SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: اليہ يرد- ٢٥

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      اليہ يرد- ٢٥

      پچیسویں پارے کے اہم مضامین


      قیامت کے وقت کو اللہ ہی جانتے ہیں۔ کونپلوں سے کیسا پھل برآمد ہوگا۔ شکمِ مادر میں کیا ہے اور کب جنے گی اس کا علم بھی اللہ ہی کو ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ تمہارے شرکاءکہاں ہیں؟ وہ خود کہیں گے کہ ہم ان سے برائت کا اظہار کرتے ہیں۔ انسان خیر طلب کرنے سے کبھی نہیں اکتاتا لیکن جیسے ہی تکلیف یا مصیبت میں مبتلا ہوجائے تو بہت جلد مایوسی اختیار کرلیتا ہے۔ جب آرام و راحت مل جائے تو قیامت کو ایک دم بھول کر ہر فائدہ کو اپنی ذات کی طرف منسوب کرنے لگ جاتا ہے۔ تکلیف آجائے تو لمبی لمبی دعاﺅں میں لگ جاتا ہے اور آرام و راحت کے وقت کنّی کتراکے نکل جاتا ہے۔ ہم آفاق کے اندر اپنی آیتیں آپ کو دکھلا کر چھوڑیں گے تاکہ حق ظاہر ہوجائے کیا یہ کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز پر گواہ ہے اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ سے ملاقات کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں۔ سنو! اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا احاطہ کررکھا ہے۔

      سورة الشوری



      الشوری مشورہ کو کہتے ہیں اور اس سورت میں اللہ کے منتخب بندوں کے بارے میں مذکور ہے کہ وہ اپنے معاملات باہمی مشورہ سے طے کرتے ہیں اس لئے یہ سورت شوری کے نام سے موسوم ہے۔ یہ ترپن آیتوں اور پانچ رکوع پر مشتمل ہے ابتداءسورت میں حقانیت قرآن کا بیان ہے پھر توحید کا تذکرہ اور معبودان باطل کی مذمت ہے۔ پھر قرآن کریم کی عالمگیریت کا بیان ہے کہ یہ مکہ مکرمہ اور اس کے اطراف میں واقع تمام دنیا کے انسانوں کی رہنمائی کے لئے ہے۔ اللہ چاہیں تو ہر ایک کو زبردستی اسلام میں داخل کردیں لیکن یہ سودا زبردستی کا نہیں بلکہ اپنے اختیار کے مطابق فیصلہ کا ہے تاکہ قیامت کی جزاءو سزاءاس پر نافذ ہوسکے۔
      اللہ نے ہر قسم کی نعمتیں انسان کے لئے پیدا کی ہیں اور اللہ کا مثل کوئی نہیں ہے۔ اس نے تمام انبیاءنوح، ابراہیم، موسیٰ و عیسیٰ کو ایک ہی دین عطاءفرما کر اقامت صلوٰة اور فرقہ واریت سے بچنے کی تلقین فرمائی۔ دلائل کے آجانے کے بعد وہ لوگ سرکشی کے طور پر فرقہ واریت کو اختیار کرتے ہیں۔ ان کی خواہشات کی پیروی کرنے کی بجائے اللہ کے حکم کے مطابق ثابت قدمی کا مظاہرہ کیجئے۔ آسمانی تعلیمات پر ایمان کا اظہار بھی کریں اور عدل و انصاف کے علمبردار رہیں۔ جو لوگ وحدانیت باری تعالیٰ کے ثابت ہوجانے کے بعد بھی بے سرو پا دلائل کی بنیاد پر کٹھ حجتی کا مظاہرہ کرتے ہیں ان کے لئے اللہ کے غضب اور عذابِ شدید کی وعید ہے۔ قیامت کی جلدی وہی لوگ مچاتے ہیں جو اس پر ایمان نہیں رکھتے اور ایمان والے تو قیامت کو برحق سمجھنے کے باوجود اس کے آنے سے ڈرتے ہیں۔ قیامت کے بارے میں شک کرنے والے کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں۔ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے اس لئے جو شخص آخرت کے اجرو ثواب کا طلب گار ہوتا ہے اللہ اس کے اجرو ثواب میں اضافہ فرمادیتے ہیں اور دنیا کے طلب گار کو قسمت سے زیادہ نہیںملتا مگر آخرت کے بدلہ سے وہ بالکل محروم ہوجاتا ہے۔ پھر ظلم و ستم اور نا انصافی کے مرتکبین اور عدل و انصاف کے علمبرداروں کی قیامت کے دن کی کیفیت کو بیان کرنے کے بعد حضور علیہ السلام کے توسط سے امت مسلمہ کو یہ تعلیم ہے کہ قرآنی تعلیمات کی نشر و اشاعت میں مالی مفادات پیش نظر نہیں رکھنے چاہئیں پھر دنیا کی زندگی میں ایک زبردست خدائی ضابطہ کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ باطل کو اس کی تمام حشر سامانیوں کے ساتھ مٹا کر رہتے ہیں اور حق کو اس کے تمام لوازم کے ساتھ ثابت کرکے چھوڑتے ہیں۔ اس کے بعد بندوں کی توبہ قبول کرنے اور ان کی خطاﺅں سے درگزر کرنے کی خوشخبری بیان فرمائی ہے اور اس کے بعد انسان کی اس فطری کمزوری کا تذکرہ ہے کہ جب اسے مالی آسائش اور وسائل زندگی کی فراوانی حاصل ہوجاتی ہے تو یہ سرکشی اور فساد پر آمادہ ہوجاتا ہے۔ پھر یہ ضابطہ بھی مذکور ہے کہ انسان پر تکالیف و مصائب درحقیقت اس کے اپنے جرائم اور کرتوتوں کی وجہ سے نازل ہوتی ہیں جبکہ بہت سے گناہوں پر تو اللہ تعالیٰ گرفت ہی نہیں کرتے۔ اس کے بعد اللہ کے صابر و شاکر بندوں کی خوبیوں کی ایک فہرست بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ ایمان و توکل سے سرشار ہوتے ہیں، کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں۔ غصہ کے وقت عفو و درگزر کا معاملہ کرتے ہیں۔اپنے رب کی ہر دعوت پر لبیک کہتے اور اقامت صلوٰة کرتے ہیں۔ اپنے معاملات کو مشورہ سے طے کرتے ہیں اور اللہ کے راستہ میں خرچ کرتے ہیں اور انتقام صرف اسی صورت میں لیتے ہیں جب ان پر کوئی زیادتی و ظلم کیا جاتا ہے۔ برائی کا بدلہ برائی سے لینا اگرچہ جائز ہے مگر صبر و تحمل اور عفو و درگزر کرنا بڑے ہی عزم و ہمت کی بات ہے۔ عذاب الٰہی کو دیکھ لینے کے بعد ظالموں کی جو کیفیت ہوگی اسے بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے مختار کل ہونے کا بیان ہے کہ آسمان و زمین کی حکمرانی اسی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے بیٹے دے اور جسے چاہے بیٹیاں دے اور جسے چاہے دونوں جنسیں عطاءکردے اور جسے چاہے بانجھ بناکر دونوں سے محروم کردے وہ علم و قدرت والا ے۔ پھر وحی کے نزول کے تین طریقے (دل میں القاءکردینا، پس پردہ بات کرنا یا فرشتہ کی مدد سے پیغام دے دینا) بیان فرمائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حوصلہ افزائی کے لئے واضح کردیا کہ آپ اللہ کے بتائے ہوئے صراط مستقیم پر گامزن رہیں اور تمام کاموں کا ماویٰ و ملجا ایک اللہ ہی کی ذات ہے۔

      سورة الزخرف



      مکی سورت ہے۔ نواسی آیتوں اور سات رکوع پر مشتمل ہے۔ زخرف کے معنیٰ آرائش و زیبائش کے ہیں۔ اس سورت میں کافروںکے لئے ہر طر کی زخرف کا تذکرہ ہے۔ واضح کتاب کی آیتیں اور عربی زبان میں قرآن اس لئے اتارا تاکہ اہل عقل و دانش اس سے استفادہ کرسکیں۔ پھر توحید و رسالت کے موضوع پر گفتگو ہے اور سواریوں کو نقل و حمل کے لئے انسان کے تابع بنانے پر اللہ کا شکر ادا کرنے کی تلقین ہے اور تیرہ اور چودہ نمبر آیت میں سواری کی دعاءمذکور ہے پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارا تابع بنادیا ہم اسے اپنے قابو میں نہیں لاسکتے تھے اور ہم نے لوٹ کر اپنے رب کے پاس ہی جانا ہے۔ پھر فرشتوں کو اللہ کی اولاد قرار دینے اور مشرک و گمراہ آباﺅ اجداد کی اندھی تقلید کی مذمت کی گئی ہے۔ پھر ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے اپنی قوم کے مشرکانہ افعال سے بیزاری و برائت اور اپنے خالق و مالک کے لئے یکسوئی اختیار کرنے کا بیان ہے۔ پھر مشرکین کے اعتراض کا تذکرہ ہے کہ ایک غریب اور وسائل سے محروم شخص کو نبی بنانے کی بجائے مکہ یا طائف کے کسی کردار کا انتخاب کیوں عمل میں نہیں لایا گیا۔ نبوت و رسالت اللہ کی رحمت ہے اور اللہ جانتے ہیں کہ اس کا اہل کون ہے۔ لہٰذا ان لوگوں کو اللہ کی رحمت تقسیم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ باقی رہا مسئلہ امارت و وسائل کی فراوانی کا تو اس کا نبوت و رسالت کے ساتھ کوئی جوڑ نہیں ہے اس سے انسانوں کو امتحان و آزمائش میںمبتلاءکیا جاتا ہے اور حدیث کا مفہوم ہے کہ ساری دنیا کے مال و دولت کی حیثیت ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہے۔ لہٰذا اگر لوگوں کے اسلام سے منحرف ہوکر کافر ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ تمام کافروں کے گھروں کو سونے چاندی سے مزین (Decorate) کردیتے، یہ تو دنیا کا عارضی متاع ہے اور متقیوں کے لئے آخرت ہے۔ اللہ کے ذکر سے غفلت برتنے والوں کا ساتھی شیطان بن کر انہیں راہ راست سے روکتا ہے۔ یہ لوگ جب قیامت کے دن ہمارے پاس آئیں گے تو شیطان سے بیزاری کا بے فائدہ اظہار کریںگے یہ لوگ اندھے اور بہرے ہیں آپ انہیں قرآن سنا کر گمراہی سے نہیں نکال سکیں گے۔ آپ وحی کی اتباع کرتے ہوئے صراط مستقیم پر ثابت قدمی کا مظاہرہ کیجئے۔ یہ قرآن کریم آپ اور آپ کی قوم کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے اور آپ لوگوں کے تذکرہ کے باقی رہنے کا ذریعہ ہے۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے فرعون کی طرف رسول بنا کر مبعوث کئے جانے کا ذکر اور مالی وسائل اور دنیوی جاہ و حشمت سے محرومی کے حوالہ سے فرعون کے اعتراضات مذکور ہیں جب فرعون نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ میرا اور موسیٰ کا تقابل کرکے دیکھو میں مصر کا حکمران ہوں۔ حور و قصور کا مالک ہوں، باغات اور نہروں کا نظام میرے اختیار میں ہے جبکہ موسیٰ علیہ السلام غریب، وسائل سے تہی دامن اور بات کرنے کے سلیقہ سے بھی عاری ہیں۔ اگر یہ نبی ہوتے تو ان پر سونے کے زیورات کی بارش ہوتی یا فرشتے اس کے آگے پیچھے جلوس کی شکل میں چلا کرتے۔ اس نے اس قسم کی باتیں کرکے اپنی قوم کو بیوقوف بنا کر اللہ کی نافرمانی پر تیار کرلیا جس سے ہمیں غصہ آیا اور ہم نے انتقاماً انہیں سمندر میں غرق کرکے اگلوں اور پچھلوں کے لئے نشانِ عبرت بنادیا۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام ان کی بندگی اور ان پر اللہ کے انعامات کا نہایت دلنشین پیرائے میں ذکر موجود ہے۔ اس کے بعد بتایا گیا ہے کہ مومنین و متقین کی دوستیاں قیامت میں بھی برقرار رہیں گی اور وہ ہر قسم کی پریشانی اور غم سے نجات پاکر جنت کی نعمتوں سے سرشار ہوں گے۔ جبکہ مجرمین اپنے ظلم کے نتیجہ میں جہنم کے عذاب میں حیران و سرگرداں ہوں گے۔ پھر اللہ کے لئے اولاد کے عقیدہ کی مذمت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آسمان و زمین میں ایک ہی معبود ہے اسی کی حکمرانی ہے اور وہی قیامت کا صحیح علم رکھتا ہے۔ آپ ان کافروں کے ساتھ بحث بازی میں الجھنے کی بجائے انہیں نظر انداز کریں اور چشم پوشی کا مظاہرہ کریں۔ عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہوجائے گا۔

      سورة الدخان



      مکی سورت ہے۔ انسٹھ آیتوں اور تین رکوع پر مشتمل ہے۔ دخان دھوئیں کو کہتے ہیں۔ قیامت کی نشانی اور عذاب کے طور پر مشرکین مکہ پر مسلط کیا گیا تھا۔ اس سورت میں اس کا تذکرہ ہے۔
      قرآن کریم ایسی واضح اور بابرکت کتاب ہے کہ جس رات میں اس کا نزول ہوا اسے بھی بابرکت بنادیا۔ توحید کا عقیدہ بیان کرکے مشرکین مکہ کے شکوک و شبہات کا تذکرہ کرکے بتایا کہ یہ آسمانی عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں پھر ان پر ایسا دھواں مسلط کیا کہ انہیں کچھ سجھائی نہ دیتا تھا اس عذاب کے چھٹکارے کی دعائیں مانگنے لگے اور ایمان قبول کرنے کے عہد و پیمان کرنے لگے مگر جیسے ہی عذاب ختم ہوا وہ پھر انکار کرنے لگے اور نبی پر بھونڈے اعتراضات شروع کردیئے۔ انہیں بدر کی عبرتناک پکڑ کی وعید سنا کر موسیٰ و فرعون کا واقعہ اور فرعون کی عبرتناک گرفت کا تذکرہ کرکے بتایا کہ اسے جب غرق کیا گیا تو اس کے باغات و محلات سب رہ گئے اور بنی اسرائیل اس کے مالک بن گئے۔ اتنی بڑی قوت کے مالک فرعون کا جب خاتمہ ہوا تو اس پر زمین و آسمان میں رونے والا بھی کوئی نہیں تھا۔ پھر دلائل توحید اور قیامت کا تذکرہ پھر نافرمانوں کے جہنم میں داخل ہونے کے بعد کی کیفیت کا بیان ہے کہ ان کی خوراک زقوم کا درخت ہوگا جو پیٹ میں ایسے ابال پیدا کرے گا جیسے ہنڈیا میں آگ پر ابال آتا ہے۔ جہنم کے بیچ میں لے جا کر ان پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا اور انہیں کہا جائے گا کہ دنیا میں تم اپنے آپ کو بہت باعزت سمجھا کرتے تھے آج جہنم کا ذلت آمیز عذاب بھی چکھ لو۔ پھر جنت میں متقیوں کے اعزاز و اکرام ریشم و کمخواب کے لباس اور خوبصورت بیگمات کا ذکر کرکے بتایا کہ یہ سب کچھ اللہ کے فضل سے حاصل ہوگا جو عظیم الشان کامیابی کا مظہر ہوگا۔ قرآن کریم کو ہم نے آپ کی زبان میں نہایت آسان بناکر اس لئے اتارا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کرسکیں۔

      سورة الجاثیہ


      مکی سورت ہے سینتیس آیتوں اور چار رکوع پر مشتمل ہے۔ اس سورت کا مرکزی مضمون توحید باری تعالیٰ ہے جبکہ حقانیت قرآن، اثبات رسالت محمدیہ اور قیامت کا بیان بھی موجود ہے۔ ابتداءمیں قرآن کے کلام اللہ ہونے کا برملا اظہار ہے اس کے بعد توحید پر کائناتی شواہد پیش کئے گئے ہیں۔ قدرت کے شاہکار آسمان میں دلائل ہیں۔ وسیع و عریض زمین میں، تخلیق انسانی میں، جانوروں اور باقی مخلوقات میں، دن رات کے آنے جانے اور بارشوں اور ہواﺅں میں اللہ کی قدرت کے دلائل اور توحید باری کے شواہد موجود ہیں۔ پھر مجرمین کا مزاج بیان کیا کہ وہ دلائل سے استفادہ کرنے کی بجائے ضلالت و گمراہی میں اور ترقی کر جاتے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں وہ دردناک عذاب اور جہنم کی گہرائیوں میں دھکیلے جانے کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ اللہ کی نعمتوں اور ان میں غور وفکر کرکے منعم حقیقی کو پہچاننے کی تلقین کے ساتھ قوم بنی اسرائیل کا تذکرہ کہ ان پر بے شمار انعامات کئے گئے۔ فضیلت و اکرام سے نوازا گیا مگر انہوںنے ان نعمتوں کی قدر کرنے کی بجائے بغاوت و سرکشی کا راستہ اپنا کر اپنے لئے ہلاکت و بربادی کو لازم کرلیا۔ پھر گمراہی کی جڑ کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ خواہشات نفسانی کو معبود کا درجہ دے کر زندگی گزارنا ہی وہ لاعلاج بیماری ہے جو انسان کو گمراہی کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل دیتی ہے اور یہ اندھا اور بہرا ہوکر اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ دنیا کی زندگی کو اصل سمجھ کر آخرت سے غافل ہوجاتا ہے۔ قیامت کے دن کی ہولناکی اور دہشت کا بیان کرکے بتایا گیا ہے کہ اس دن لوگ گھٹنوں کے بل گرے پڑے ہوں گے اور ان کی دو جماعتیں بن جائیں گی۔ ایمان اور اعمال صالحہ والے اللہ کی رحمت اور واضح کامیابی کے مستحق قرار پائیں گے جبکہ کافر و متکبر اپنی مجرمانہ حرکات کی بناءپر پرِکاہ کی حیثیت بھی نہیں رکھیں گے اور بے یارو مددگار جہنم کا ایندھن بنادیئے جائیں گے۔ تمام تعریفیں آسمان و زمین اور ساری کائنات کے رب کے لئے ہیں اور آسمان و زمین کی بڑائی بھی اسی زبردست اور حکمتوں والے اللہ کو سزا وار ہے۔


      Similar Threads:





    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: اليہ يرد- ٢٥

      Masha Allah


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •