آخری نظم
خالی پیٹ میں کتنی نظمیں لکھ سکتا ہوں
بکھرے دن کو اکٹھا کرنے والی
بھُوکی رات بھی مُجھ پر پل پڑتی ہے !
خالی پیٹ سوائے اپنی بھُوک کے کوئی اور
فحاشی کرنے سے قاصر ہے !
خالی پیٹ نمازیں بھی مقبول نہیں!
خالی خولی باتوں سے
خالی پیٹ کو متلی ہوتی ہے
کیوں نہ پھر میں اپنی آخری کوئی نظم لکھوں
جس میں اپنی ساری
گُزشتہ نظمیں ٹھونسوں
اور تُمھاری اُبھری توندوں پر رکھ دُوں
لیکن تُم میری آخری نظم پڑھو گے کیسے ؟
حد سے زیادہ بھرے ہُوئے پیٹوں کا
ذھن بھی بھر جاتا
ہر آدم زاد کے اندر جو شاعر ہوتا ہے
وُہ شاعر بھی مر جاتا ہے
میں ایسے کرتا ہوں
اپنے اندر کے شاعر کے
مر جانے سے پہلے
کُچھ دن اور میں لکھ کر دیکھوں
خالی پیٹ میں کتنی نظمیں لکھ سکتا ہوں
Similar Threads:
Bookmarks