کبھی بارش کے موسم میں
ہوائیں شور کرتی ہیں
خیالوں کا موسم بھی
جب ابر آلود ہو جائے
کوئی اُمید کا تارا کہیں
چمکنے سے پہلے ہی بجھ جائے
کسی ویران رہ گزر پر
آہٹ کا ہر امکان مٹ جائے
سکوت مضمحل فضا میں ہر طرف گُھل جائے
گزرتا وقت بھی ٹھہر جائے
اُسی لمحے اُداسی دہلیز پر اُترتی ہے
ہوا تھم سی جاتی ہے
حبسِ جاں اور بڑھتا ہے
دل کسی صورت پھر بہلتا نہیں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote




Bookmarks