SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: قد افلح- ١٨

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,213
      Threads
      2245
      Thanks
      931
      Thanked 1,367 Times in 868 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7966 Thread(s)
      Rep Power
      10

      قد افلح- ١٨

      اٹھارہویں پارے کے اہم مضامین


      سورة المومنون


      یہ مکی سورت ہے۔ ایک سو اٹھارہ آیتوں اور چھ رکوع پر مشتمل ہے۔ ابتداءمیں مو منین کی اعلیٰ صفات کا تذکرہ ہے، اس لئے سورت کو المو منون کے نام سے موسوم کردیا گیا ہے۔ ایسے مو من کامیابی کے اعلیٰ درجہ پر فائز ہوں گے جو اپنی نمازوں میں خشوع و خضوع کا مظاہرہ کرتے ہیں، بے مقصد باتوں سے گریز کرتے ہیں۔ زکوٰة کی ادائیگی کا اہتمام کرتے ہیں۔ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ ایسے لوگ نہ قابل ملامت ہیں اور نہ ہی حد سے تجاوز کرتے ہیں۔ جو اپنے عہد و پیمان کے محافظ اور امانتدار ہیں۔ پنج وقتہ نمازوں کے پابند ہیں، یہی لوگ جنت الفردوس کے دائمی وارث ہیں۔ اس کے بعد تخلیق انسانی کے مختلف مراحل کو ایسے معجزانہ انداز میں بیان کیا ہے کہ تعصب اور ہٹ دھرمی سے پاک ہوکر مطالعہ کیا جائے تو بے اختیار قدرت خداوندی اور حقانیت قرآنی کا اعتراف زبان پر جاری ہوجاتا ہے۔ مٹی کے جوہر سے انسان کی تخلیق کی ابتداءہوئی پھر نطفہ، علقہ، مضغہ کے مراحل پھر ہڈیاں اور گوشت بننے کا مرحلہ (اس کے بعد شکم مادر سے باہر آنے کا کراماتی مرحلہ پھر دنیا کی عارضی زندگی پھر موت کے بعد قبر میں دفن ہونے کا مرحلہ) ان تمام مراحل کے بعد قیامت کے دن کے احتساب کے لئے بوسیدہ ہڈیوں اور گوشت کے بکھرے ہوئے ذرات کو جمع کرکے پھر سے زندہ کرنے کا آخری مرحلہ۔ آپ غور تو کریں کہ اس مہارت اور خوبصورتی کے ساتھ انسانی تخلیق کا کارنامہ سر انجام دینے والا کس قدر برکتوں والا ہے۔ اللہ نے ساتوں آسمان بنائے، پانی برسایا، زمین کے اندر جذب کرنے کی صفت کے پیش نظر اس پانی کے جذب ہوکر غائب ہوجانے کا یقینی امکان تھا مگر اللہ نے مخصوص فاصلہ پر اس پانی کو جمع فرما کر انسانی ضروریات کے لئے زمین کے اندر روک کر محفوظ کرلیا۔ پھر اس پانی سے باغات پھل پھول اور پودے پیدا فرمائے۔ بلندیوں پر پیدا ہونے والا زیتون کا درخت اگایا جس سے چکنائی والا تیل حاصل ہوتا ہے اور کھانے والوں کا لقمہ اس سے تر کیا جاتا ہے۔ جانوروں میں بھی سبق آموز نشانیاں موجود ہیں۔ ان کے پیٹ سے تمہیں دودھ کی شکل میں بہترین مشروب اور دوسرے فوائد بھی عطاءکئے جاتے ہیں۔ تمہاری خوراک کی ضروریات ان سے پوری ہوتی ہیں ان جانوروں اور کشتیوں سے تمہاری سواری اور باربرداری کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں۔ اس کے بعد سلسلہ نبوت کا تذکرہ شروع ہوگیا۔ ابو البشر ثانی حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو دعوت توحید دی تو وہ بھونڈے اعتراض کرنے لگے۔ آپ کی ایک انسان سے زیادہ حیثیت ہی کیا ہے؟ آپ دین کے نام سے ہم پر اپنی برتری ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اگر اللہ نے رسول بنانا ہی تھا تو کسی فرشتے کو رسول بنادیتے۔ نوح علیہ السلام نے قوم کے جھٹلانے کی شکایت اللہ کے دربار میں پیش کی، اللہ نے کشتی بنانے کا حکم دیا۔ آسمان سے پانی برسا کر سیلاب کا عذاب بھیجا۔ نوح علیہ السلام اور ایمان والوں کو کشتی میں بحفاظت تمام بچالیا اور کافروں کو غرق کرکے آنے والوں کے لئے عبرت کا سامان بنادیا۔ پھر دوسری قومیں اللہ نے پیدا کیں۔ ان میں توحید کا پیغام دے کر رسول بھیجے۔ انہوںنے جھٹلایا اور اعتراضات کئے، ان پر بھی عبرتناک عذاب بھیج کر ہلاک کردیا گیا اور ان کے سبق آموز تذکرے بعد میں آنے والوں کے لئے چھوڑ دیئے۔ موسیٰ و ہارون علیہمالسلام کو فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا۔ اس نے تکبر اور بڑائی کی وجہ سے ان کی بات ماننے سے انکار کیا۔ ہر قسم کے وسائل اور مضبوط حکومتی نظام کے باوجود وہ ہلاک ہوکر رہے۔ عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کو بھی ہم نے اپنی قدرت کی نشانی کے طور پر بھیجا۔ انہیں بہترین ٹھکانہ عطاءکیا۔ انبیاءو رسل کو پاکیزہ خوراک کے استعمال اور نیک اعمال سرانجام دیتے رہنے کی تلقین کے ساتھ بتایا کہ ہماری نعمتیں استعمال کرنے کے باوجود منکرین اپنی سرکشی اور طغیانی سے باز نہیں آتے۔ مگر جب ہم عیش و عشرت میں رہ کر گناہ کرنے والوں کی گرفت کرتے ہیں تو پھر یہ ہماری پناہ حاصل کرنے کے لئے دوڑتے ہیں۔ ایسے وقت میں ان کی کوئی مدد نہیں کی جاتی۔ حق کو اگر ان کی خواہشات کا تابع بنادیا جائے تو کائنات میں فساد برپا ہوجائے۔ پھر قدرت خداوندی اور توحید کے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ اللہ ہی نے آنکھ کان اور دل عطاءفرما کر انسان کو اس سرزمین میں پیدا کیا۔ زندگی اور موت اس کے قبضہ قدرت میں ہے۔ دن اور رات کو وہی لاتا ہے مگر یہ لوگ عقل سے کام نہیں لیتے یہ کہتے ہیں کہ مرکر ہم پیوند زمین اور بوسیدہ ہڈیاں بن جائیں گے کیا پھر بھی ہمیں دوبارہ پیدا کرلیا جائے گا۔ ایسے وعدے ہمارے آباءو اجداد سے بھی کئے جاتے رہے۔ یہ سب افسانہ تراشیاں ہیں۔ آپ ان سے پوچھئے آسمان و زمین اور اس پر بسنے والوں کا مالک کون ہے۔ یہ جواب دیں گے کہ اللہ ہی ہے مگر نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ ان سے پوچھئے! ساتوں آسمان اور عرش عظیم کس کا ہے یہ کہیں گے اللہ ہی کا ہے پھر بھی یہ تقویٰ اختیار نہیں کرتے۔ ان سے کہئے کہ ہر چیز پر کس کی حکمرانی ہے جو پناہ دے سکتا ہے اور اس کے مقابلہ میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔ یہ کہیں گے کہ اللہ ہی ہے مگر پھر بھی سحر زدہ افراد کی طرح کہاں بہکے چلے جارہے ہیں۔ اللہ کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ نہ ہی اس کے ساتھ کوئی دوسرا معبود شریک ہے۔ یہ جو دعوے کرتے ہیں اللہ ان سے پاک ہے دین کے داعیوں کے لئے کچھ رہنما اصول بیان کرتے ہوے فرمایا تواضع اور انکساری کے ساتھ اللہ سے مانگو کہ تمہیں ظالموں کا ساتھی نہ بنائے۔ کافروں کے ساتھ بھی خوش گفتاری اور حسن اخلاق کا مظاہرہ کرو اور شیطانی وساوس سے اللہ کی پناہ مانگتے رہو۔ اس کے بعد قیامت اور اللہ کے دربار میں پیشی کا منظر دکھایا کہ اعمال اور ایمان کی بنیاد پر جن کے نامہ اعمال کا وزن بھاری ہوجائے گا وہ کامیاب ہوں گے جبکہ ہلکے نامہ اعمال والے ناکام و نامراد ہوں گے۔ انہیں ذلت و رسوائی کا سانا کرنا پڑے گا۔ قیامت کے دن ایسا محسوس ہوگا کہ دنیا کی زندگی ایک آدھ دن سے زیادہ نہیں تھی۔ اللہ نے انسانوں کو بے مقصد اور بے کار پیدا نہیں کیا ہے جو اللہ کے ساتھ بلا دلیل معبودانِ باطل کو شریک کرے گا اس کا سخت محاسبہ ہوگا ایسے کافر بھی فلاح نہیں پاسکیں گے۔ آپ اللہ سے اس کی رحمت و مغفرت طلب کرتے رہیں وہ بہترین رحم کرنے والا ہے۔

      سورة النور


      یہ مدنی سورت ہے ۔ چونسٹھ آیتوں اور نو رکوع پر مشتمل ہے، اس سورت میں پاکیزہ معاشرہ قائم کرنے کے زرین اصول بیان کئے گئے ہیں اور بھرپور انداز میں قانون سازی کا عمل سر انجام دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی توحید کے موضوع پر بھی دلائل و شواہد پیش کئے گئے ہیں۔ زنا کار مردوں عورتوں کو بے رحم قانون کے شکنجہ میں کسنے کا حکم دیا ہے اور سزا کو مو ثر بنانے کے لئے عوام کے مجمع کے سامنے سزا نافذ کرنے کی تلقین ہے تاکہ زانی کو زیادہ سے زیادہ تکالیف اور ذلت و رسوائی ہو اور سزا کا مشاہدہ کرنے والوں کے لئے بھی عبرت و موعظت کی صورت پیدا ہو۔ غیر شادی شدہ مرد و عورت ارتکاب زنا کی صورت میں سو کوڑوں کے مستحق قرار دیئے گئے ہیں اور زانی اور مشرک کو ایک ہی صف میں کھڑا کیا گیا ہے۔ زنا کے ثبوت کے لئے چار گواہوںکی شرط عائد کی گئی ہے اور زنا کی جھوٹی تہمت لگانے پر اسی کوڑوں کی سزا کا اعلان کیا گیا ہے اور مستقبل میں ایسے شخص کو مردود الشہادة قرار دیا گیا ہے۔ میاں بیوی میں اگر اعتماد کا فقدان ہوجائے اور شوہر کو بیوی پر زناکاری کے حوالہ سے اعتراض ہو مگر اس کے پاس گواہ موجود نہ ہوں اور بیوی اعتراف نہ کرتی ہو تو اس بے اعتمادی کی حالت میں خاندانی زندگی مشکلات کا شکار ہوجائے گی، اس لئے ایسی شادی کو ختم کرنے کے لئے لعان کے نام سے قانون وضع کیا گیا ہے۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر عدالت کے اندر اپنے الزام کو حلفیہ طور پر چار مرتبہ دہرائے اور اپنی صداقت کا اعتراف کرے اور پانچویں مرتبہ یوں کہے کہ میرے جھوٹا ہونے کی صورت میں مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ جبکہ بیوی چار مرتبہ حلفیہ طور پر شوہر کی تردید کرتے ہوئے اسے جھوٹا قرار دے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر شوہر اپنی بات میں سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ اس کے بعد عدالت ان میں علیحدگی کا فیصلہ کردے اور آئندہ انہیں میاں بیوی کی حیثیت سے رہنے کے حق سے محروم کردے۔ اس کے بعد واقعہ افک اور اس کے متعلق احکام کا بیان ہے۔ جہاد کے ایک سفر میںحضرت عائشہ حضور علیہ السلام کے ہمراہ تھیں، ایک جگہ پڑاﺅ کے موقع پر وہ قضاءحاجت کے لئے گئی ہوئی تھیں کہ لشکر کو روانگی کا حکم دے دیا گیا اور وہ لشکر سے پیچھے رہ گئیں۔ پیچھے رہ جانے والے سامان کی دیکھ بھال کے لئے مقرر شخص صفوان بن معطل بعد میں حضرت عائشہ کو لے کر مدینہ منورہ پہنچے تو منافقین نے یہودیوں کے ساتھ مل کر افواہوں اور جھوٹے الزامات کا ایک طوفان کھڑا کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ کی پاکبازی اور برا ت کا اعلان کیا اور ایسی صورتحال کے لئے رہنما اصول بیان فرمائے۔ قرآن کریم نے فرمایا کہ زنا کے الزام کی صورت میں اگر چار گواہ پیش نہ کئے جاسکیں تو الزام لگانے والے کو جھوٹا شمار کرکے حد قذف کا مستحق قرار دے کر کوڑوں کی سرعام سزا جاری کی جائے تاکہ آئندہ کے لئے ایسی افواہوں اور الزامات کے پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی ہو اور دوسروں کی کردار کشی کی ناجائز حرکتوں کا سد باب ہوسکے۔ دوسروں پر الزام لگانے کو معمولی نہ سمجھا جائے، اس سے معاشرہ میں بے حیائی کا حجاب اٹھتا ہے اور اسلامی معاشرہ کے ایک معزز شخص کی عزت کی پامالی اور کردار کشی ہوتی ہے، لہٰذا اگر بلا ثبوت ایسا کوئی الزام سامنے آئے تو یہ سوچ لو کہ ایسی کوئی بات اگر تمہارے بارے میں کہی جائے تو تمہارا رویہ کیا ہوگا اور اس جھوٹے الزام کو اپنے بارے میں تم کس حد تک تسلیم کرو گے۔ اگر اپنے بارے میں تسلیم نہیں کرتے تو دوسرے کے باروں میں اس طرح تسلیم کرلینے کا کیا جواز ہے۔ تمہیں تو اس قسم کی باتوں کا تذکرہ بھی زبان پر لانے سے گریز کرنا چاہئے۔ فحاشی اور عریانی کی باتیں پھیلانے والوں کے لئے دنیا میں کوڑوں کی شکل میں آخرت میں جہنم کی آگ کی شکل میں دردناک عذاب ہے۔ اس واقعہ میں حضرت ابوبکر کی زیر کفالت ان کا ایک رشتہ دار مسطح بن اثاثہ بھی ملوث تھا جب ان کی صاحبزادی ام المو منین حضرت عائشہ کی برا ت کے لئے آیات قرآنیہ نازل ہوگئیں تو صدیق اکبر نے ان کی کفالت سے دستکشی اختیار کرلی جس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مالی وسعت رکھنے والوں کو زیب نہیں دیتا کہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر کسی کی روزی کو بند کرنے کی کوشش کریں۔ عفو و درگزر سے کام لینا چاہئے، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ بھی تم سے عفو و درگزر کا معاملہ فرمائیں۔ اس ارشاد قرآنی کے بعد صدیق اکبر نے فوراً ہی ان کا وظیفہ بحال کردیا۔ اس کے بعد قرآن کریم نے بتایا کہ بے حیا اور بدکار مرد و عورتیں باہمی طور پر ایک دوسرے کے لئے ہیں۔ جبکہ پاکیزہ اور صالح مرد و عورتیں باہمی طور پر ایک دوسرے کے لئے ہیں۔ لہٰذا عائشہ صدیقہ جب حضور علیہ السلام جیسے پاکیزہ اور نیک لوگوںکے سردار کی بیوی ہیں تو ان کی پاکبازی میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔ گھروں میں داخلہ کے وقت سلام کرنے اور اجازت لے کر اندر جانے کی تلقین اور عورتوں کو اپنی زیب و زینت ظاہر کرنے سے منع کرنے اور پردہ کا اہتمام کرنے کی ترغیب اور مردوں عورتوں کو اپنی نگاہوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے۔ عفت و عصمت کی حفاظت کے لئے نکاح کی ترغیب دی گئی ہے۔ پھر آسمان و زمین کی نشانیوں میں غور کرکے اللہ کی قدرت کا اعتراف کرنے کی طرف متوجہ کیا گیا۔ کافروں کے اعمال کو سراب سے تشبیہ دے کر بتایا ہے کہ جس طرح سخت گرمی میں صحرا کی تپتی ہوئی ریت پر پانی کا گمان ہونے لگتا ہے جبکہ اس کی حقیقت کچھ بھی نہیں ہوتی اسی طرح کافروں کے اعمال قیامت کے دن بے حقیقت قرار پائیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ایمان اور اعمال صالحہ کرنے والوں کو زمین میں اقتدار دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ایسے مخصوص اوقات جن میں گھر کے اندر زوجین عام طور پر شب خوابی کے لباس میں ہوتے ہیں ایسے وقت میں گھر کے افراد کو بھی بغیر اجازت کے کمرے میںجانے کی ممانعت کی گئی ہے۔ گھر کی استعمال کی اشیاءاور کھانے پینے کی چیزیں دوسرے کی اجازت کے بغیر استعمال کرنے کے لئے ضابطہ بیان کردیا کہ معذور حاجتمند ہو یا قریبی رشتہ داری اور تعلق ہو جس کے پیشِ نظر اس بات کا یقین ہو کہ مالک برا نہیں منائے گا تو اس کی چیز کو بلا اجازت استعمال کی اجازت ہے۔

      سورة الفرقان


      یہ مکی سورت ہے، ستتر آیتوں اور چھ رکوع پر مشتمل ہے۔ قرآن کریم حق و باطل میں امتیاز کی تعلیم دیتا ہے اور دنیا کو اللہ کی طاقت سے ڈرانے کے لئے نازل کیا گیا ہے۔ اللہ کی نہ بیوی ہے نہ اولاد وہ تمام کائنات کا بلا شرکت غیرے مالک ہے۔ معبودان باطل نہ زندگی اور موت کا اختیار رکھتے ہیں نہ ہی نفع و نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ لہٰذا ان کی عبادت بے سود ہے۔ پھر کافروں کے قرآن کریم پر بے جا اعتراضات اور نبی سے بے جا مطالبات کا تذکرہ کرکے بتایا گیا ہے کہ ان کے مطالبے پورے کرنا اللہ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے لیکن یہ ہٹ دھرم ماننے والے نہیں ہیں اس لئے ان کی مطلوبہ باتیں پوری کردینا ان کے کفر میں اضافہ کا باعث بنے گا اور اس سے ان پر ہلاکت اور عذاب اترنے کی راہ ہموار ہوگی اس لئے انہیں اپنے حال پر رہنے دیں۔ قیامت کے دن ان کے معبود ان سے برات کا اظہار کرنے لگیں گے اور یہ اپنے معبودوں سے برات کا اظہار کریں گے۔قیامت کے دن انہیں نجات کا کوئی راستہ نہیں ملے گا۔ نہ مالی رشوت سے کام چلے گا اور نہ ہی کوئی معاون و مددگار وہاں پر ہوگا۔ وہاں پر ہم ظالموں کو دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ آپ سے پہلے انبیاءو رسل بھی بازاروں میں جاتے اور کھانا کھاتے تھے ان کی قوم ان پر بھی اعتراضات کرتی تھی۔ ہم نے لوگوں کو ایک دوسرے کی آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے ان سے کہئے۔ کچھ صبر کریں اور ہمارے عذاب کا انتظار کریں آپ کا رب سب کچھ دیکھ رہا ہے۔


      Similar Threads:





    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      120

      Re: قد افلح- ١٨

      Masha Allah


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •