عوام اس حقیقت کو اچھی طرح جان چکے ہیں کہ عمران خان کی ساری لڑائی محض ذاتی اقتدار کے حصول تک محدود ہے ۔ سینیٹر مشاہداللہ خان
عوام بات بات پر مک مکا کے طعنے دینے اور تبدیلی لا کر دکھانے کے دعویدار عمران خان اور ان کی جماعت پر مزید اعتماد کرنے کو تیار نہیں ۔ مشاہداللہ خان
صبح شام تبدیلی کی مالا جپنے والے عمران خان 30اکتوبر 2011 ءسے لے کر آج تک اپنی تقریر میں تبدیلی لانے میں ناکام رہے ۔سینیٹر مشاہداللہ خان
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ صبح شام تبدیلی کی مالا جپنے والے عمران خان 30اکتوبر 2011 ءسے لے کر آج تک اپنی تقریر میں تبدیلی لانے میں ناکام رہے ۔ انھوں نے کہا کہ عوام بات بات پر مک مکا کے طعنے دینے اور تبدیلی لا کر دکھانے کے دعویدار عمران خان اور ان کی جماعت پر مزید اعتماد کرنے کو تیار نہیں ۔ مشاہداللہ خان نے کہا کہ عوام اس حقیقت کو اچھی طرح جان چکے ہیں کہ عمران خان کی ساری لڑائی محض ذاتی اقتدار کے حصول تک محدود ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے تبدیلی کے نعروں میں ذرہ بھی سچائی ہوتی تو وہ خیبر پختونخوا ہ میں عوام کے دیئے گئے اعتماد پر پورا اترنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگادیتے ۔ مشاہداللہ خان نے کہا کہ عوام کو گمراہ کرنے والے سیاسی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے گمنام ہوکر رہ گئے اور عمران خان کا انجام بھی ان سے مختلف نہیں ہوگا ۔ انھوں نے کہا کہ تبدیلی ہی لانا مقصود تھی تو عمران خان قومی اسمبلی میں بیٹھ کر ذمہ دارانہ اور تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کرکے ایک نئی تاریخ رقم کر سکتے تھے۔ عمران خان اور ان کی جماعت کا غیر سنجیدہ اور غیر مخلصانہ رویہ یہیں سے ثابت ہوتا ہے کہ انھوں نے سپیکر قومی اسمبلی کی قائم کردہ کثیر الجماعتی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کا حصہ بن جانے کے باوجود اس کے ایک بھی اجلاس میں شرکت کی زحمت گوارہ نہ کی ۔مشاہداللہ خان نے کہا کہ عمران خان کے دعوو ¿ں اور شور وغاغا کو سن کر یہ محسوس ہوتا تھا کہ ان کے پاس انتخابی نظام میں انتخابی تبدیلیوں اور اصلاحات کے لئے کوئی جامع اور انقلابی ایجنڈا موجود ہے جس کے ذریعے وہ ملک میں نہایت ہی شفاف انتخابی نظام یقینی بنانا چاہتے ہیں لیکن ابھی تک صرف یہی ظاہر ہورہا ہے کہ یا تو وہ نظام کی اصلاح نہیں چاہتے یا پھر ان کے پاس سرے سے ایسا کوئی وژن اور پروگرام موجود ہی نہیں ۔ مشاہداللہ خان نے کہا کہ عمران خان او ر اس کی جماعت کے حالیہ بیانات سے ایک بات نہایت ہی واضح ہے کہ وہ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے پہلے ہی اس عہدے کو ایک بار پھر سے متنازع بنا دینا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ رحیم یار خان میں عمران خان کی جانب سے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ قبول نہ کرنے کا مشورہ دراصل اس بات پر انھیں متنبہ کردیناہے کہ اگر انھوں نے جو عہدہ قبول کر لیا تو انھیں متنازعہ بنا دیا جائے گا۔ مشاہداللہ خان نے کہا عوامی جلسے میں ایک نہایت ہی ذمہ دار شخص کو اس طرح کی وارننگ دینا افسوس ناک ، شرمناک اور قابل مذمت ہے ۔عمرا ن خان کو چاہئے کہ ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس طرح کے سنجیدہ معاملات عوامی جلسوں کی بجائے متعلقہ افراد اور مجاز اداروں کے سامنے اٹھائیں۔
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks