SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: انگریزی آج اور آتا کل

    1. #1
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      82

      انگریزی آج اور آتا کل



      انگریزی آج اور آتا کل


      اس میں کوئی شک نہیں کہ انگریزی اس وقت دنیا کی حاکم زبان ہے اور یہ فخر وافتخار انگریزی تک ہی محدود نہیں دنیا کی ہر حاکم زبان اس مرتبے پر فائز رہی ہے۔ چونکہ حاکم زبان کا بول چال کا حلقہ پہلے سے وسیع ہو گیا ہوتا ہے اس لیے اس کا دامن پہلے کی نسبت دراز ہو جاتا ہے۔ اسے ایسے مخصوص لوگ‘ جن کی کہ وہ زبان نہیں ہوتی اپنی حاکم سے وفاداری ظاہر کرنے کے لیے حاکم زبان کی خوبیوں کےبلندوبالا محل اسار دیتے ہیں اور اس کے صلے میں حاکم کی خالص دیسی گھی سے بنی جوٹھی چوری میسر آ جاتی ہے۔ جب حاکم زبان رابطے کی زبان ٹھہر جاتی ہے تو اسے جہاں فخر دستیاب ہوتا ہے تو وہاں محکوم کی ضرورت حالات آلات نطق اور معاون آلات نطق کے مطابق ڈھلنا بھی پڑتا ہے بصورت دیگر رابطے بحال نہیں ہو پاتے۔ یہ حاکم زبان کی مجبوری اور محکوم کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اپنا مزاج تلفظ استعمال اور معنوں میں تبدیلی اور ردوبدل کا شکار ہو۔ ان امور کے حوالہ سے کچھ باتیں بطور خاص وقوع میں آتی ہیں۔
      ١۔حاکم زبان بھی متاثر ہوتی ہے۔
      ٢۔ لسانی اور اظہاری سلیقے صیغے اور طورواطوار میں تبدیلی آتی ہے۔
      ٣۔ مقامی اسلوب اور لب ولہجہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔
      ٤۔ نحوی سیٹ اپ میں تبدیلی آتی ہے۔
      الفاظ کے مفاہیم بدل جاتے ہیں۔
      ٥۔ نءے مرکبات تشکیل پاتے ہیں۔
      ۔ زبان کی نفسیات اور کلچر جو اس کے الفاظ سے مخصوص ہوتا ہے یکسر بدل جاتا ہے
      اس کے برعکس اگر وہ محکوم کی نہیں بنتی تواپنا سکہ جما نہیں پاتی۔ جس کے نتیجہ میں خون ریزی ختم نہیں ہو پاتی۔ غلط فہمی کی دیواریں بلند سے بلند ہوتی چلی جاتی ہیں۔ آج دنیا میں قتل وغارت کا بازار گرم ہے۔ اس کی کئ وجوہات میں ایک وجہ انگریزی بھی ہے۔ ایک عرصہ گزر جانے کے باوجود انگریزی لوگوں کے دلوں میں مقام نہیں بنا سکی۔ لوگ آج بھی اسےاجنبی سمجھتے ہیں اور اس جبری تعلیم کو ریاستی جبر تصور کرتے ہیں۔ اس زبان کے لوگوں سے نفرت کرتے ہیں۔ عربی اور فارسی کا ایک عرصہ تک طوطی نہیں طوطا بولتا رہا۔ اسے کبھی ریاستی جبر نہیں سمجھا گیا حالانکہ وہ بھی ریاستی جبر ہی تھا۔
      ہر آنے والے کو جانا ہی ہوتا ہے۔ کوئی قائم بالذات نہیں۔ یہ شرف صرف اور صرف الله کی ذات گرامی کو حاصل ہے۔ اس حوالہ سے ہر آنے والے کا سکہ اور زبان چلتی ہے۔
      کوئی بھی سر پھرا اچانک تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے۔

      حاکم قوت کسی بھی وقت ملکی حالات کے حوالہ سے زوال کا شکار ہو سکتی ہے۔
      قدرتی آفت یا آفات اسے گرفت میں لے سکتی ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آج کیا‘ آتے وقتوں میں انگریزی کرہ ارض کی زبان ہو گی سخت فہمی میں مبتلا ہیں۔انگریزی کے خلاف دلوں میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں اور ایک روز انگریزی کیا امریکہ بھی ان نفرتوں کے سیلاب میں بہہ جاءے گا۔ ۔یہاں یہ سوچنا یا کہنا کہ عوام تو محض کیڑے مکوڑے ہیں‘ کیا کر لیں گے۔ بھولنا نہیں چاہیے ایک چونٹی ہاتھی کی موت کا سبب بن سکتی ہے۔
      انگریزی کا لسانی نظام اتہائی کمزور ہے۔ خیال کے اظہار کے حوالہ سے ناقص ہےاور آج کی انسانی پستی میں انگریزی کے کردار کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہو گی۔
      انگریزی کا کھردرا اور اکھرا لہجہ اور اڑیل مزاج و رجحان انسانی ترقی کی راہ میں دیوار چین سے کم نہیں۔ آج انسان ترقی نہیں کر رہا مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔ انگریزی دوسروں کے آلات نطق اور معاون آلات نطق کا ساتھ دینے سے قاصر و عاجز ہے۔ یہ غیر انگریزوں کے حالات ماحول موسوں شخصی رجحانات معاشی اور معاشرتی ضرورتوں وغیرہ کا ساتھ نہیں دے سکتی۔.
      انگریزی لوگوں کی ترقی کی راہ میں کوہ ہمالیہ سے سے بڑھ کر روکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔ لوگوں کی ساری توانائی اسے سیکھنے میں صرف ہو رہی ہے اس طرح وہ مزید کچھ نہیں کر پا رہے۔ عوامی تاثر یہی ہے کہ یہ مفاد پرست عناصر کی گورا نوازی اور چمچہ گیری کے نتیجہ میں لوگوں کے لیے گل گلاواں بنی ہوئ ہے۔
      ہندوی(ہندی+اردو) اس وقت دنیا کی واحد زبان ہے جو کرہ ارض کی زبان بننے کے جوہر رکھتی ہے۔ یہ کوئی نئی زبان نہیں ہے۔ یہ ہزاروں سال کاسفر طے کر چکی ہے۔ اس وقت اس کے تین رسم الخط ہیں۔
      اردو
      دیو ناگری
      رومن
      پنجابی کے سوا دنیا کی کوئی زبان نہیں جس کے اس وقت تین رسم الخط مستعمل ہوں اور ان میں باقائدہ لڑیچر موجود ہو۔
      یہ تینوں اس کے اپنے نہیں ہیں۔ اس کے ذاتی رسم الخط کو تلاشنے کی ضرورت ہے۔ اس کڑوی حقیقت کے باوجود یہ تینوں اجنبی نیہں ہیں اور اس زبان کے ہی سمجھے جاتے ہیں۔ انگریزی سرکاری سرپرستی حاصل ہونے کے باوجود اپناپن حاصل نہیں کر سکی۔ میں بڑے وثوق سے کہتا ہوں کہ انگریزی ٩ فیصد سے زیادہ آگے نہیں بڑھ پائ۔ اس کے برعکس ہندوی دنیا کی دوسری بڑی بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ لسانی حوالہ سے دنیا کی سب سے بڑی اور مظبوط زبان ہے۔.
      جب انگریزی دنیا کی حاکم زبان نہیں تھی انگریزی اصطلاحات راءج تھیں یا ساءنس اور ٹیکنالوجی کے متعلق اصطلاحات موجود ہی نہیں تھیں؟!
      کیا انگریزی اصطلاحات اس کی ذاتی ہیں یا مانگے تانگے کی ہیں؟
      کیا وہ اپنے اصل تلفظ کے ساتھ مستعمل ہیں؟
      اس زبان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس میں تمام علوم سے متعلق کتابیں موجود ہیں۔ اس سے زیادہ کوئی بودہ دلیل ہو ہی نہیں سکتی۔ چینی جاپانی فرانسیسی جرمن یا پھر ہندوی کے پاس کچھ نہیں۔ ہندسنتان میں اشیاء کی مرمت کا کام انگریزی کتابیں پڑھ کر کیا جاتا ہے؟ یا پھر گوروں کو بلایا جاتا ہے؟
      کرہ ارض کی زبان بننے کی صلاحیت صرف اور صرف ہندوی میں موجود ہے۔ اس میں لفظ گھڑنے نئے دینے اشکالی تبدیلی نئے استعمالات تلاشنے کی صلاحیت دوسری زبانوں سے کہیں زیادہ موجود ہے۔
      جس زبان کو وسائل اور توجہ دو گے ترقی کرے گی۔ ہندوی کبھی بھی توجہ کا مرکز نہیں بنی۔ اسے اس کے چاہنے والوں نےاپنا خون جگر پلایا ہے۔ ان کے خلوص اور محبت کے سبب یہ ناصرف زندہ ہے بلکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
      انگریزی کے حوالہ سے ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ انگریزی کے باعث تجارت کو وسعت ملی ہے۔ کیا احمقانہ دلیل ہے۔ انگریزی سے پہلے تجارت کا کام نہیں ہوتا تھا؟ تجارت کا تعلق ضرورت سے ہے اورضرورت کو رستہ تلاشنا خوب خوب آتا ہے۔
      ہندوی سے متعلق لوگوں کی تعداد دنیا کی دوسری بڑی آبادی ہے اس لیے ان سے رابطہ پوری دنیا کی مجبوری ہے۔ رابطہ نہیں کریں گے تو بھوکے مر جائیں۔ موجودہ مختصر لباس بھی خواب ہو جائے گا۔ پھل صرف پڑھنے سننے کی چیز ہو جاءیں گے۔ کم مزدوری میں زیادہ کام کرنے والا مزدور کہاں سے لائیں گے۔ یونیورسٹیوں میں دماغ نچوڑ کر محض ایک گیڈر پروانے پر خوش ہو جانے والے کدھر سے آئیں گے؟
      کہا جاتا ہے کہ ہم اپنا اصل انگریزی میں ہی تلاش سکتے ہیں۔ دنیا کی ہر زبان کا اپنا لسانی نظام ہے۔ زبانیں اپنے لوگوں کے حوالہ سے آگے بڑھتی ہیں۔ اگر اثر قبول کرتی ہیں تو اثرانداز بھی ہوتی ہیں۔ ہندوی کی اپنی تاریخ ہے۔ ہر ہندسنتانی اپنا اصل اسی میں تلاش سکتا ہے۔ بڑے وثوق سے کہا جا سکتا ہے انگریزی کسی زبان کا ماخذ نہیں۔
      انگریزی دوسری زبانوں کی طرح محض اظہار کا ایک ذریعہ ہے۔ اس میں بھی دوسری زبانوں کے سیکڑوں الفاظ موجود ہیں۔بہت سارے سابقے لاحقے درامدہ ہیں۔ اگر یہ نکال لیے جائیں تو اس کے ذخیرہ الفاظ میں آٹھ دس فیصد سے زیادہ کچھ نہ رہے۔
      کہا جا رہا ہے کہ ہندوی میں ادب کے سوا ہے کیا۔ زبانیں ادب کے سہارے زندہ ہیں۔ زبانوں سے ادب نکال دیں تو وہ کھوکھلی ہو جائیں گی۔ ادب
      الفا ظ میسر کرتا ہے۔
      زندگی کے تجربے ریکارڑ میں لاتا ہے۔
      قوموں کی حقیقی تاریخ مہیا کرتا ہے۔
      سماجی رویوں کی نشاندہی اور ان کی ترکیب و تشکیل کا فریضہ سر انجام دیتا ہے۔
      اس کے بغیر انسانی زندگی کی حیثیت مشین سے زیادہ نہیں رہ پاتی۔
      اظہار کو سلیقہ عطا کرتا ہے۔
      اظہار میں وسعت لاتا ہے۔
      قوموں کا تشخص اسی کے حوالہ سے واضع ہوتا ہے۔
      سماج کی بقا میں ادب کلیدی حثیت کا حامل ہے۔
      کہا جاتا ہے کہ اردو جو اپنی اصل میں ہندوی کا ایک خط ہے کے اشاعتے ادارے تحریروں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔ اشاعتی ادارے خدمت سے زیادہ مال پانی پر یقین رکھتے ہیں۔ آج انٹرنیٹ کا دور ہے ان اداروں کی حیثیت بارہ فیصد سے زیادہ نہیں رہی۔ انٹرنیٹ پر ہندوی کے تینوں خطوں میں بہت سارا مواد ہے۔ آتے دنوں میں اشاعتی ادارے پی ٹی سی ایل کا سا درجہ حاصل کر لیں کے۔
      مزے کی بات یہ کہ انگریزی کی حمایت کرنے والے رومن ہندوی یا اردو رسم الخط کا سہارا لیتے ہیں۔
      انگریزی کے متعلق جو دلائل دیے جاتے ہیں ان سے قطعا واضع نہیں ہوتا کہ انگریزی آتے کل کی زبان ہو گی۔ ہاں شدید دباؤ اور کچھاؤ کی حالت میں ہندوی کا دامن وسیع تر ہوتا جائے گا۔


      Similar Threads:

    2. #2
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 587 Times in 428 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      198

      Re: انگریزی آج اور آتا کل

      Thanks for great sharing






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    3. #3
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: انگریزی آج اور آتا کل

      Good one


    4. #4
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      82

      Re: انگریزی آج اور آتا کل

      bari bari meharbani janab


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •