SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: ومن يقنت- ٢٢

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      ومن يقنت- ٢٢

      بائیسویں پارے کے اہم مضامین
      ازواج مطہرات کے اعمال صالحہ پر دُہرے اجر اور رزق کریم کی نوید سنائی گئی ہے۔ امہات المومنین اور ان کے توسط سے تمام دنیا کی خواتین مومنات کو پیغام دیا گیا ہے کہ کسی نامحرم سے گفتگو کی ضرورت پیش آجائے تو کُھر درے پن کا مظاہرہ کریں۔ نرم گفتاری کا معاملہ نہ کریں ورنہ اخلاقی پستی کے مریض اپنے ناپاک خیالات کو پورا کرنے کی امید قائم کرسکتے ہیں۔ گھروں میں ٹھہری رہا کرو۔ سابقہ جاہلیت کے طور طریقوں کے مطابق بے پردگی کا مظاہرہ نہ کرو۔ نماز قائم کرو، زکوٰة ادا کرو۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اللہ تعالیٰ نبی کے اہل بیت سے ناپاکی دور فرما کر انہیں پاکیزہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ قرآن کریم کی روشنی میں اہل بیت کا مصداق اوّلی ازواج مطہرات ہیں۔ پھر ازواج مطہرات کے خصوصی اعزاز کا تذکرہ ہے کہ تمہارے گھروں میں کتاب و حکمت کا نزول ہوتا ہے تمہیں اس کا اعادہ اور تکرار کرتے رہنا چاہئے۔ اس کے بعد صفات محمودہ میں مردو زن کی مساوات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام، ایمان، اطاعت شعاری، سچائی، صبر، عجزو انکساری، صدقہ و خیرات کی ادائیگی، روزہ کا اہتمام، عفت و پاکدامنی اور اللہ کے ذکر میں رطبِ لسان رہنے والے تمام مردوں اور عورتوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور اجر عظیم تیار کیا ہوا ہے۔ پھر کسی بھی مومن مرد و عورت کے ایمان کے تقاضے کو بیان کیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ سامنے آجانے کے بعد اسے رد کرنے کے حوالہ سے کوئی اختیار باقی نہیں رہ جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبنّٰی حضرت زید کے طلاق دینے کے بعد ان کی مطلقہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کا نکاح کرکے یہ مسئلہ واضح کردیا کہ متبنّٰی کی بیوی ”بہو‘ نہیں بن سکتی۔ پھر آپ کے خاتم النبیین ہونے اور مسلمان مردوں میں سے کسی کے باپ نہ ہونے کا واضح اعلان ہے۔ اس کے بعد اہل ایمان کو تسبیح و تحمید اور ذکر کی کثرت کرنے کی تلقین ہے اور حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی کچھ امتیازی خوبیوں کا تذکرہ کہ آپ مشاہد، بشیر و نذیر، داعی الی اللہ اور سراج منیر بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ پھر رخصتی سے پہلے طلاق پانے والی عورت کے متعلق بتایا کہ اس کی کوئی عدت نہیں ہوتی اور اگر مہر مقرر نہ کیا گیا ہو تو جوڑا کپڑوں کا دے کر اسے فارغ کردیاجائے۔ پھر نبی کے لئے عام مومنین کے مقابلہ میں زیادہ بیویاں رکھنے کا جواز اور ”باری“ مقرر کرنے کے حکم کے ساتھ ہی مزید شادیاں کرنے پر پابندی کا اعلان کیا گیا۔ نبی کے گھرمیں بے مقصد بیٹھ کر آپ کے لئے پریشانی پیدا کرنے سے بچنے کی تلقین، پردے کے بارے میں دو ٹوک اعلان کہ اگر کوئی ضرورت پیش آہی جائے تو نامحرم سے گفتگو پردہ کے پیچھے رہ کر کی جائے۔ نبی کے انتقال کے بعد کسی کو ازواج مطہرات سے کسی بھی حالت میں نکاح کی اجازت نہیں ہے۔ اس کے بعد اللہ اور اس کے فرشتوں کی طرف سے نبی پر صلاة و سلام کی خوشخبری سنا کر اہل ایمان کو بھی آپ پر صلاة و سلام پڑھنے کا حکم دیا ہے اور بتایا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول اور اہل ایمان کی ایزا رسانی کا باعث بننے والے ملعون اور ذلت آمیز عذاب کے مستحق ہیں۔ پھر اسلامی معاشرہ کی خواتین کو پردہ کرنے کے لئے ”گھونگھٹ“ نکالنے کا حکم دیا گیا ہے۔ قیامت کے بارے میں اللہ کے علاوہ کوئی نہیںجانتا۔ کافر جہنم میں منہ کے بل ڈالے جائیں گے کسی کے گناہوں کا بوجھ دوسرے پر نہیں ڈالا جائے گا ہر ایک کو اپنے جرائم کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ناجائز الزام سے بری قرار دے کر اللہ کی نگاہ میں ان کے معزز و محترم ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پھر اہل ایمان کو تقویٰ اور پختہ بات کرتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے پر مغفرت اور عظیم کامیابی کی خوشخبری سنائی ہے۔ اسلام کی عظیم الشان امانت جسے زمین و آسمان اور پہاڑ اٹھانے سے قاصر رہے اس انسان کے حصہ میں آنے کی خبر دے کر بتایا ہے کہ اس سے منافق و مومن اور مشرک و موحد کا فرق واضح ہوگا اور ہر ایک کو اپنے کئے کا بدلہ مل سکے گا۔ اللہ بڑے غفور رحیم ہیں۔
      سورئہ س
      قوم س کے تذکرہ کی بناءپر سورت کو اس نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ مکی سورت ہے اس میں چوّن آیتیں اور چھ رکوع ہیں۔ ابتداءمیں اس بات کا بیان ہے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کی تعریف و توصیف بیان کرتی ہے۔ اس کا علم بڑا وسیع ہے۔ زمین سے نکلنے یا داخل ہونے اور آسمان سے اترنے یا چڑھنے والی ہر چیز کو وہ جانتا ہے زمین و آسمان کی وسعتوں میں پائی جانے والی کوئی چھوٹی سی چھوٹی چیز بھی اس کے علم سے باہر نہیں ہے۔ وہ عالم الغیب ہے قیامت قائم ہونے پر ایمان اور اعمال صالحہ والوں کو مغفرت اور اجر عظیم کی شکل میں بدلہ ملے گا جبکہ اللہ کی آیتوں میں عاجز کرنے کی کوشش کرنے والوں کو دردناک عذاب دیا جائے گا۔ کافر لوگ اللہ کے نبی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہتے ہیں کہ آﺅ تمہیں ایسا آدمی دکھائیں جو کہتا ہے کہ ریزہ ریزہ ہوکر منتشر ہوجانے کے بعد بھی ہمیں نئے سرے سے پیدا کردیا جائے گا۔ معلوم ہوتا ہے یہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے یا پاگل ہوچکا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ منکرین آخرت کے لئے کھلی گمراہی اور عذاب مقدر ہوچکا ہے۔ پھر حضرت داﺅد علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ کے فضل و عنایت کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایسی خوش الحانی عطا کی گئی تھی کہ وہ جب زبور کی تلاوت کرتے تو پہاڑ اور پرندے بھی ان کے ساتھ تلاوت میں مشغول ہوجاتے۔ لوہا ان کے ہاتھوںمیں ایسا نرم کردیا گیا تھا کہ اس سے وہ ”زرہ بکتر“ بنالیا کرتے تھے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہاتھ سے مزدوری عیب نہیں اعزاز ہے اور وسائل کو اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں ہے۔ سلیمان علیہ السلام کو سفر کی ایسی سہولت عطاءفرما رکھی تھی کہ ہوا کی مدد سے صبح کی منزل میںایک ماہ کی مسافت طے کرلیتے اور شام کی منزل میں بھی ایک ماہ کی مسافت طے کرلیتے اور برتن وغیرہ بنانے کے لئے یہ آسانی تھی کہ تانبے کا چشمہ بہتا تھا، اس سے جیسے برتن چاہیں ڈھال لیتے تھے اور ان کے لئے جنات بھی مسخر کردیئے گئے تھے کہ وہ بڑے بڑے تعمیری کام اور وسیع پیمانہ پر کھانا پکانے میں تندہی سے کام کرتے تھے۔ جب سلیمان علیہ السلام کی موت آئی تو وہ ایک تعمیری کام کی نگرانی کررہے تھے اور جنات تعمیرات میں مصروف تھے۔ وہ اپنی لاٹھی کے سہارے کھڑے کھڑے انتقال کرگئے۔ جنات کو ان کی موت کا علم نہ ہوسکا اور وہ نہایت محنت و جانفشانی سے کام میں لگے رہے جب کام مکمل ہوگیا تو ان کی لاٹھی دیمک لگ جانے کے سبب سے ٹوٹ گئی اور سلیمان علیہ السلام گر گئے جس سے جنات کے علم میں یہ بات آگئی کہ آپ انتقال کرچکے ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جنات غیب کا علم نہیں جانتے ورنہ وہ اس طرح تعمیری مشقت میں مبتلا نہ رہتے۔
      قوم سباءکی بستی بھی اپنے اندر درس عبرت لئے ہوئے ہے وہ ذراعت پیشہ لوگ تھے اس بستی کے دائیں بائیں سرسبز و شاداب باغات تھے۔ انہیں چاہئے تھا کہ اللہ کا رزق کھاتے اور اس کا شکر ادا کرتے۔ مگر انہوں نے اعراض کیا اور کفران نعمت میں مبتلا ہوگئے۔ چنانچہ ہم نے ان پر ”عرم“ کا بند توڑ کر سیلاب مسلط کردیا اور بہترین باغات کے بدلہ بدمزہ پھل، جھاﺅ اور تھوڑے سے بیری کے درختوں پر مشتمل بیکار باغ پیدا کردئے اور ان کی بابرکت اور پر امن بستیوں کو تباہ کرکے انہیں تتر بتر کرکے رکھ دیا اور ان کی داستانوں کو ”افسانہ“ بنادیا۔ شیطان نے اپنے نظریات کے پیچھے انہیں چلالیا حالانکہ اسے کوئی ظاہری اختیار تو حاصل نہیں تھا مگر ہم چاہتے تھے کہ شکوک و شبہات میں مبتلاءاور پختہ ایمان والے ظاہر ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ کے علم و قدرت پر دلائل کے ساتھ ساتھ حضور علیہ السلام کی نبوت و رسالت کی تائید کردی اور بتایا کہ قیامت کے بارے میں بار بار پوچھنے والوں کا جب متعین وقت آگیا تو انہیں ذرہ برابر بھی مہلت نہیں مل سکے گی۔ پھر میدانِ قیامت میں لیڈروں اور عوام کی گفتگو بتائی کہ اللہ کے سامنے پیشی کے موقع پر یہ آپس میں ایک دوسرے پر اعتراضات کریں گے وہ کہیں گے کہ تمہاری وجہ سے ہمیںیہ دن دیکھنے پڑے اور یہ کہیں گے کہ سارا قصور تمہارا ہے۔ ہم ان کے گلے میں طوق ڈال کر انہیں اپنے اعمال بد کی سزا اٹھانے کے لئے جہنم رسید کردیں گے۔ لوگ مال و دولت کے گھمنڈ میں اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرنے لگ جاتے ہیں حالانکہ پیسے کی فراوانی و تنگی کا نظام بھی اللہ ہی کے پاس ہے۔ مال و اولاد لوگوںکو اللہ کے قریب نہیں کرتے بلکہ ایمان و اعمال صالحہ سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔
      سورہ فاطر
      مکی سورت ہے۔ اس میں پینتالیس آیتیں اور پانچ رکوع ہیں۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے آسمان و زمین کو نئے انداز سے بنایا اور دو دو، تین تین، چار چار پروالوں کو اپنا قاصد بنایا ہے اور جیسے چاہے اس سے زیادہ پروں والی مخلوق بھی بناسکتا ہے۔ اگر اللہ کسی کو راحت دینے پر آجائیں تو اسے کوئی روک نہیں سکتا اور اگر وہ کسی کو محروم کرنا چاہے تو اسے کوئی دے نہیں سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں غور کرکے فیصلہ کرو کہ آسمان و زمین میں اس کے علاوہ کون خالق کہلانے کا مستحق ہے۔ اے انسانو! اللہ کا وعدہ سچا ہے، عارضی دنیا اور شیطان کے دھوکہ میں نہ پڑو، شیطان تمہارا ازلی دشمن ہے تم بھی اسے اپنا دشمن سمجھو۔ اگر کسی شخص کے اعمالِ بد اس کے سامنے مزین کردیئے گئے اور وہ انہیں بہت اچھا سمجھنے لگے تو آپ اس پر حسرت و افسوس کا اظہار نہ کریں اللہ ان کے کرتوتوں کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ پھر ہواﺅں کا چل کر بادلوں کو اڑانا اور بنجر زمین کو سیراب کرکے آباد کردینا مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کی بہت بڑی دلیل ہے۔
      ساری عزت اللہ ہی کے لئے ثابت ہے، لہٰذا جو عزت چاہتا ہے وہ عزت والے کے دامن سے وابستہ ہوکر ہی اپنا مقصد حاصل کرسکتاہے۔ پھر انسانی تخلیق کے مراحل کا مختصر تذکرہ اور کارخان قدرت پر کائناتی شواہد پیش کئے جارہے ہیں۔ میٹھے اور کھارے پانی کے سمندر آپس میں برابر نہیں ہوسکتے، جبکہ دونوں سے زیورات کے لئے موتی، خوراک کے لئے مچھلی کا گوشت حاصل ہوتا ہے اور باربرداری و تجارت کے لئے کشتیاں چلنے پر تمہیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہئے۔
      اے انسانو! تم اللہ کے محتاج ہو وہ اگر تمہیں ختم کرکے کسی دوسری قوم کو لانا چاہے تو اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اپنا تزکیہ کرنے والا اللہ پر کوئی احسان نہیں کرتا؟ آنکھوں والا اور اندھا، اندھیرا اور روشنی، دھوپ اور سایہ اور مردہ و زندہ کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ اللہ نے آسمان سے پانی برساکر مختلف ذائقوں اور رنگوں کے پھول اور پھل پیدا کئے اور سفید اور کالے پہاڑ پیدا کئے، چوپائے اور جانور بنائے، صحیح معنی میں اللہ سے ڈرنے والے علماءہی ہیں۔ قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے اقامت صلوٰة کرنے والے اور انفاق فی سبیل اللہ کرنے والے اللہ کے ساتھ ایسی تجارت کررہے ہیں جس میں کوئی نقصان نہیں ہوسکتا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس کا اجر عطا فرماکر اپنے فضل سے اس میں اضافہ بھی کردے گا۔ وہ بہت قدردان اور بڑا ہی معاف کرنے والا ہے۔ جنت میں جانے والے نہایت خوشی و انبساط کے ساتھ اللہ کا شکر ادا کررہے ہوں گے، جبکہ کافر جہنم کے عذاب سے تنگ آکر چلارہے ہوں گے کہ ہمیں یہاں سے نکال دو۔ ان کے عذاب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور انہیں کہا جائے گا کہ دنیا میں تمہیں مناسب مہلت دے دی گئی تھی اور تمہیں ڈرانے والا بھی آگیا تھا۔ اب تمہیں یہی عذاب چکھنا ہوگا۔ تمہارا کوئی معاون و مددگار بھی نہیں ہوگا۔ غیب کا علم اور دلوں کے بھید اللہ ہی جانتا ہے۔ آسمان و زمین کو بھی اللہ نے ہی گرنے سے بچایا ہوا ہے۔ اگر اللہ نے انہیں زائل کردیا تو کوئی انہیں بچا نہیں سکے گا۔ کفار کی سازشیں اور تکبر ان کے ایمان لانے کے راستہ میں رکاوٹ ہے۔ یہ لوگ پہلوں کی سنت کے منتظر ہیں۔ یاد رکھو! اللہ کی سنت بدلا نہیں کرتی۔ دنیا میں چل پھر کر مجرمین کا عبرتناک انجام دیکھ کر انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ اللہ کو عاجز کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ لوگوںکے جرائم پر پکڑ کرنے لگ جاتے تو کوئی جاندار زمین پر باقی نہ بچتا، لیکن اللہ نے ایک مقررہ وقت تک انہیں موخر کیا ہوا ہے جب وہ وقت آجائے گا تو یہ لوگ بچ کر نہیں جاسکیں گے۔ اللہ اپنے بندوں کو خوب دیکھ رہے ہیں۔
      سورہ یٰس
      مکی سورت ہے۔ تراسی آیتوں اور پانچ رکوع پر مشتمل ہے۔ اس سورت کو قرآن کریم کا دل قرار دیا ہے۔ امام غزالی فرماتے ہیں کہ دل انسانی حیات کا ضامن ہے اور عقیدہ آخرت ایمانی حیات کا ضامن ہے اور اس سورت میں عقیدہ آخرت کو مختلف پیرائے میں منفرد انداز پر پیش کیا گیا ہے، جس سے بعث بعد الموت اور آخرت کے عقیدہ کو تقویت ملتی ہے۔ اس لئے سورہ یٰسٓ کو قلبِ قرآن کہا گیا ہے۔
      ابتداءمیں قرآن کریم کی حکمتوں کا بیان ہے، پھر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اثبات ہے اور کافروں پر ان کے کفر کی بناءپر عذاب کے نازل ہونے کی وعید ہے۔ اس کے بعد منکرین قرآن کی کیفیت کو دو مثالوں میں بیان کیا ہے:
      (۱)کافروں نے خود ساختہ پابندیوں اور من گھڑت عقائد میں اپنے آپ کو ایسا جکڑا ہوا ہے جیسے کسی شخص کی گردن میں اس کی ٹھوڑی تک طوق ڈال دیا جائے اور وہ نیچے جھانک کر اپنا راستہ دیکھنے کے قابل بھی نہ رہے۔
      (۲) جیسے کسی شخص کے آگے اور پیچھے دیواریں کھڑی کرکے اسے نقل و حرکت سے محروم کرکے کسی بھی چیز کو دیکھنے کے قابل نہ چھوڑا جائے یہی حال کافروں کا ہے کہ وہ صراط مستقیم کو دیکھ کر اس پر گامزن ہونے کے قابل نہیں ہیں


      Similar Threads:





    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: ومن يقنت- ٢٢

      V good


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •