جنگ لمحوں کی ہو یا دنوں کی‘ جہاں توڑ پھوڑ کا سبب بنتی ہے‘ وہاں ذات کا سکون بھی غارت کر دیتی ہے۔ سوچیں ہر لمحہ تذبذب کی صلیب پر چڑھتی ہیں۔ کچھ کر گزرنے کی استعداد بھی متاثر ہوتی ہے۔ سماجی اطوار سے میل کھاتی سوچیں‘ کھیسےمیں کچھ ناکچھ ضرور ڈالتی ہیں۔ سماجی اطوار سے متصادم سوچیں‘ ذات کا استحصال تو کرتی ہی ہیں‘ سماج تو سماج‘ یہاں تک کہ خانگی لعن طعن بھی‘ مقدر ٹھہرتی ہے۔ ستم یہ‘ جن کی بھلائی کے لیے سوچا گیا ہوتا ہے‘ وہ ہی دشمن بن جاتے ہیں۔
آگ کی بھٹی
Similar Threads:
Bookmarks