پھر مدینے میں ہونا کیسا ہوتا ہے
میں پھر مدینے میں تھا۔۔
اور مدینے میں ہونا کیسا ہوتا ہے۔۔
جیسے قصر الحمرا کی ایک شکستہ دیوار پر میکسیکو کے شاعر اکازا کے یہ مصرعے کندہ دِکھائی دیتے ہیں جو اس نے غرناطہ میں ایک اندھے گداگر کو دیکھ کر لکھے تھے۔۔
اے عورت،اس گداگر کو بھیک دو
کہ غرناطہ جیسے شہر میں ہونا۔۔
اور آنکھوں سے محروم ہونا۔۔
زندگی میں اس سے بڑی اذیت اور کوئی نہیں۔۔
تو وہ غرناطہ تو محض ایک کونپل تھی۔۔
تو محض ایک کونپل کی اُس شجرِ گُل ریز سے کیا نسبت جس کی شاخوں سے ایسی۔۔غرناطہ جیسی ہزاروں کونپلیں پھوٹی تھیں۔۔
ایک غرناطہ۔۔ایک کونپل اگر ایسی تھی تو جس شجر مدینہ سے وہ پُھوٹی تھی وہ کیسا ہوگا۔۔
مدینے جیسے شہر میں توانسان بےشک اندھا ہوتو بھی یہ اس کی سب سے بڑی خوش قسمتی ہوگی۔۔
مدینے میں ہونا ایسا ہوتا ہے۔۔
غارِ حرا میں ایک رات
مستنصر حسین تارڑ
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote
Bookmarks