SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: پنجاب حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود گ

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      پنجاب حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود گ

      پنجاب حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود گوجرانوالہ پولیس سدھر نہ سکی


      ڈاکٹر محمد جاوید اکرم
      وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف پنجاب کو کرائم فری پراونس بنانے کے خواہش مند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جس ضلع کا ڈی سی او اور ڈی پی او دیانت دار اور اپنے پیشہ ورانہ فرائض سے بخوبی آگاہ ہو‘ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عادل ہو اور جیل سپر ٹنڈنٹ سخت گیر… اس ضلع میں جرائم کی شرح بہت حد تک کم ہو جاتی ہے‘ اسی لیے وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے صوبہ کے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں اعلیٰ اوصاف کے حامل افسر تعینات کر رکھے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے نیک نیتی کے ساتھ کی جانے والی ان تمام ترکوششوں کے باوجود صوبہ میں جرائم کی شرح خوفناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ملک میں سزا و جزا کا دوہرا نظام رائج ہوگیاہے ۔ چند روز قبل شکر گڑھ کے اسسٹنٹ کمشنر عمرا خان نے مبینہ طور پر اپنے دستی پستول سے فائرنگ کرکے دونوجوانوں کو شدید زخمی کر دیا۔اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف تھانہ سٹی شکر گڑھ میں زیر دفعات 149/148/324ایف آئی آر نمبر 14/296 بھی درج کی گئی لیکن ان کی گرفتاری تو درکنار تادم تحریر انہیں شامل تفتیش تک نہیں کیا گیا اور نہ ہی پولیس نے ان سے آلۂ واردات برآمد کیا ہے ۔ اسسٹنٹ کمشنر اب بھی تحصیل شکر گڑھ کے حاکم اعلیٰ کی حیثیت سے اپنی مسند پر براجمان ہیں اور شکر گڑھ پولیس ان کے دفتر میں گھسنے اور ان تک رسائی حاصل کرنے کی جرأت نہیں کر سکتی۔ پولیس نے اسسٹنٹ کمشنر کی درخواست پر زخمیوںکے خلاف بھی کارِ سرکار میں مداخلت کی ایف آئی آر درج کر دی ہے لیکن ان میں سے بھی کسی کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔اے سی شکر گڑھ کی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں نے تھانہ سٹی شکر گڑھ میں درخواست دی ہے‘ جس کے مطابق حبیب الرحمن گجر سکنہ درمان روڈ شکر گڑھ 29 نومبر کی شام اپنے بھائی خلیل الرحمن اور حقیقی تایا پروفیسر (ر) عبدالحمید دائم سابق کنٹرولر امتحانات گوجرانوالہ بورڈ کے ہمراہ اپنے شیلر واقعہ موضع افضل پورہ کی دیوار تعمیر کروا رہاتھا کہ اچانک ملزموں عمرا خان اسسٹنٹ کمشنر شکر گڑھ پستول، تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن شکر گڑھ کے اہل کار محمد غوث اور تین دیگر ملازمین ڈنڈوں سے لیس ہوکر ان کے شیلر پر آئے جہاں پر اسسٹنٹ کمشنر شکر گڑھ عمرا خان نے ان سے نازیبا انداز اختیار کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ یہ دیوار کس کی اجازت سے تعمیر کروا رہے ہیں جس پر اسسٹنٹ کمشنر عمرا خان کو شیلر کی حد براری بمعہ نقشہ فراہم کر دیا گیا لیکن عمرا خان نے کہا کہ وہ محکمہ مال کے کسی کمیشن اور رپورٹ کو نہیں مانتے۔ اسی دوران انسپکٹرٹی ایم اے شکر گڑھ محمد غوث اور ساتھیوں نے حبیب الرحمن کو ڈنڈوں سے پیٹنا شروع کر دیا۔ موقع پر موجود حبیب الرحمن کے بھائی خلیل الرحمن اور شاہد نے محمد غوث سے ڈنڈا چھیننے کی کوشش کی تو اسسٹنٹ کمشنر عمراخان طیش میں آگئے اور اپنے دستی پستول سے خلیل الرحمن پر فائرنگ کر دی جس سے وہ زخمی ہوگئے۔ عمرا خان کی پستول سے نکلا دوسرا فائر شاہد کے دائیں بازو پر کہنی کے قریب لگا۔ انہوں نے حبیب الرحمن پر بھی دوفائر کیے مگر خوش قسمتی سے وہ بچ گیا۔ بعدازاں ملزم گالیاں دیتے ہوئے جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے ۔ حبیب الرحمن نے ایف آئی آر میں استدعا کی ہے کہ ملزموں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ان کے ساتھ شدید زیادتی کی ہے، چناں چہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ تھانہ سٹی شکر گڑھ پولیس نے اسسٹنٹ کمشنر شکر گڑھ کی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں کو یوں انصاف دیا کہ متاثرہ فریق کی درخواست پر شام ساڑھے چھ بجے ایف آئی آردرج کی اورصرف دس منٹ بعد ہی اسسٹنٹ کمشنر کی درخواست پرمتاثرہ فریق کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی جس میں اسسٹنٹ کمشنر شکر گڑھ نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ شام 5بجے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر موجود تھے کہ چند مردو خواتین ان کی رہائش گاہ پر آئے اورآگاہ کیا کہ ڈاکٹر عبداللہ رائس ملز کے ملازمین ان کی گلی کو بند کر رہے ہیں جس پر وہ انسپکٹر ٹی ایم اے شکر گڑھ محمد غوث اور ڈرائیور محمد اشرف کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور تجاوزات ختم کرو ادیں ۔ وہ واپسی کے لیے روانہ ہوئے ہی ہوں گے کہ عورتوں اور بچوں کے رونے اور چیخنے چلانے کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔ وہ دوبارہ واپس پلٹ آئے تو عورتوں اور بچوں نے انہیں بتایا کہ ڈاکٹر عبداللہ کے لوگوںنے ان پر حملہ کر دیا ہے۔اسسٹنٹ کمشنر عمرا خان کے مطابق ڈاکٹر موصوف کے گھر کے5/6افراد ، جن میں اس کا بھائی ریٹائرڈ پروفیسر عبدالحمید دائم بھی شامل ہے ،نے ان پر بھی مسلح ہو کر قاتلانہ حملہ کر دیا۔ اس دوران اینٹیں اور پتھر بھی برسائے گئے‘ اسی بھگڈر کے دوران فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں جس پر لوگ منتشر ہوگئے ۔ خوش قسمتی سے موقع پرموجود سب لوگوںکی جانیں بچ گئیں اور وہ خود بھی واپس چلے آئے ۔عمراخان کی جانب سے درج کروائی گئی ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ شیلر والے اور اس کے ساتھیوں نے نہ صرف کارِ سرکار میں مداخلت کی بلکہ کار سرکار میں مصروف لوگوں کی جان لینے کی مذموم کوشش بھی کی ۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر شکر گڑھ کی مبینہ فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان خلیل الرحمن میو ہسپتال کے سائوتھ سرجیکل وارڈ کے آئی سی یو میں تشویشناک حالت میں زیر علاج پڑا ہے جبکہ زخمی شاہد علی اورحبیب الرحمن بھی سرکاری ہسپتال کے میڈیکو لیگل سرٹیفیکیٹس ہاتھوں میں تھامے انصاف کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں لیکن نارووال پولیس انہیں انصاف دلانے پر تیار نہیں۔ دوسری جانب ڈی سی او نارووال اور کمشنر گوجرانوالہ بھی اس سانحہ سے مکمل باخبر ہونے کے باوجود چشم پوشی کیے ہوئے ہیں۔ متذکرہ بالاصورتحال پرہم وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے یہ استفسار کرنا چاہیں گے کہ کیا مبینہ طور پر قانون توڑنے پر افسروں کا محاسبہ نہیں ہو نا چاہیئے ؟ دیانتداری کا تقاضا تو یہ تھا کہ اگر عمرا خان کا مؤقف درست ہے تو بھی وہ پولیس تفتیش کا سامنا کرتے اور خود پر لگنے والے الزامات کو غلط ثابت کرتے۔ دوسری جانب ڈی سی او اورڈی پی او نارووال اور کمشنر گوجرانوالہ کا بھی یہ فرض تھا کہ وہ ذاتی دلچسپی لے کر اس سانحہ کی تحقیقات کرواتے اور حقائق سامنے لاتے جن سے نہ صرف انصاف کا بول بالا ہوتا بلکہ مذکورہ افسروں کی بھی نیک نامی میں اضافہ ہوتا۔مگر افسوس کہ اپنے ہاں بااختیار کے مقابلے میں مجبور اور بے اختیار کو انصاف دینے کی روایت ہی نہیں ہے ۔ ظلم بچے جن رہا ہے کوچہ و بازار میں عدل کو بھی صاحب اولاد ہونا چاہیئے ٭…٭…٭


      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-21-2016)

    3. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      15

      Re: پنجاب حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود گ

      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing

      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    4. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-22-2016)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: پنجاب حکومت کے تمام تر اقدامات کے باوجود گ

      Quote Originally Posted by Moona View Post
      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •