ہومیو پیتھک طریقہ علاج غیر مؤثر قرار
سڈنی: زمانہ قدیم سے ہی مختلف معاشروں میں لوگ مختلف طریقہ علاج اختیار کرتے رہے ہیں جس میں یونانی طریقہ علاج نے بھرپور مقبولیت حاصل کی لیکن جیسے جیسے ٹیکنالوجی نے ترقی کی ویسے ہی دنیا کے ہر کونے میں ایلو پیتھک طریقہ علاج کا راج ہو گیا لیکن اب بھی کچھ لوگوں کے نزدیک ہومیو پیتھک کو بہت اہمیت حاصل ہے تاہم نئی تحقیق نے اس طریقہ علاج کو غیر مؤثر اور وقت کا ضیاع قرار دیا ہے۔ آسٹریلیا میں 225 تحقیقی مقالوں کے بعد نیشنل ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کونسل نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ ہومیو پیتھک طریقہ علاج اختیار کرتے ہیں وہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں ایلو پیتھک ایک مؤثر اور بہترین طریقہ علاج ہے۔ کونسل کا کہنا ہے کہ مشاہدے اور کئی ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ کسی بھی قسم کی صحت کے لیے ہومیو پیتھک طریقہ علاج غیر مؤثر ہے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں بیماری کا باعث بننے والے مرکب کو پانی یا الکوحل میں حل کر کے کم مقدار میں مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے جب کہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ محلول بن جانے کے بعد بھی مرکب کی اصل حیثیت برقرار رہتی ہے جس سے مریض شفایاب ہو جاتا ہے تاہم نئی تحقیق کے بعد اس طریقہ علاج کو غلط ثابت کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010 برطانوی پارلیمنٹ میں ہومیو پیتھک طریقہ علاج کو غیر مؤثر قرار دیئے جانے کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے بعد برطانیہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے یہ علاج ترک کر دیا اور اس رپورٹ کے بعد آسٹریلیا میں بھی اس طریقہ علاج سے لوگ پیچھے ہٹ جائیں گے تاہم رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے آسٹریلوی ہومیو پیتھک ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ اب بھی لاکھوں لوگ ہومیو پیتھک طریقہ علاج پر یقین رکھتے ہیں۔ نیشنل ہیلتھ کونسل کی ورکنگ کمیٹی کے چیرمین پاؤل گلاس زیو کا کہنا ہے کہ میڈیکل انشورنس کمپنیوں کو یہ رہنمائی فراہم کرتا ہے کہ وہ ہومیو پیتھک علاج کی پیش کش بند کر دے اور میڈیکل اسٹورز کو ان ادویات کا اسٹاک رکھنے سے روک دے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ تحقیقات میں اس علاج کو مؤثر دکھانے کی کوشش کی گئی لیکن ان میں زیادہ تر تحقیقات نہ صرف غیر معیاری ہیں بلکہ وہ عالمی قوانین پر بھی پورا نہیں اترتیں۔
Similar Threads:
Bookmarks