میں کروایا۔۔۔
      مشورے بہت اچھے ہیں جماعت کو ان پر من وعن عمل کرنا چاہیئے۔
      سراج الحق کا انتخاب اس جماعت میں جمہوریت کی بہترین مثال ہے

      [/CENTER]
      Thanks a lot for kind visit and comment



    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •