SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: حم- ٢٦

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      حم- ٢٦

      چھبیسویں پارے کے اہم مضامین


      سورة الاحقاف


      مکی سورت ہے۔ پینتیس آیتوں اور پانچ رکوع پر مشتمل ہے۔ احقاف اس دور کی سپر پاور قوم عاد کے دار السلطنت کا نام ہے اور اس کی تباہی ایسی ہی بڑی خبر ہے جیسے امریکی ٹاوروں کی تباہی کی خبر۔ زبردست اور حکمت والے رب کا کلام قرآن کریم ہے، پھر آسمان و زمین کی تخلیق سے وحدانیت باری تعالیٰ پر استدلال ہے اور پھر معبود برحق کی طرف سے معبودانِ باطلہ کو چیلنج ہے کہ اس ساری کائنات کا خالق تو اللہ وحدہ لاشریک ہے، تم بتاﺅ تم نے کیا بنایا ہے؟ گمراہی کی انتہا ہے کہ ایسے معبودوں کو پکارتے ہیں جو قیامت تک بھی جواب دینے کے قابل نہیں ہیں۔ ہمارا قرآن جب انہیں سنایا جاتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ ”نرا جادو“ ہے اور اپنی طرف سے گھڑ کر اللہ کے نام پر لگادیا ہے۔ آپ کہئے کہ اگر میں اللہ کے نام پر جھوٹا کلام گھڑ کر پیش کرنے لگوں تو مجھے اللہ کی گرفت سے کون بچائے گا۔ میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں اور مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں کہ میرے اور تمہارے ساتھ کیا ہونے والا ہے میں تو ”وحی“ کا پابند ہوں اور میں واضح ڈرانے والا ہوں۔ کافر لوگ کہتے ہیں کہ اگر کوئی اچھی بات ہوتی تو یہ لوگ اسے قبول کرنے میں ہم سے سبقت نہ لے جاتے۔ انہیں جب قرآن کی ہدایت نہ مل سکی تو اسے پرانا جھوٹ قرار دینے لگ گئے۔ پھر والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین اور اولاد کی خاطر والدین خصوصاً ”ماں“ کی طرف سے اٹھائی جانے والی تکالیف کا تذکرہ ہے کہ حمل، ولادت اور رضاعت میں کس قدر مصائب برداشت کرتی ہے۔ پھر اولاد دو طرح کی ہوتی ہے: (۱)صالح، فرماں بردار، والدین کے لئے دعاءگو (۲)فاسق و نافرمان، والدین کی گستاخ۔ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق صلہ ملے گا۔ پھر قوم عاد کو ان کے نبی حضرت ہود علیہ السلام کی طرف سے دعوت توحید اور قوم کے انکار اور ہٹ دھرمی پر اللہ کی طرف سے بادلوں کی شکل میں عذاب۔ قوم اسے بارش برسانے والے بادل سمجھتی رہی مگر ان بادلوںکے ساتھ تیز آندھی اور طوفان تھا۔ ایسی تیز ہوا تھی کہ جس چیز کو لگتی اسے راکھ بنا کر تباہ کردیتی۔ پھر جنات اور ان کے قرآن سننے کا واقعہ جس سے حضور علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں کی تسلی کا سامان کیا گیا ہے کہ اگر مشرکین مکہ آپ پر ایمان نہیں لاتے تو اللہ کی دوسری مخلوقات آپ کی نبوت کی تصدیق کرنے کے لئے موجود ہیں۔ قیامت کے دن کافروں کو جہنم کے کنارے پر کھڑے کرکے پوچھا جائے گا کہ بتاﺅ تم اس کو ”جادو“ کہتے تھے کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو وہ اللہ کی قسم کھا کر اسے درست تسلیم کریں گے، اللہ کہیں گے کہ اپنے کفر کا آج عذاب چکھ لو۔ حضور علیہ السلام سے کہا جارہا ہے کہ آپ پہلے انبیاءو رسل کی طرح ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے رہیں اور ان کافروں کی ہلاکت کے لئے جلدی نہ کریں۔ جب ان پر عذاب آئے گا تو انہیں ایسا ہی محسوس ہوگا جیسے ایک آدھ دن کی مہلت بھی انہیں نہیں ملی ہے۔ نافرمانوں کا مقدر ہلاکت ہی ہوتی ہے۔

      سورئہ محمد


      مدنی سورت ہے۔ اڑتیس آیتوں اور چار رکوع پر مشتمل ہے۔ اس کا دوسرا نام سورة القتال ہے۔ غزوئہ بدر کے بعد نازل ہوئی، اس میں جہاد کے احکام قیدیوں کے بارے میں قانون سازی اور صلح کے متعلق قرآنی تعلیمات مذکور ہیں۔ ابتداءمیں خیر و شر اور کفرو اسلام کی بنیاد پر انسانی معاشرہ کی تقسیم اور ان کا انجام مذکور ہے۔ اللہ کے راستہ سے روکنے والے کافروں کے اعمال ضائع ہوکر رہ جاتے ہیں جبکہ ایمان و اعمال صالحہ والے کامیابیوں سے ہمکنار ہوتے ہیں۔ اللہ ان کے گناہوں کو معاف فرما کر ان کے حالات کو سنوار دیتے ہیں۔ کافروں سے جب تمہارا مقابلہ ہو تو سستی دکھانے اور راہِ فرار اختیار کرنے کی بجائے ان کی گردنیں مارو اور انہیں قتل کرو۔ جب تم کفر کی شان و شوکت کو توڑ چکو تو پھر ان کے باقی ماندہ افراد کو گرفتار کرکے ان کو رسیوں میں مضبوطی سے جکڑ دو، پھر تم مسلمانوں کی مصلحت کے پیش نظر چاہو تو ان پر احسان کرکے آزاد کردو اور چاہو تو فدیہ وصول کرکے چھوڑ دو مگر مقصد ان کی جنگی قوت کو توڑنا اور حربی صلاحیت کو ختم کرنا ہونا چاہئے۔ اللہ انہیں کراماتی طریقہ پر آسمان سے آفت نازل کرکے بھی ختم کرسکتے ہیں مگر وہ تمہارے ہاتھوں سے سزا دلاکر آزمانا چاہتے ہیں۔ شہداءاسلام کے اعمال ضائع نہیںہونے دیئے جائیں گے۔ اے ایمان والو! تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد فرمائیں گے اور تمہارے قدم جمادیں گے۔ دنیا میں چل پھر کر مجرمین کا انجام دیکھ لو۔کتنی بستیاں تم سے زیادہ جاہ و حشمت اور طاقت وقوت والی تھیں۔ ہم نے جب انہیں ہلاک کیا تو کوئی ان کی مدد کو بھی نہ آسکا۔ دین پر علی وجہ البصیرت عمل کرنے والا اور خواہشات پر چل کر اپنے گناہوں کو نیکیاں باور کرنے والا کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ متقیوں کے لئے تیار کردہ جنتوں کے اندر ایسی نہریں ہوں گی جن کا پانی سڑنے اور بدبو مارنے سے محفوظ ہوگا۔ دودھ کی نہریں ہوں گی جس کا ذائقہ خراب نہیں ہوگا۔ مزیدار شراب کی نہریں اور صاف و شفاف شہد کی نہریں ہوں گی، ہر قسم کے پھل اور مغفرت انہیں ملے گی۔ اس کے بالمقابل جہنم میں اگر کوئی جاکر کھولتا ہوا پانی پئے اور اس کی آنتیں کٹ کر باہر نکل آئیں تو یہ اس کے برابر نہیں ہوسکتا۔ بعض منافقین آپ کی مجلس میں بیٹھ کر قرآن سنتے ہیں مگر بعد میں دوسروں سے کہتے پھرتے ہیں کہ آج کیا بات بیان کی گئی ہے؟ اس سے ان کا مقصد تعریض کرنا ہوتا ہے۔ انہیں اگر آج سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو کیا قیامت کے دن سمجھیں گے۔ مو¿منین تو قرآن کی سورتوں اور آیتوںکے نزول کے متمنی رہتے ہیں۔ اور قرآن نازل ہوکر ان کی تمنا پوری کردیتا ہے مگر منافقین کا حال یہ ہوتا ہے کہ جب آیات قرآنیہ جہاد کا حکم لے کر اترتی ہیں تو ان کا نفاق کھل کر سامنے آجاتا ہے اور موت کے خوف سے یہ لوگ مرے چلے جاتے ہیں۔ یہ لوگ ظاہراً اطاعت و فرماں برداری کے دعوے کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ معاشرہ میں فساد پھیلانا چاہتے ہیں اور قطع رحمی کے داعی ہیں۔ ان پر اللہ کی طرف سے ایسی پھٹکار ہے کہ یہ اندھے اور بہرے ہوکر رہ گئے ہیں۔ منافقین کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے یہ لوگ قرآن میں غور و خوض کیوں نہیں کرتے؟ کیا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں۔ منافقین سمجھتے ہیں کہ ان کے دلوں کا کھوٹ ظاہر نہیں ہوگا۔ حالانکہ ان کی شکل و صورت اور لب و لہجہ ان کے دلوں کی بیماری کا پتہ دے رہا ہے، ہم جہاد کی آزمائشی بھٹی میں ڈال کر ثابت قدم مجاہدین کو منفرد و ممتاز بنا کر منافقین کو ان سے جدا کردیں گے۔ تم کمزوری دکھا کر صلح کا مطالبہ نہ کرو۔ تمہی غالب ہوگے، اللہ کی مدد تمہارے شامل حال رہے گی اور وہ تمہارے اعمال کو ضائع نہیںجانے دیں گے۔ البتہ اگر کافر صلح کی درخواست کریں تو مسلمانوں کے مفاد میں اس پر غور کرسکتے ہو (جیسا کہ سورة الانفال میں ہے) جب جہاد کے لئے مال خرچ کرنے کا مطالبہ ہوتا ہے تو یہ بخل کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں حالانکہ بخیل اپنا ہی نقصان کرتے ہیں اللہ کو تمہارے مال کی کوئی ضرورت نہیں ہے وہ غنی ہے اور تم محتاج ہو۔ اگر تم نے جہاد سے پہلو تہی کی تو تمہیں ہٹاکر اللہ کسی دوسری قوم کو لے آئیں گے اور وہ تمہاری طرح سستی اور بخل کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

      سورة الفتح


      مدنی سورت ہے۔ انتیس آیتیں اور چار رکوع پر مشتمل ہے، صلح حدیبیہ کے موقع پر نازل ہوئی جو بذات خود ایک بہت بڑی کامیابی تھی اور فتح مکہ کے لئے تمہید بھی تھی اس لئے اس سورت کو ”الفتح“ کا نام دیا گیا۔ جہاد سے پیچھے رہنے والے منافقین کی اس سورت میں کھل کر مذمت کی گئی ہے اور ان کے اندر کی بیماری کو بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بیوی بچوں اور کاروبار کا بہانہ بنا کر جہاد سے راہِ فرار کی کوشش کرتے ہیں۔ اصل میں ان کے دل میں یہ بات ہے کہ مسلمانوں کی تعداد اور وسائل اس قدر کم ہیں کہ کافروں سے مقابلہ میں یہ لوگ مارے جائیں گے اور اپنے گھروں کو زندہ سلامت نہیں لوٹ سکیں گے۔ اس لئے اپنی جان بچانے کے خیال سے پیچھے رہ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم الشان اعزاز اور منفرد خصوصیت کا ذکر ہے کہ آپ جیسا بھی اقدام کریں صلح کا یا جنگ کا اللہ تعالیٰ اس کی حمایت کرتے ہیں اور اگلے پچھلے تمام تصرفات سے درگزر کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ صحابہ¿ کرام نے اس موقع پر جس طرح آپ کا ساتھ دیا اور آپ کے تمام اقدامات کی حمایت کے لئے آپ کے دست مبارک پر بیعت کرکے اپنی مکمل وفاداری کا اظہار کیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان نفوس قدسیہ کی مدح سرائی کی ہے اور اس بیعت کو بیعت رضوان کا نام دے کر ان تمام صحابہ¿ کرام سے اپنی رضا مندی اور خوشنودی کی نوید سنائی ہے۔ اس میںحضرت عثمان کی خصوصی فضیلت بھی ہے کہ انہیں اس موقع پر ”قاصد رسول“ اور سفیر اسلام ہونے کا اعزاز ملا۔ ان کی وفات کی خبر پر ان کا بدلہ لینے کے لئے مرنے مارنے کی بیعت لینے کا اتنا بڑا اقدام کیا گیا۔ صلح کے نتیجہ میںجنگ ٹل گئی اور بہت سے بے گناہ جنگ کی لپیٹ میں آنے سے بچ گئے۔ صحابہ کرام کے لئے تقویٰ کی اہلیت کا قرآنی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ اسلام کے تمام ادیان پر غلبہ کی نوید سنائی گئی۔ آپ نے خانہ کعبہ میں داخل ہوکر طواف کرنے کا جو خواب دیکھا تھا آئندہ سال کو اس کی عملی تعبیر کا سال قرار دیا گیا۔ صحابہ¿ کرام کی امتیازی خوبیوں میں آپس میں رحمدل ہونے اور کافروں کے مقابلہ میں سخت گیر ہونے کا خصوصی تذکرہ اور اس بات کا بیان کہ صحابہ¿ کرام کی کمزور جماعت کو آہستہ آہستہ تقویت فراہم کرکے ان کے مربی ومرشد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کا ذریعہ بنایا گیا اور اس بات کا اشارہ بھی کہ صحابہ کی جماعت کو دیکھ کر غیض وغضب میں مبتلاءہونے والے ایمان سے محروم ہوکر کفر کی وادی میں بھٹکنے لگ جاتے ہیں۔ اس پاکیزہ جماعت کے لئے مغفرت اور اجر عظیم کے وعدہ کے ساتھ سورت کا اختتام کیا گیا ہے۔

      سورت الحجرات


      مدنی سورت ہے۔ اس میں اٹھارہ آیتیں اور دو رکوع ہیں۔ اس سورت کا دوسرا نام ”سورة الآداب“ ہے۔ مجلس رسول کا ادب سکھایا گیا کہ آپ کی آواز سے اونچی آواز نہ کی جائے۔ آپ سے کوئی آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرے، دروازہ پر کھڑے ہوکر چلا چلا کر آپ کو پکارا نہ جائے آپ کے آرام و راحت کا خیال رکھا جائے۔ پھر اسلامی معاشرہ کے آداب کہ افواہوں پر کان نہ دھرا جائے۔ بلا تحقیق کوئی ایسا اقدام نہ کیا جائے جو دوسرے کے لئے مالی و جانی نقصان اور اپنے لئے ندامت و پشیمانی کا باعث بن جائے۔ مو¿منین کو آپس میں بھائیوں کی طرح زندگی گزارنے کی تلقین کے ساتھ ہی باہمی اختلافات کی صورت میں صلح صفائی کی تعلیم دے کر ظالم اور ہٹ دھرم کے خلاف مظلوم کی مدد کا حکم دیا گیا۔ معاشرہ کے کسی بھی فرد یا جماعت کے استہزاءو تمسخر سے باز رہنے اور بدگمانی سے بچنے کی ترغیب دی گئی اور غیبت کو اس قدر بدترین عمل قرار دیا کہ اپنے بھائی کی میت سے گوشت نوچ کر کھانے کے مترادف قرار دیا۔ پوری انسانیت کو ایک گھرانے کے افراد بتاکر خاندانوں اور برادریوں کی تقسیم کو تسلیم کرتے ہوئے اسے فضیلت یا اعزاز کی بنیاد قرار دینے سے باز رہنے کی تلقین کے ساتھ ہی اسلامی معاشرہ میں اعزاز و احترام کی بنیاد ”تقویٰ“ کی تعریف کی گئی۔ ایمان کو محض اللہ کا فضل قرار دے کر عُجب اور کبر کی بیخ کنی کردی گئی اور بتایا کہ ایمان کی صداقت کے ثبوت کی علامت ”جہاد فی سبیل اللہ“ میں جانی و مالی شرکت ہے۔

      سورئہ ق


      مکی سورت ہے۔ پینتالیس آیتوں اور تین رکوع پر مشتمل ہے۔ اس مختصر سورت میں توحید ورسالت اور بعث بعد الموت کے تینوں عقیدے پوری آب و تاب کے ساتھ مذکور ہیں۔ قرآن کریم کی عظمت کے بیان کے ساتھ ہی اس حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ منکرین کے انکارِ قرآن کی وجہ مرنے کے بعد زندہ ہونے کے عقیدہ کا بیان ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ گوشت پوست کے بوسیدہ ہوکر ذرات کی شکل میں ہواﺅں کی لہروں، پانی کی موجوں اور زمین کی پنہائیوں اور فضاءکی وسعتوں میں بکھرنے کے بعد ان کے ذرات کو علیحدہ علیحدہ شناخت کرکے کس طرح جمع کیا جائے گا؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس ایسی محفوظ کتاب ہے جس میں ہر ایک کے اجزاءاور ذرات کی تفصیل اس طرح مذکور ہے کہ وہ زمین میںجہاں بھی چھپ جائے یا بکھر کر غائب ہو جائے تو وہ ہمارے علم میں رہتا ہے اور اسے جمع کرکے دوبارہ انسان بنادینا ہمارے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔ پھر توحید پر کائناتی شواہد اور رسالت پر واقعاتی حقائق سے استدلال کرکے بتایا ہے کہ انبیاءو رسل کے انکار پر پہلی قوموں کی طرح مشرکین مکہ کا مقدر بھی ہلاکت و تباہی بن سکتی ہے۔ اس کے بعد جہنم کا تذکرہ اور اللہ کی قدرت کا بیان ہے کہ ساتوں آسمان اور زمین جیسی عظیم مخلوقات کو بنا کر بھی وہ نہیں تھکا تو انسان کو دوبارہ بنانے سے وہ کیسے تھک جائے گا۔ موت و حیات اللہ ہی کے قبضہ¿ قدرت میں ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی اس بات کی تلقین پر سورت کا اختتام کیا گیا ہے کہ اپنی وعظ و تبلیغ کی بنیاد قرآن کریم کو بنا کر اللہ کے وعدے اور وعیدیں لوگوں کو سنائی جائیں۔

      سورة الذاریات


      مکی سورت ہے۔ ساٹھ آیتوں اور تین رکوع پر مشتمل ہے۔ دوسری مکی سورتوں کی طرح عقیدہ کے موضوع پر ذہن سازی کا عمل اس سورت میں بھی جاری ہے۔ غبار اڑانے والی ہواﺅں، بارش برسانے والے بادلوں، پانی پر تیرنے والی بادبانی کشتیوں اور دنیا کا نظام چلانے والے فرشتوں کی قسمیں کھا کر بتایا ہے کہ مرنے کے بعد کی زندگی برحق ہے۔ پھر منکرین قرآن و آخرت کی ہٹ دھرمی اور عناد اور ان کا بدترین انجام اور ایمان والوں کی صفات فاضلہ اور ان کا انجام خیر ذکر فرمایا ہے۔ پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مہمان بننے والے فرشتوں کا تذکرہ اور بڑھاپے میں انہیں اولاد کی خوشخبری سنائی اور بتایا ہے کہ قادر مطلق کے لئے اولاد عطاءفرمانے کے لئے جوانی اور بڑھاپے کے عوامل اثر انداز نہیں ہوتے، وہ اپنی قدرت کاملہ سے میاں بیوی کے بڑھاپے اور بانجھ پن کے باوجود اولاد دینے پر مکمل قدرت رکھتا ہے۔


      Similar Threads:





    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: حم- ٢٦

      KHoob


    3. #3
      ...."I don't need your attitude. I've my own"..... www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Arosa Hya's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Peace
      Posts
      5,286
      Threads
      972
      Thanks
      973
      Thanked 827 Times in 507 Posts
      Mentioned
      518 Post(s)
      Tagged
      6978 Thread(s)
      Rep Power
      242

      Re: حم- ٢٦

      well done!


    4. #4
      ...."I don't need your attitude. I've my own"..... www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Arosa Hya's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Peace
      Posts
      5,286
      Threads
      972
      Thanks
      973
      Thanked 827 Times in 507 Posts
      Mentioned
      518 Post(s)
      Tagged
      6978 Thread(s)
      Rep Power
      242

      Re: حم- ٢٦

      jazak ALLAH
      khush Rehye !


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •