Umda inteKhab
sharing ka shukariya
دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے
فلسِ ماہی کے گل شمع شبستاں ہوں گےناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بےجاں ہوں گےتابِ نظارہ نہیں آئینہ کیا دیکھنے دوں
اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گےتو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کرلے
ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں گےناصحا دل میں تُو اتنا تو سمجھ اپنے کہ ہم
لاکھ ناداں ہوئے کیا تجھ سے بھی ناداں ہوں گےکرکے ذخمی مجھے نادم ہوں، یہ ممکن ہی نہیں
گر وہ ہوں گے بھی تو بے وقت پشیماں ہوں گےایک ہم ہیں کہ ہوئے ایسے پشیمان کہ بس
ایک وہ ہیں کہ جنہیں چاہ کے ارماں ہوں گےہم نکالیں گے سُن اے موجِ ہوا، بل تیرا
اُس کی زلفوں کے اگر بال پریشاں ہوں گےصبر یارب مری وحشت کا پڑے گا کہ نہیں
چارہ فرما بھی کبھی قیدیِ زنداں ہوں گے؟منتِ حضرتِ عیسیٰ نہ اٹھائیں گے کبھی
زندگی کے لیے شرمندہء احساں ہوں گے؟تیرے دل تفتہ کی تربت پہ عدو جھوٹا ہے
گُل نہ ہوں گے شرر آتشِ سوزاں ہوں گے
غور سے دیکھتے ہیں طوف کو آہوئے حرم
کیا کہیں اس کے سگِ کوچہ کے قرباں ہوں گے
داغ دل نکلیں گے تُربت سے مری جوں لالہ
یہ وہ اَخگر نہیں جو خاک میں پنہاں ہوں گے
چاک پردہ سے یہ غمزے ہیں تو اے پردہ نشیں
ایک میں کیا کہ سبھی چاکِ گریباں ہوں گے
پھر بہار آئی وہی دشت نوردی ہوگی
پھر وہی پاؤں وہی خارِ مغیلاں ہوں گےسنگ اور ہاتھ وہی وہ ہی سر و داغِ جنوں
وہ ہی ہم ہوں گے، وہی دشت و بیاباں ہوں گےعمر ساری تو کٹی عشقِ بتاں میں مومن
آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے
Similar Threads:
Umda inteKhab
sharing ka shukariya
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks