اسلام


حضرت زبیر ؓ صرف سولہ برس کے تھے کہ نورِ ایمان نے ان کے خانۂ دل کو منور کردیا (مستدرک حاکم:۳/۳۵۹)بعض روایتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پانچویں یا چھٹے مسلمان تھے،لیکن یہ صحیح نہیں معلوم ہوتا،تاہم سابقین اسلام میں وہ ممتاز اورنمایاں تقدم کا شرف رکھتے ہیں۔

حضرت زبیر ؓ اگرچہ کمسن تھے،لیکن استقامت اورجان نثاری میں کسی سے پیچھے نہ تھے ،قبول اسلام کے بعد ایک دفعہ کسی نے مشہور کردیا،کہ مشرکین نے آنحضرت ﷺ کو گرفتار کرلیا ہے،یہ سن کر جذبہ جانثاری سے اس قدر بیخود ہوئے کہ اسی وقت ننگی تلوار کھینچ کر مجمع کو چیرتے ہوئے آستانہ اقدس پر حاضر ہوئے،رسول اللہ ﷺ نے دیکھا تو پوچھا زبیر ؓ !یہ کیا ہے؟ عرض کیا مجھے معلوم ہوا تھا کہ (خدانخواستہ) حضور گرفتار کرلیے گئے ہیں،سرورکائنات ﷺ نہایت خوش ہوئے اوران کے لیے دعائے خیر فرمائی،اہل سیر کا بیان ہے کہ یہ پہلی تلوار تھی جو راہ فدویت وجان نثاری میں ایک بچے کے ہاتھ سے برہنہ ہوئی۔
(اسد الغابہ تذکرہ زبیر بن عوام ؓ)