Bohat Khoob
ابھی امید کا دامن ہمارے ہاتھ سے چھوٹا نہیں ہے
ابھی دیوار سے باتیں کیے جانے کی عادت کے بدلنے کا کوئی امکان نہیں ہے
ابھی ہم آسمان پرخود سے وابسطہ ستارہ ڈھونڈھتے ہیں
ابھی ہم روشنی کا استعارہ ڈھونڈھتے ہیں
ابھی تاریکیوں میں اپنی آنکھوں پہ بھروسہ،
زندگی کے راستوں کا ہم سفر ہے
ابھی اس ذہن و دل کو اپنی منزل کی طلب سے ہٹ کے کچھ بھی سوچنا
سننا سمجھ لینا گنوارا ہی نہیں ہے
ابھی ہم خواب جیسی کیفیت اوڑھے ہوئے ہیں
ابھی خوش فہمیوں کا تجربہ جھوٹا نہیں لگتا
ابھی تو زندگی میں رائیگانی کی سبھی باتیں محض افسانہ لگی ہے
ابھی امید کا دامن ہم اپنے ہاتھ میں محسوس کرتے ہیں
مگر امید خود اک خواب ہے
اور خواب کی آخری سرحد بھی ہوتی ہے
کسی خوش فہم نادیدہ سفر کی حد بھی ہوتی ہے
اسی حد پر
گھروں کو لوٹنے کا فیصلہ باقی نہیں رہتا
یہیں پر ہاتھ ملتی رائیگانی کی کسک ہمراہ ہوتی ہے
کسک آسیب کی صورت
نظر سے روشنی اور دل سے دھڑکن چین لیتی ہے
Similar Threads:
Bohat Khoob
nice to read
apka intekhab la jawab hota h
stay blessed
پسند کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks