تیری ہر جفا کو ہم ادا سمجھے
اس زباں بندی کو حیا سمجھے
دل کی خبر نہیں ہمیں ستم گر
دم جو بچا اسے تری عطا سمجے
دل کا کھلا غنچہ دکھ جاگ اٹھا
اپنی آج اسے قبول دعا سمجھے
خوب ہوا جو ملا جام لہو مجھ کو
گھر میں بہتی اسے گنگا سمجھے
ہم اس بزم میں اسے دانا جانیں
دہر میں برا ہو جو برا سمجھے
تیر ہوا پار سینے سے آج
ہم اسے تحفہ عید میں ملا سمجھے
2-8-1969


Similar Threads: