SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: قد سمع اللہ- ٢٨

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      قد سمع اللہ- ٢٨

      اٹھائیسویں پارے کے اہم مضامین


      سورہ مجادلہ


      المجادلة کے معنی بحث و مباحثہ یا جھگڑا کرنے کے ہیں، اس سورت کی ابتداءمیں ایک خاتون کی گفتگو اور اس کے ضمن میں ظہار کا حکم بیان کیا گیا ہے۔ اس لئے اس کا نام المجادلة رکھا گیا ہے۔ حضرت اوس بن صامت نے اپنی بیوی حضرت خولہ بنت ثعلبہ سے ظہار کرلیا تھا، ظہار کے معنی اپنی بیوی کی پشت کو اپنی ماں کی پشت کے مشابہ قرار دینا ہے اور زمانہ جاہلیت میں یہ لفظ بیوی کو اپنے اوپر حرام کرنے کے لئے (طلاق دینے کے لئے) استعمال ہوتا تھا۔ خولہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہایت خوبصورت انداز میں اپنا معاملہ پیش کرکے اس کا شرعی حکم معلوم کیا۔ انہوں نے کہا یارسول اللہ! اوس نے مجھ سے ظہار کرلیا ہے۔ یہ شخص میرا مال کھا گیا۔ میری جوانی اس نے تباہ کردی۔ میں نے اپنا پیٹ اس کے آگے کھول کر رکھ دیا۔ جب میں بوڑھی ہوکر اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ رہی تو اس نے مجھ سے ظہار کرلیا۔ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اگر انہیں میں اپنے پاس رکھوں تو بھوکے مرنے لگیں گے اور اگر اوس کے حوالہ کردوں تو بے توجہی کی وجہ سے ضائع ہوجائیں گے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ تم اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہو۔ خولہ نے کہا، اس نے طلاق کا لفظ تو استعمال ہی نہیں کیا تو میاں بیوی میں حرمت کیسے ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ اپنی بات دہراتی رہی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہی جواب دیتے رہے۔ آخر میں کہنے لگیں: اے اللہ! میں اس مشکل مسئلہ کا حکم آپ سے ہی مانگتی ہوں اور آپ کے سامنے شکایت پیش کرتی ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں کمرے کے ایک کونہ میں بیٹھی سن رہی تھی۔ اتنا قریب ہونے کے باوجود مجھے بعض باتیں سنائی نہیں دے رہی تھیں مگر اللہ نے آسمانوں پر اس کی تمام باتیں سن کر مسئلہ کا حل نازل فرمادیا۔ اللہ نے اس کی بات سن لی جو اپنے شوہر کے بارے میں آپ سے جھگڑ رہی تھی۔ پھر ظہار کا حکم بیان کرنا شروع کردیا۔ پہلے تو بیوی کو ماں کہنے کی مذمت فرمائی اور اسے جھوٹ اور گناہ کا موجب فعل قرار دیا اور پھر بتایا کہ اگر شوہر اپنی بیوی کے ساتھ زوجیت کے تعلقات باقی رکھنا چاہتا ہے تو ایک غلام آزاد کرکے یا ساٹھ روزے رکھ کر یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاکر یہ مقصد حاصل کرسکتا ہے ورنہ اس جملے سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ اس کے بعد دشمنانِ خدا و رسول کے لئے ذلت آمیز عذاب کا تذکرہ اور اللہ کے علم و قدرت کو بیان کرنے کے لئے بتایا کہ خفیہ گفتگو کرنے والے اگر تین ہوں تو چوتھے اللہ، پانچ ہوں تو چھٹے اللہ، کم ہوں یا زیادہ اللہ ان کے ساتھ ضرور موجود ہوتے ہیں۔ یہودی اپنی سرگوشیوں سے مسلمانوں کے لئے پریشانیاں اور مسائل پیدا کرتے تھے۔ اس لئے خفیہ میٹنگوں پر پابندی لگادی گئی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے ہوئے شرارت کی نیت سے نامناسب الفاظ کے استعمال کی بھی مذمت کی گئی۔ مجلس میں نئے آنے والوں کے لئے گنجائش پیدا کرنے اور اختتامِ مجلس کے بعد بے مقصد گفتگو میں لگنے کی بجائے منتشر ہوجانے اور اپنے اپنے کام میں مصروف ہوجانے کی تلقین فرمائی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتی مجلس کے لئے ادب بیان کیا کہ دربارِ رسالت میں حاضری سے پہلے صدقہ کرلیا کریں تاکہ آدابِ رسالت میں کسی کوتاہی کی صورت میں اللہ کی پکڑ سے بچ سکیں۔ یہودیوں سے دوستیاں گانٹھنے والوں کے خبث باطن کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کی مذمت بیان کی اور عذاب شدید کی وعید سنائی۔ اس کے بعد حزب اللہ اور حزب الشیطان کی تقسیم کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ کے ذکر سے غافل ہوکر شیطان کے زیراثر آنے والے شیطان کی جماعت میں شامل ہیں۔ اللہ نے اپنے رسولوں اور اہل ایمان کو غالب کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ مومن وہی ہیں جو رشتہ داری کی اسلامی بنیادوں کو ملحوظ رکھتے ہیں۔ خونی، قومی اور لسانی بنیادوں پر اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں سے تعلقات استوار نہیں کرتے۔ یہ لوگ اللہ کی تائید و نصرت اور جنت کے مستحق ہیں، یہی لوگ حزب اللہ میں شامل ہیں اور کامیابیاں اللہ کے لشکر کے قدم چوما کرتی ہیں۔

      سورہ حشر


      اس سورت کا دوسرا نام سورة بنی النضیر ہے کیونکہ اس میں قبیلہ بنی نضیر کے محاصرے اور پھر جلاوطن کئے جانے کا تذکرہ ہے۔ یہودیوں کے ساتھ مسلمانوں کا معاہدہ تھا، مگر وہ اپنی سازشی طبیعت کے مطابق خفیہ طریقہ پر مشرکین مکہ کی حمایت اور مسلمانوں کی مخالفت میں سرگرداں رہتے۔ غزوہ احد کے موقع پر مشرکین کے غلبہ سے ان کی سازشیں زور پکڑنے لگی تھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا محاصرہ کرکے ان کی جلاوطنی کا فیصلہ کیا جس پر یہ سورت نازل ہوئی۔ انہیں کہا گیا تھا کہ جاتے ہوئے جو چیز ساتھ لے جاسکتے ہو لے جاﺅ، چنانچہ انہوں نے اپنے مکانات کو توڑ کر ان کا ملبہ بھی ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیا تاکہ نئی جگہ پر آبادی میں تعمیری مقاصد کے لئے استعمال کرسکیں اور ان کے چلے جانے کے بعد مسلمان ان کے گھروں کو استعمال نہ کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس صورتحال کو ان کے لئے دنیا کا عذاب قرار دیا اور آخرت کا عذاب اس کے علاوہ ہوگا۔ جنگ کے بغیر کافروں کا جو مال مسلمانوں کو ملے وہ فئے کہلاتا ہے اور جنگ کے نتیجہ میں جو ملے وہ غنیمت کہلاتا ہے۔ فئے کا مصرف بتایا کہ اللہ کے نبی کی گھریلو ضروریات اور غرباءو مساکین اور ضرورتمند مسافروں کے استعمال میں لایا جائے گا۔ پھر اسلامی معیشت کا زریں اصول بیان کردیا کہ مال کی تقسیم کا مقصد مال کو حرکت میں لانا ہے تاکہ چند ہاتھوں میں منجمد ہوکر نہ رہ جائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کی اہمیت جتلانے کے لئے حکم دیا کہ آپ کا فیصلہ حتمی فیصلہ ہے، لہٰذا اگر وہ آپ لوگوں کو کوئی چیز دینے کا فیصلہ کریں تو وہی لینی ہوگی اور اگر کسی سے منع کردیں تو اس سے باز رہنا ہوگا۔ پھر انصار مدینہ کی وسعت قلبی کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ ایمان کی بنیاد پر مدینہ کی طرف ہجرت کرنے والوں کو انہوں نے اپنے معاشرہ میں سمونے کے لئے اس قدر محبتیں دیں کہ اپنی ضرورتوں پر مہاجرین کی ضروریات کو ترجیح دی اور اپنے دلوں میں کسی قسم کا بغض یا نفرت نہیں پیدا ہونے دیا۔ پھر منافقین کے یہودیوں کی حمایت کرنے پر مذمت کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ عقل و فہم سے عاری ہونے کی بناءپر اس قسم کی ناجائز حرکتوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اس کے بعد تقویٰ اور آخرت کی تیاری کی تلقین فرمائی ہے اور قرآن کریم کی قوت تا ثیر کو بیان کیا ہے کہ جب پتھروں اور پہاڑوں پر بھی یہ کلام اثر انداز ہوسکتا ہے تو انسان پر تو بدرجہ اولیٰ اس کی تاثیر ظاہر ہونی چاہئے۔

      سورہ ممتحنہ


      الممتحنہ کے معنی امتحان لینے والی اس سورت میں ان خواتین کے بارے میں تحقیقات کرنے کا حکم ہے جو ہجرت کرکے مدینہ منورہ منتقل ہورہی تھیں۔ اس سورت کا مرکزی مضمون کافروں سے تعلقات کا قیام ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب فتح مکہ کے لئے روانگی کا ارادہ کیا تو ایک مخلص صحابی حاطب بن ابی بلتعہ نے مخبری کرتے ہوئے مشرکین مکہ کے نام ایک خط تحریر کردیا تھا۔ اس پر تنبیہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے غیر مسلموں کے ساتھ دوستی اور تعلقات قائم کرنے کی مذمت فرمائی اور بتایا کہ یہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کے دشمن ہیں۔ ان سے کسی چیز کی توقع عبث ہے اور ایک ضابطہ بیان کردیا کہ جن کافروں کا شر متعدّی نہیں ہے اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں کوشاں نہیں ہیں ان سے حسن معاملہ کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ جو کافر مسلمانوں کے لئے مسائل و مشکلات کا باعث ہیں انہیں نقصان پہنچانے میں کوشاں رہتے ہیں ان سے کسی قسم کے تعلقات استوار نہیں کئے جاسکتے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے طرز زندگی کو اپنانے کی خصوصی دعوت دی گئی ہے، دیار کفر سے ہجرت کرکے آنے والی خواتین کے بارے میں تحقیقات کی جائیں، اگر ان کا اخلاص و اسلام ثابت ہوجائے تو انہیں کافروں کے حوالہ کرنے کی بجائے اسلامی معاشرہ میں باعزت طریقہ پر رہنے کی صورت پیدا کریں۔ اگر وہ کسی کافر کی بیوی ہے تو اس کی مطلوبہ رقم مہر کی شکل میں دے کر اسے اس کے چنگل سے آزاد کرانے کی ضرورت ہے کیونکہ کافر اس کے لئے حلال نہیں اور یہ کافر کے لئے حلال نہیں ہے اور حضور علیہ السلام کو ایسی خواتین کو بیعت کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو مطلوبہ صفات کی پابندی کا عہد کریں۔ شرک، چوری، زنا، الزام تراشی، قتل اولاد اور مخالفت رسول جیسے جرائم سے اجتناب کا عہد کریں۔ آخر میں اللہ کے دشمنوں سے تعلقات کے قائم کرنے پر تنبیہ کا اعادہ کرتے ہوئے سورت کو ختم کردیا گیا ہے۔

      سورہ صف


      اس میں صف باندھ کر جہاد کرنے کا تذکرہ ہے۔ اللہ کی تسبیح کے بیان کی تلقین کے بعد مسلمانوں کو غلط بیانی اور جھوٹے دعوے سے گریز کا حکم ہے اور مضبوط سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اعلاءکلمة اللہ کے لئے جہاد کرنے والوں کے لئے محبت الٰہی کا اعلان ہے۔ پھر حضرت موسیٰ و عیسیٰ علیہما السلام کی دعوت و قربانیوں کا تذکرہ خاص طور پر عیسیٰ علیہ السلام کی طرف سے بعثت محمدیہ کی بشارت کا بیان ہے۔ اسلام کا راستہ روکنے کی کافرانہ کوششوں کو بچگانہ حرکت قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا اسلام کے تمام ادیان پر غلبہ کے آسمانی فیصلہ کا اعلان ہے۔ جہاد فی سبیل اللہ کو کامیاب تجارت قرار دے کر دردناک عذاب سے نجات، جنت کے باغات و انہار اور عالیشان محلات کی عطاءکے ساتھ دنیا میں فتح و کامرانی کی نوید ہے اور یہ بتایا ہے کہ دین کی جدوجہد کرنے والوں کو ہر دور میں کامیابیاں نصیب ہوتی ہیں جیسا کہ عیسیٰ علیہ السلام کی دعوت پر لبیک کہنے والے حواریین کی اللہ نے مدد فرماکر انہیں غلبہ نصیب فرمایا تھا۔ تم بھی حضور علیہ السلام کی حمایت کروگے تو فتح و غلبہ اور نصرت خداوندی شامل حال ہوگی۔

      سورہ جمعہ


      اللہ کی تعریف و توصیف بیان کرنے کے بعد حضور علیہ السلام کی بعثت اور اس کے مقاصد کے تذکرہ کے بعد بتایا کہ امت محمدیہ میں آخر تک جاں نثار پیدا ہوتے رہیں گے اور یہ دین صرف عربوں کے لئے نہیں ہے بلکہ سلمان فارسی اور ان کی نسل کے دوسرے لوگ بھی اسلام کے نام لیواﺅں میں شامل رہیں گے۔ اس کے بعد یہودیوں کا تذکرہ اور ان کے آسمانی کتاب سے فیض حاصل نہ کرنے کو ایک مثال دے کر سمجھایا کہ جس طرح گدھے پر کتابیں لادنے سے اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ایسے ہی یہودی بھی آسمانی کتاب کے فیض سے محروم ہیں۔ یہودیوں کے دعوے کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اگر کائنات میں اللہ کے سب سے پیارے ہیں تو انہیں موت کی تمنا کرکے جلدی سے اپنے پیارے رب کے پاس پہنچ جانا چاہئے، مگر یہ موت کی تمنا کبھی نہیں کریں گے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ جس موت سے یہ ڈرتے ہیں وہ ایک نہ ایک دن آکر انہیں عالم الغیب والشہادة کے سامنے پیش کردے گی۔ پھر ایک واقعہ کی طرف اشارہ کیا کہ جب جمعہ کے وقت تجارتی قافلہ کی آمد پر لوگ آپ کو خطبہ کے دوران چھوڑ کر چلے گئے تھے، اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جمعہ کی اذان کے بعد سب کام دھندے چھوڑ کر اللہ کی یاد اور نماز میں مشغول ہوجانا چاہئے۔ نماز میں مشغولی رزق میں ترقی کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ بہترین رزق عطاءفرمانے والے ہیں۔

      سورہ منافقون


      اس سورت میں اسلامی معاشرہ کی انتہائی خطرناک قسم، منافقین کا تذکرہ ہے، جن کے قلب و لسان میں اتفاق نہیں۔ وہ قسمیں کھاکر بھی یقین دہانیاں کرائیں تو ان پر اعتماد نہ کریں۔ ایک سفر میں منافقین نے بہت بدتمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہر سے ہجرت کرکے آنے والوں کو ذلیل قرار دے کر اپنے آپ کو بڑا عزت والا یا یہ کہا کہ عزت والے مدینہ پہنچتے ہی ذلیلوں کو نکال باہر کریں گے۔ اللہ نے فرمایا عزت اللہ، رسول اور ایمان والوں کے لئے ہے۔ پھر اللہ کے راستہ میں موت سے پہلے پہلے خرچ کرنے کی ترغیب پر سورت کو ختم کردیا۔

      سورہ تغابن


      توحید خداوندی پر کائناتی شواہد پیش کرنے کے بعد گزشتہ اقوام کی نافرمانیوں اور گناہوں پر ان کی ہلاکت کا تذکرہ، پھر قیامت کا ہولناک دن اور اس میں پیش آنے والے احوال کا مختصر تذکرہ اور پھر جنت والوں کی عظیم الشان کامیابی اور جہنم والوں کے بدترین ٹھکانہ کے بیان کے بعد بتایا کہ بیوی بچے انسانی آزمائش کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ آخر میں اللہ کے نام پر مال خرچ کرنے کی ترغیب کے ساتھ سورت کا اختتام ہوتا ہے۔

      سورہ طلاق


      اس سورت میں طلاق اور عدت کے احکام، بیوی کی علیحدگی کی صورت میں بچے کو دودھ پلانے اور پالنے کی ذمہ داری اور آخر میں توحید و رسالت کے دلائل پر سورت کو ختم کیا۔

      سورہ تحریم


      ابتداءمیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اختلاف روایات کے مطابق شہد یا اپنی باندی ماریہ قبطیہ کو اپنے اوپر حرام کرنے پر تنبیہ کرکے بتایا کہ حلت و حرمت اللہ کا کام ہے۔ پھر حضور علیہ السلام کا راز فاش کرنے پر ایک ام المومنین کو تنبیہ کی ہے۔ اس کے بعد سچی توبہ کی تلقین اور کافروں اور منافقوں کے ساتھ جہاد کا حکم اور پھر چار عورتوں کا تذکرہ جن میں دو کافر تھیں، ان کے شوہروں کا اسلام بلکہ نبوت بھی ان کے کسی کام نہ آئی۔ دو مسلمان تھیں اور اللہ کی انتہائی فرماں بردار جس سے یہ تعلیم دی کہ اسلام میں رشتہ داریاں اور حسب و نسب نہیں ایمان و عمل کام دیتا ہے۔


      Similar Threads:





    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: قد سمع اللہ- ٢٨

      Bht khoob


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •