Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
کسی نے اس کو سمجھایا تو ہوتا
کوئی یاں تک اسے لایا تو ہوتا
مزہ رکھتا ہے زخم خنجر عشق
کبھی اے بوالہوس کھایا تو ہوتا
نہ بھیجا تو نے لکھ کر ایک پرچہ
ہمارے دل کو پرچایا تو ہوتا
کہا عیسیٰ نے قم کشتے کو تیرے
کچھ اب تو نے بھی فرمایا تو ہوتا
نہ بولا ہم نے کھرکایا بہت در
ذرا درباں کو کھڑکایا تو ہوتا
یہ نخل آہ ہوتا بید ہی کاش
نہ ہوتا گو ثمر سایا تو ہوتا
جو کچھ ہوتا سو ہوتا تو نے تقدیر
وہاں تک مجھ کو پہنچایا تو ہوتا
کیا کس جرم پر تو نے مجھے قتل
ذرا تو دل میں شرمایا تو ہوتا
کیا تھا گر مریض عشق مجھ کو
عیادت کو کبھی آیا تو ہوتا
دل اس کی زلف میں الجھا ہے کب سے
ظفر اک روز سلجھایا تو ہوتا

Nice Sharing.....
Thanks