KHoob
بے سبب کیوں کہ لبِ زخم پہ اُفغاں ہوگا
شورِ محشر سے بھرا اس کا نمک داں ہوگاآخر امید ہی سے چارہء حرماں ہوگا
مرگ کی آس پہ جینا شبِ ہجراں ہوگامجمعِ بسترِ مخمل شبِ غم یاد آیا
طالعِ خفتہ کا کیا خواب پریشاں ہوگادل میں شوقِ رخِ روشن نہ چھپے گا ہرگز
ماہ پردے میں کتاں کے کوئی پنہاں ہوگادرد ہے جاں کے عوض ہر رگ و پے میں ساری
چارہ گر ہم نہیں ہونے کے جو درماں ہوگاشومیِ بخت تو ہے چین لے اے وحشتِ دل
دیکھ زنداں ہی کوئی دن میں بیاباں ہوگا
نسبتِ عیش سے ہوں نزع میں گریاں یعنی
ہے یہ رونا کہ دہن گور کا خنداں ہوگابات کرنے میں رقیبوں سے ابھی ٹوٹ گیا
دل بھی شاید اسی بدعہد کا پیماں ہوگاچارہ جو اور بھی اچھا میں کروں گا ٹکڑے
پردہء شوخ جو پیوندِ گریباں ہوگادوستی اس صنم آفتِ ایماں سے کرے
مومن ایسا بھی کوئی دشمنِ ایماں ہوگا
Similar Threads:
KHoob
Bohat Khoob
Umda inteKhab
sharing ka shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks