Thanx for sharing ..
bohot conjusted hai read karnay mai kafi diqqat ho rahi hai ..............
isay set karlain please
کل روہی جانے کا اتفاق ہوا بہت ہے عمدہ رہا سفر ، روہی چولستان کا ایک حصّہ ہے. اور چولستان کی سرحد راجھستان یعنی ک انڈیا سی ملتی ہے تو ایک ترھا سی بارڈر کے پاس ہے پوھنچننے والی تھے ہم، تو اس شاہرہ کی طرف جسے ہے بڑھے ہیں تو جسے آپ ایک نی ہے دنیا مے آ گے ہیں. روہی کی طرف جانے ہوے پہلے قصرے ابو دھابھی آتا ہے. یعنی کہ یہاں پر عرب دبئی کے شیخ حضرات ک محلات ہیں تو تقریبن ١٠ میل دور سی ہے ان کی سڑک شروع ہو جاتی ہے سڑک کے دونوں اطراف میں کجھوروں کے درخت ہیں. پیلس کی طرف آپ کو دو قسم کی زندگی کے مشاھدہ کہ موقع ملے گا ایک طرف تو شیخوں ک محلات اور اس ک ساتھ ہے دوسری طرف جھونپڑ پتی نظر اے گے جو زندگی کی بناییدی سہولیات سے محروم ہیں. روہی کی خواتین کھلے کھلے گھگرے اور پورے بازوں مے بھر بھر کے راویتئے چوریاں پہنے ہوے تھی. بچے ان ک ننگے پاؤں تپتی ریت پر کھیل رہے تھے بغیر کیسے گرمی کے احساس کے، اور دوسری طرف محلات کے لئے باقاعدہ طور پر بجلی کہ انتظام کیا گیا جب کے اس طرف بجلی دستیاب ہے نہیں تھی، لکن شیخوں کے پاس پیسا بے حساب ہے اور بے حساب ہے لگایا گیا ہے. ان کے شوق ب نرالے ہیں. میلوں کے حساب سے تا حد نگاہ جنگل بنایا ہے. اور وہا پر پانی تو میسر نہیں جو ہے پانی وو پودوں کو دیا نہیں جا سکتا اگر دائیں تو پودے بلبلا اٹھیں اور سہی سے نمو نہ پائیں، یس لئے جنگل میں موجود پودوں کی حفاظت ک لئے باقاعدہ طور پر فلٹر شدہ پانی کی ترسیل کہ نظام بنایا گیا ہے اور وہا پر ٢٠ سے ٣٠ ہزار کی تعداد مے بھورے اور کالے رنگ ک ہرن چھوڑے گے ہیں صرف اور صرف شیزادوں ک شکار ک شوق کی تسکین کی تسکین کے لئے، ہمارے وزرا کرام ان کے مہمان بنتے ہیں اور پھر شکار کر کے ایک دوسرے کو تحوائف میں ہرن دے جاتے ہیں، اور جب ک دوسری طرف عام عوام کو پینے ک لئے صاف پانی میسر نہیں اور جنگل مے فلٹر شدہ پانی لگایا جاتا ہے، اور تو اور ان ک ملازمین ک لئے با قاعدہ قالونیاں بنائی گئی ہیں جہاں پر ٢٤ گھنٹے ac چلتے رهتے ہیں اسی شان دار ملازمین ک گھر ہیں کہ کیا کسی عام آدمی کہ گھر ہوں . اور تو اور شیخوں ک اپنے علیحدہ ایئر پورٹ ہیں ایک جانوروں کو لانے لے جانے ک لئے اور ایک انسانو کی آمد و رفت ک لئے حالانکہ رحیم یار خان مے بھی ایئر پورٹ موجود ہے لکن وو شیخوں کی طبیت پی گراں گزرتا ہو گا. اس لئے اپنا علیحدہ سے آمد و رفت کہ انتظام کیا گیا. خیر میں تو چلی تھی روہی کی داستان سنانے کے لئے اور شیخوں کی آشاشوں کے قصّے لے ک بیٹھ گئی اصل میں ساتھ ساتھ دو طرھ کی زندگی کہ مشاہدہ کرنا تلخ تجربہ تھا. باقی اگی روہی کی طرف جاتے جائیں تو آپ کو سری سڑکیں صاف اور شفّا ملے گی کیوں کے یہ سب جسے ب سہی ہے تو شیخوں کی مہربانیوں سے ہے. کے وہا تک بجلی پوھنچائی گئی وہا تک سڑک بنی گئی شیخ تو استمال کرتے ہے ہیں لکن ام عوام بی کسی حد تک اس سے فائدہ اٹھاتی ہے. . روہی میں موجود زندگی دن سارا گرمی مے گزرتی ہے پانی کی تلاش میں، جھونپرویوں مے سادہ زندگی گذرتے ہیں. اور وہاں پر دلچسپ چیز دیکھنے کو ملی وو تھا کنٹ کہ علاقہ وہا پر ریستوران ملے گے لکن اس کو چلانے والی فوجی ہوں گے وو ان کہ علاقہ ہے اور عام عوام اپنا کاروبار نہیں چمکا سکتی تو یہ ساری آمدنی فوج کے مفاد ک لئے استمال کی جاتی ہے، وہاں پر اگر کوئی مستری کہ کم ہے تو فوجی ہی کرے گا وو اپنے جوانوں کو فارغ نہیں بھٹہننے دیتے کسی نہ کسی کام مے لگے رختے ہیں. آپ اونٹ کی سواری کرنا چاھتے ہیں تو وو آپ کو فوجی ہ کڑوے گا. لکن یہ نہیں ک وو اس ٹائم فوج کی وردی مے ملبوس ہوں گے بلک سول کپڑوں میں سول کام سر انجام دائیں گے. بھر حل ایک اچھا سفر رہا بہت کچھ دیکھا بہت کچھ سیکھا لکن شید یہا میں بیان سہی سے نہ کر پی ہوں کیوں کے اصل مزہ خود مشاہدہ کرنے کہ ہے ہے. آپ وہا پر جائیں تو بارڈر کی لائن ضرور دیکھئے اس کو دیکھنا ایک دلچسپ عمل ہے کیوں کے ایک قدم کے فاصلے پر آپ دوسرے ملک کو دیکھ سکتے ہیں جو ک یقینن دلچسپ امر ہے. اور ان لوگو کی تکلیف محسوس کر سکتے آپ جو چولستان مے رهتے ہیں اور بنادی سوہلیت سے محروم ہیں. اگر ہم ان کی زندگی کو دیکھ لائیں تو شاید اپنی زندگی مے موجود شکایات کچھ کم ہو سکیں.
Similar Threads:
Last edited by Ria; 05-14-2014 at 06:49 PM.
ایک یہی تو فن سیکھا ہے ہم نے
جس سے ملیے اسے خفا کیجے
ہے تفاخر میری طبیعت کا
ہر ایک کو چراغ پا کیجے
میری عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجہھے منا لیا کیجے
Thanx for sharing ..
bohot conjusted hai read karnay mai kafi diqqat ho rahi hai ..............
isay set karlain please
Thanks...
Ab theak hy na @illusionist
ایک یہی تو فن سیکھا ہے ہم نے
جس سے ملیے اسے خفا کیجے
ہے تفاخر میری طبیعت کا
ہر ایک کو چراغ پا کیجے
میری عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجہھے منا لیا کیجے
yup
سب سے پہلی بات یہ کہ تحریر اور عام بول چال کی زبان میں بہت فرق ہوتا ہے۔عام زندگی میں آپ جس قدر بھی بے ربط جملے بولیں،لیکن تحریر کے جملوں میں ایک ربط،تسلسل،بہاؤ اور تنظیم ہوتی ہے۔آپ کے تحریر کی ابتداء سے لگا کہ یہ ایک سفر نامہ ہے،مگر بات سفر نامے سے ہٹ گئی۔
سفر نامے کا حسن،اس کی منظر نگاری ہوتی ہے،تفصیلات کا دلچسپ بیان ہوتاہے اور منظر نگاری اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب آپ کا مشاہدہ گہرا اور پختہ ہو اور یہ چیزیں تجربے سے حاصل ہوتی ہے اور کچھ خداداد صلاحیتوں کی صورت میں عطیہ۔
رہی بات شیخوں،ان کےمحلات اور مشاغل کی،تو بات ایسی ہے کہ پاکستان کے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراہمی،غریب عوام کےساتھ برابری کا برتاؤ،ان کے مسائل کا حل،وسائل تک رسائی،یہ سب حکومتِ پاکستان کی ذمہ داری ہے،ناں کہ ان شیخوں کی۔وہ اس سے ہر طرح سے بری الذمہ ہیں کیونکہ اپنے ملک میں انھوں نے اپنے عوام کو تمام تر سہولیات مہیا کی ہوئی ہیں۔پاکستان اور اس کے عوام ان کی ذمہ داری نہیں۔
آپ نے لکھا کہ فوج کے مفاد میں وہ پیسہ استعمال ہوتا ہے جو وہ وہاں مختلف کام کر کے کماتے ہیں تو کبھی غیرجانبداری سے سوچنا فوج کس کے مفاد میں کام کرتی ہے۔۔۔۔اپنے یا ہمارے۔۔۔؟ جان بوجھ کر اپنے لئے موت کی خواہش کون کرتا ہے۔۔۔کوئی نہیں۔پر وطن اور ہم وطنوں کی حفاظت پر معمور ایک فوجی کی اولین خواہش،شہادت ہوتی ہے۔۔!
آپ نے شاید اردو ٹائپنگ کے لئے گوگل ٹرانسلیٹر کا استعمال کیا ہے،اس سوفٹ وئیر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ بہت سارے الفاظ کا اپنا املا کردیتاہے اس لئے آپ کی تحریر میں بھی مجھے جا بجا املا کی اغلاط نظر آئیں۔۔۔!
اپنی ہر ایک بات کے لئے معذرت خواں ہوں۔مقصد تنقید کرنا نہیں،اسلوب سکھانا ہے۔۔۔۔کہ لکھنا آتا ہے تو بہتر ہے کہ بہترین طریقے سے لکھے۔
لکھتی رہئیے،،،خوش رہئیے۔۔۔!
Last edited by Mamin Mirza; 05-15-2014 at 12:10 PM.
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
Jee haan koshish ki the me ny k likhoun es topic py, lakin insaaf nahi kr pai aur es baat ka ehsaas ho ra tha mjhy likhty hoy bhi per likhe gai, Haan jee aap ny sahe kaha shekhion ka ye sb krna un ki marzi hy asal kam hamri hakomat ka he hy, Aur foj ka kam krna ya un kay pasion ka istmal sy mera maqsad hrgiz ye nahi tha k wo ghlt kr rahy haien,
jee han urdu typing nai aati mjhy es liye google translation ka sahra lia, aap ny jo ghltion ki nishan dahi ki wo mery liye bht zayda anmol hy k aap ny es qabil smjha k parha, Ainda behtr likhny ki koshish kroun ge...
shukria
ایک یہی تو فن سیکھا ہے ہم نے
جس سے ملیے اسے خفا کیجے
ہے تفاخر میری طبیعت کا
ہر ایک کو چراغ پا کیجے
میری عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجہھے منا لیا کیجے
koi baat nahi hum sikhanay k liye hi baithay hain yahan
دور دور تک پھیلے ہوئے ریت کے ٹیلے اور ان پر یکا دُکا اگی جھاڑیوں کو چرتے اونٹ۔۔۔ان سے کچھ دور خوش گپیوں میں مصروف ان کے چراوہے۔
۔گرم ریت پر بناء جوتی کے دوڑتے بھاگتے،اٹھکھیلیاں کرتے بچے۔۔سروں پر پانی کے مٹکے رکھے اپنے اپنے گھروں کو لوٹتی خواتین۔
۔۔دھوپ کی شدت سے منظر دھندلایا جاتاہے۔تابہ حدِ نگاہ ایک مکمل سکون آور ماحول سجھائی دیتا ہے لیکن گرمی اس بلا کی ہے کہ جس نے پورے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔۔یہ منظر ہے صحرائے چولستان کا۔۔جو بہاولپور سے تیس کلومیٹر کے دوری پر
واقع ہے۔
صحرائے تھر اور بھارتی راجھستان سے متصل چھبیس ہزار تین سو کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے
چولستان کو روہی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ibteda iss tarhan say ki jasakti thi iss tehreer ki,manzar aapne dekha hai,maine tou aapki tehreer say akhaz kiya hai,behter aap bayan kar sakti hain.
rahi baat urdu typing ki tou woh bhi ajaye gi,koi itna mushkil kaam nahi hai,mujhe bhi nahi ata tha,phir Allah ne sikha diya.
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
ایک یہی تو فن سیکھا ہے ہم نے
جس سے ملیے اسے خفا کیجے
ہے تفاخر میری طبیعت کا
ہر ایک کو چراغ پا کیجے
میری عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجہھے منا لیا کیجے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks