Quote Originally Posted by Pari View Post





بہو کی تلاش

ارشاد عرشی ملک

ہم سے ہماری ایک عزیزہ نے یہ کہا
لکھتی ہو لڑکیوں کی حمایت میں تم سدا
لڑکے کی ماں ہوں پر بڑی مشکل میں مبتلا
ہمت ہے گر تو میرے مسائل لکھو ذرا

بیٹے کے واسطے مجھے دُولہن کی ہے تلاش
پھرتی ہوں چار سُو لئے اچھی بہو کی آس
لیکن کھلا کہ کام یہ آساں نہیں ہے اب
خود لڑکیوں کی ماوں کے بدلے ہوئے ہیں ڈھب

پڑھ لکھ کے لڑکیاں بھی ہیں کاموں پہ جا رہیں
لڑکوں سے بڑھ کے بعض ہیں پیسے کما رہیں

معیارشوہروں کا کُچھ ان کی نظر میں ہے
مشکل کوئی سماتا دل معتبر میں ہے
اک ماں سے رابطہ کیا رشتے کے واسطے
کہنے لگی گھر آنے کی زحمت نہ کیجئے
لڑکی ہے بینک میں وہیں لڑکے کو بھیجئے
"سی۔وی "بھی اپنا ساتھ وہ لے جائے یاد سے
مل لیں گے ہم بھی بیٹی نے" او کے "اگر کیا
ورنہ زیاں ہے وقت کا ۔۔ملنے سے فائدہ؟

اک اور گھر گئے تو نیاتجربہ ہوا
لڑکی کی ماں نے چُھوٹتے ہی بر ملا کہا
نوکر ہیں کتنے آپ کے گھر میں بتائیے؟
ہر بات کھل کے کیجئے ،کچھ نہ چھپائیے

بیٹی کو گھر کے کام کی عادت نہیں ذرا
اس کے لئے تو کام کچن کا ہے اک سزا
شوقین ہے جو لڑکا اگر دال ،ساگ کا
لڑکی کی پھر نگاہ میں "پینڈو "ہے وہ نِرا
برگر جسے پسند ہے، پیزا پسند ہے
رُتبہ نگاہِ حُسن میں اُس کابلند ہے

اک اور گھر گئے تو طبیعت دہل گئی
پاوں تلے سے گویا زمیں ہی نکل گئی
پوچھا ہمیں جو لڑکی نے نظروں سے ناپ کے
کیا کیا پکانا آتا ہے بیٹے کو آپ کے؟
گر شوق ہے کُکنگ کا تو بے شک سلیکٹ ہے
بیڈٹی بھی گر بنا نہ سکا تو رِیجکٹ ہے
گو تیز ہوں مزاج کی، دل کی بھلی ہوں میں
چونکہ اکیلی بیٹی ہوں لاڈوں پلی ہوں میں

اِک گھر کیا جو فون تو لڑکی ہی خود ملی
کہنے لگی کہ گھر پہ نہیں ہیں مدر مری
کہتی تھیں فون آئے گا رشتے کے واسطے
شادی جِسے ہے کرنی وہ بات آپ ہی کرے
فرصت نہیں ہے مجھ کو ملاقات کے لئے
گھر لوٹتی ہوں جاب سے آنٹی میں دیر سے

ہاں چاہے بیٹا آپ کا گر جاننا مجھے
کہیے کہ فیس بُک پہ مجھے ایڈ وہ کرے
لکھ لیجئے احتیاط سے آپ آئی ڈی مری
موجود فیس بُک پہ میں ہوتی ہوں ہر گھڑی
اِک دوسرے کو کر لیں گر انڈرسٹینڈ ہم
بعد اس کے ہی بجائیں گے شادی کا بینڈ ہم

اک اور گھر گئے تو عجب حادثہ ہوا
لڑکی نے بے دھڑک میرے بیٹے سے یہ کہا
ورکنگ ہوں میں ،سو ہیں میرے کچھ مرد بھی" فرینڈ"
اُمید ہے کہ آپ نہیں" نیرو مائینڈڈ"
دُنیا نکل گئی ہے کہاں سے کہاں جناب
اب بھول جائیں آپ بھی غیرت کا وہ نصاب

جس گھر گئے ،وہاں ہمیں جھٹکے نئے لگے
عرشی ہمارے ہاتھوں کے طوطے ہی اُڑ گئے

آخر کھلا یہ راز کہ اپنی ہے سب خطا
بیٹے کی تربیت میں بہت رہ گیا خلا
کھانا پکا سکے ،جو نہ چائے بنا سکے
وہ کس طرح سے آج کی لڑکی کو بھا سکے
لڑکی کے دوستوں سے بھی ہنس ہنس کے جو ملے
دل میں نہ لائے رنج ،نہ ہونٹوں پہ ہوں گلے
بیوی کے وہ مزاج کا ہر پل غلام ہو
تیور اُسی کے دیکھتا وہ صبح و شام ہو

پڑھ لکھ کے لڑکیوں کا رویہ بدل گیا
بے شک زمانہ چال قیامت کی چل گیا