٭
پہلے تو بحرِ دل میں قدم ڈالتا ہوں میں
پھر موج موج سنگِ صبا نا چتا ہوں میں
ہر شام نا امید لوٹاتا ہے مجھ کو وہ
ہر صبح پھر نئی امید باندھتا ہوں میں
شا ید کرے وہ رو پ یہ پسند سوچ کر
ہر روز ا یک روپ نیا دھارتا ہوں میں
باندھی ہی میں نے بات کی تمہید تھی ا بھی
بو لا وہ جو تو چاہتا ہے جانتا ہوں میں
کیوں پھر رہے ہو بھٹکتے صحرائے شوق میں
منزل پہ پہنچنے کا فقط ر ا ستہ ہوں میں
تجھ پہ ذرا سا چاہتا ہوں حق ، مرے خدا !
تجھ سے تری خدا ئی نہیں مانگتا ہوں میں
یوسفؔ ! لگا ہے کیسا مرا حسنِ انتخاب
لاکھوں میں ایک ہے وہ جسے چاہتا ہوں میں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks