SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: شہادت عثمان غنیؓ

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      شہادت عثمان غنیؓ

      شہادت عثمان غنیؓ



      حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل
      آپؓ کی ولادت باسعادت واقعہ فیل کے چھ برس بعدطائف میں ہوئی اس لحاظ سے آپؓ حضورنبی کریم ؐسے قریباََچھ برس چھوٹے تھے۔آپ ؓ کانام عثمان، کنیتابو عبد اللہ اور ابو عمرو لقب ذوالنورین ــ ہے۔آپؓ کے والدکانام عفان ابن ابی العاص اور والدہ کا نام ارویٰ بنت کریزہے۔ حضرت رقیہؓ کے وصال کے بعدحضرت اُم کلثوم ؓ سے آپؓ کا نکاح ہوا۔زمانہ جاہلیت میںآپؓکی کنیت ابوعمروتھی، حضرت رقیہؓ سے حضرت عبداللہ پیداہوئے جن کے نام سے آپ ؓکی کنیت ابوعبداللہ مشہور ہوئی۔ والد کی طرف سے آپؓ کا سلسلہ نسب عثمانؓبن عفان بن ابوالعاص بن اُمیہ بن عبدشمس بن عبد مناف بن قصیٰ بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب ہے جبکہ والدہ کی طرف سے سلسلہ نسب ارویٰ بنت کریزبن ربیعہ بن حبیب بن عبد شمس بن عبدمناف ہے ۔ ارشادباری تعالیٰ ہے۔وہ جوتمہاری بیعت کرتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے ہی بیعت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کاہاتھ انکے ہاتھوں پرہے۔اس آیت کریمہ کاشانِ نزول یہ ہے کہ یکم ذی الحجہ9ہجری میں حضورنبی کریم ؐ 1500صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ہمراہ مدینہ منورہ سے عمرہ کے ارادے سے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوئے ۔ آقاؐاپنی اونٹنی قصواء پرسوارتھے جو حدیبیہ کے مقام پرجاکربیٹھ گئی ۔حدیبیہ ایک گائوں ہے جومکہ مکرمہ سے بارہ میل کے فاصلے پرجانب مغرب واقع ہے۔آپ ؐنے تمام صحابہؓ کوقیام کرنے کاحکم دے دیا،دوران قیام ہی آپ ؐکویہ اطلاع ملی کہ مشرکین مکہ نے مسلمانوں کی آمدکوغلط اندازمیں لیاہے اوروہ جنگ کرناچاہتے ہیں ۔حضورؐنے حضرت عثمان غنی ؓکوقریش مکہ کی طرف پیغام دے کربھیجاکہ وہ جاکربتائیں کہ ہم لڑنے یاجنگ کرنے نہیں بلکہ صرف اللہ کے گھرکی زیارت اورطوافِ کعبہ کیلئے آئے ہیں۔حضرت عثمان غنی ؓ محبوبؐ خداکایہ پیغام لیکربحیثیت قاصد قریش مکہ کی طرف گئے ۔جب مکہ میں داخل ہوئے توآپؓ کی ملاقات ابان بن سعیدبن العاص سے ہوئی ۔آپؓ انکے ساتھ انکے گھرروانہ ہوگئے ۔آپؓ نے ابان بن سعیدبن العاص کیساتھ حضورؐکاپیغام ابوسفیان اور دیگر معززین کو جا کر پیغام سنایا۔اس پیغام کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سال تومسلمانوں اورانکے آقا(ﷺ)کومکہ مکرمہ نہیں آنے دیں گے ۔ہاں اگرتم طواف کعبہ کرنا چاہتے ہوتوتمہیں اجازت ہے۔آپؓ نے فرمایاکہ میں اس وقت تک کعبہ شریف کاطواف نہیں کروں گاجب تک میرے آقاؐاوردیگرصحابہ کرامؓ طواف کعبہ شریف نہ کرلیں ۔ اس انکارکے بعدمعززین مکہ نے حضرت عثمان ؓکواپنے پاس روک لیا،اس تاخیرکی وجہ سے لشکراسلام میںیہ افواہ پھیل گئی کہ حضرت عثمان ؓکو شہیدکردیاگیاہے ۔ اس پرمسلمانوں کے دلوں میں قتل عثمان ؓ کابدلہ لینے کیلئے کفارسے مقابلہ کرنے کا جوش پیدا ہوگیا ،رسول اکرم ؐنے تمام صحابہ کرام ؓ کواکٹھاکیااورایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے ۔ آپ ؐنے تمام صحابہ کرام ؓ سے اس بات پربیعت لی کہ جب تک ہم عثمان غنیؓ کی شہادت کابدلہ نہیں لے لیتے تب تک میدان جنگ سے راہ ِ فراراختیارنہ کریں گے خواہ ہماری جانیں ہی کیوں نہ چلی جائیں۔ اس بیعت میں نبی کریم ؐنے اپنا بایاں ہاتھ حضرت عثمان غنیؓ کی طرف سے بیعت کیلئے پیش کیا۔اس بیعت کوبیعت رضوان کے نام سے یاد کیاجاتاہے ،اس پریہ آیت کریمہ نازل ہوئی ۔اے پیغمبر!جولوگ تم سے بیعت کررہے تھے وہ حقیقت میں اللہ پاک سے بیعت کررہے تھے اورانکاہاتھ اللہ کے ہاتھ میں تھاپس جس نے اس عہدکوتوڑااس نے عہدشکنی کی اوراس پر اسکا وبال عنقریب پڑے گااورجس نے اس عہد کو پورا کیا اس نے اللہ پاک کے ساتھ کیاگیاوعدہ پوراکیاپس اللہ پاک عنقریب اسکواجرعظیم عطافرمائے گا۔خوش قسمت ہیں وہ صحابہ کرام ؓ کہ جنہوں نے حدیبیہ کے مقام پرآپ ؐکے ہاتھ پربیعت کی ۔جب معززین مکہ کواس بات کی خبرہوئی تووہ بڑے پریشان گئے انہوں نے حضرت عثمان ؓ کوواپس بھیج دیااورساتھ ہی ایک وفدصلح کیلئے حضورنبی کریمؐکی خدمت اقدس میں بھیجا جس نے حضورؐکے ساتھ معاہدہ حدیبیہ کی شرائط طے کیں جس پرحضرت عثمان غنیؓ نے بھی دیگرصحابہ کرام ؓ کی طرح دستخط کئے۔حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا ہرنبی کاایک رفیق ہوتاہے میرارفیق جنت میں عثمان ہے۔حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ؐنے ارشادفرمایا عثمان غنی کی سفارش سے ستر ہزار جہنمی جن پرآگ واجب ہوچکی ہے بلا حساب جنت میں داخل ہونگے ۔مرہ بن کعبؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے (اپنے بعدکے)فتنوں کاذکر کیا اتنے میں ایک آدمی کپڑااوڑھے ہوئے وہاں سے گزراتوآپؐ نے فرمایا یہ شخص اس دن ہدایت پر ہو گا میں نے اٹھ کردیکھاتووہ عثمان بن عفانؓ تھے۔ (سنن ترمذی) ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک دن آقاؐگھرمیں لیٹے ہوئے تھے ۔اس حال میں آپؐ کی پنڈلی مبارک ننگی تھی دروازے پردستک ہوئی توپوچھاکون جواب آیاصدیقؓ !انہوں نے اندرآنے کی اجازت مانگی توآپؐ نے اجازت دیدی،حضرت ابوبکرصدیقؓ نے آپ ؐسے کچھ گفتگو کی۔ پھر دروازے پر حضرت عمرفاروقؓ آئے ۔آپؓ نے اندرآنے کی اجازت مانگی آقاؐنے اجازت دے دی۔ عمرفاروقؓ نے آپ ؐکے ساتھ کچھ باتیں کی ۔ اسکے بعدحضرت عثمان غنی ؓ آئے اور اجازت مانگی تو اس پرحضورؐاٹھ کربیٹھ گئے اوراپنے کپڑوں کو درست فرمالیا۔جب سب چلے گئے تو میںنے عرض کی یارسولؐ اللہ کیا وجہ ہے جب میرے اباجان آئے آپؐ اسی حالت میں رہے۔جب حضرت عمرفاروقؓ آئے توبھی آپؐ اسی حالت میں رہے لیکن جب عثمان غنی ؓ آئے توآپؐ جلدی سے اٹھ کربیٹھ گئے اورپنڈلی کا کپڑا بھی درست فرمالیا۔ آقا ؐنے فرمایااے عائشہ کیامیں اس شخص سے حیانہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاکرتے ہیں۔(مشکوٰۃ شریف) حضرت عثمان غنیؓ نہایت دولت مندتھے ان کی دولت سے اسلام اورمسلمانوں کوبڑافائدہ پہنچا۔جب مسلمان ہجرت کرکے مدینہ منورہ گئے تووہاں پانی کاصرف ایک کنواں تھاجس کانام بئررومہ تھاجوایک یہودی کی ملکیت تھااوروہ مہنگے داموں پانی فروخت کرتاتھاجس سے غریب مسلمانوں کوپانی کی سخت تکلیف تھی ۔حضرت عثمان ؓنے بڑی کوشش کرکے نصف کنواں بارہ ہزاردرہم میں اس شرط پرخریدلیاکہ ایک دن حضرت عثمانؓ کی باری ہوگی اوردوسرے دن کاپانی یہودی کیلئے مخصوص ہوگا۔حضرت عثمان ؓ نے اپنی باری کے دن کاپانی مسلمانوں کیلئے مفت کردیا۔لوگ 2دن کیلئے پانی بھرلیتے تھے اس طرح یہودی کاکاروبارٹھپ ہوگیااس نے باقی حصہ بھی آٹھ ہزارمیں فروخت کردیااوریہ کنواں حضرت عثمان غنیؓ نے خریدکرمسلمانوں کیلئے وقف کردیا۔مسجدنبویؐ میں توسیع کی ضرورت ہوئی توآپؓ نے25ہزاردرہم کے لگ بھگ رقم سے جگہ خریدکردی ۔خانہ کعبہ کی توسیع کیلئے قریباًدس ہزار درہم میں زمین خریدی۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ کے دورِ خلافت میںشدید قحط پڑگیالوگ جمع ہوکرحضرت ابوبکرصدیقؓ کے پاس آئے ۔آپؓ کی بارگاہ میں غلہ کم ہونے کی شکایت کی۔اس پرآپؓ نے فرمایاگھبرائونہیں بفضلہ تعالیٰ مجھے امیدہے کہ شام سے پہلے یہ مشکل آسان ہو جائیگی ،جب شام کاوقت ہواتوپتہ چلاکہ عثمان غنیؓ کے غلے سے بھرے ہوئے ایک ہزاراونٹ شام سے واپس مدینہ پہنچ چکے ہیں۔ یہ اطلاع ملتے ہی مدینہ منورہ کے تمام تاجرآپؓ کے گھرجمع ہوگئے آپؓ سے غلہ خریدنے کی بات کی، حضرت عثمان غنیؓ نے فرمایاکیانفع دوگے؟وہ کہنے لگے دوگنانفع دیں گے ۔ آپؓ نے فرمایایہ تھوڑاہے وہ کہنے لگے چارگنانفع لے لو،آپؓ نے فرمایایہ بھی تھوڑاہے ۔مدینہ کے تاجروں نے کہاپانچ گنانفع لے لو۔آپؓ نے فرمایایہ بھی تھوڑا ہے اورزیادہ کرو۔وہ کہنے لگے مدینہ کے تاجر تو ہم ہیں اورہم سے زیادہ آپ ؓکونفع کون دے گا، آپؓ نے فرمایا جو کوئی دس گنانفع دے گایہ غلہ اسے دونگا۔تاجروں نے اتنانفع دینے سے انکارکردیا۔آپؓ نے فرمایامجھے بارگاہ الٰہی سے ایک درہم کے بدلے دس درہم نفع ملتاہے یہ کہہ کرآپؓ نے ساراغلہ مدینہ منورہ کے غرباء میں تقسیم کردیا۔ غزوہ تبوک کے موقع پرایک وقت ایسابھی آیا جب مدینہ منورہ میں شدید قحط پڑااورنوبت درختوں کے پتے کھانے تک آگئی، جب غزوہ تبوک کی تیاری کی گئی تواس وقت نہایت بے سروسامانی کاعالم تھا۔ حضورؐنے صحابہ کرام ؓ کوجہادکی ترغیب دی حضرت عثمان غنیؓنے100اونٹ سامان سے لدئے ہوئے پیش کئے، حضورؐنے پھرجہادکی ترغیب دی تو عثمان غنی ؓ نے100اونٹ مزیدسامان سے لدئے ہوئے آقاؐ کی بارگاہ میں پیش کئے ۔آپؐ نے جہادکی ترغیب جاری رکھی یہاں تک کہ حضرت عثمان غنیؓ مزید 100اونٹ مع سامان لے کر آقاؐکی خدمت میں حاضرہوئے۔ حضورؐنے منبر سے نیچے اترکر فرمایا آج کے بعدکوئی عمل عثمان کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔حضرت ابوسعیدخدری ؓ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریمؐ کی خدمت اقدس میں حاضر تھا تو آپؐ نے حضرت عثمان ؓ کیلئے دعا کی اے اللہ میں عثمان سے راضی ہوں لہٰذا تو بھی اس سے راضی ہوجاـ۔ شـہـا د ت حضرت عثمانؓ کی شہادت عبداللہ بن سبّااورمروان کی شرارتوںسے واقع ہوئی چنانچہ مصریوں کے اصرارپرصحابہ کرامؓ کی ایک جماعت حضرت عثمان غنیؓ کے پاس آئی اورگورنرمصرکی معزولی کامطالبہ کیا۔آپ ؓنے فرمایاجس کوتم پسندکرتے ہومیں اسکو گورنر بنا دیتا ہوں انہوں نے حضرت محمدبن ابوبکرؓ کی طرف اشارہ کیاآپؓ نے محمدبن ابکرؓ کوگورنربناکرمصرروانہ کردیااور انکے ساتھ مہاجرین وانصارکی بھی ایک کثیرتعدادروانہ ہوئی تاکہ وہاں کے حالات کاجائزہ لیں۔ادھرمروان نے مصرکے پہلے گورنرکوایک خط لکھاجس میں تحریر کیا کہ یہ خط امیرالمومنین کی طرف سے ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ جونہی محمدبن ابوبکراورانکے ساتھی تمہارے ہاں پہنچیں توان سب کوقتل کردینااورخفیہ طورپرحضرت عثمانؓ کی مہرلگاکرآپؓ ہی کے غلام کواونٹ پر سوار کر کے مصرروانہ کردیا،راستے میں یہ لوگ اور غلام باہم مل گئے۔انہوں نے اس غلام سے پوچھاکہ تم کہاں جارہے ہواس نے کہاامیرالمومنین کاایک پیغام لیکر مصر جا رہا ہوں ۔انہوں نے کہاکہ مصر کا گورنر تو ہمارے ساتھ ہے جوپیغام ہے انہیں کہواس نے کہایہ نہیں جو مصرمیں ہیں انکی بات ہے اس پرلوگوں کوشک پڑگیاوہ کہنے لگے کہ تیرے پاس کوئی خط تو نہیں وہ غلام کہنے لگامیرے پاس کوئی خط نہیں ۔ چنانچہ انہوں نے اس غلام کی تلاشی لی توخط نکل آیا جب کھول کرپڑھاتواس میں تحریرتھاکہ یہ خط حضرت عثمانؓ کی طرف سے ہے لوگوں نے محمدبن ابوبکرؓ کو زبردستی حاکم مقررکردیاہے لہٰذاجس وقت یہ مصرمیں پہنچیں توانہیں فوراََ قتل کردینا۔یہ خط پڑھ کرسب غصے میں بھڑک اٹھے اورواپس مدینہ منورہ آگئے اورتمام صحابہؓ کوجمع کیااوروہ خط سنایا۔صحابہ کرامؓ وہ خط لیکر حضرت عثمان ؓ کے پاس گئے اورکہاکیایہ خط آپؓنے لکھوایاہے؟ حضرت عثمان ؓ نے لاعلمی کا اظہارکیا۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیایاامیرالمومنین آپؓ حکم دیں ہم ان سے لڑائی کرکے انہیں بھگادیں ۔آپؓ نے فرمایا تمہیں قسم ہے پیداکرنیوالے کی، کسی مسلمان کاایک قطرہ بھی خون کانہ بہانامیں اسکاقیامت کے دن کیا جواب دوں گا۔پھرصحابہ کرامؓ نے کہاکہ آپؓ کسی اور جگہ چلے جائیں آپؓ نے فرمایامیں چاہتاہوں کہ سرکارؐکے قدموں میں میری جان نکل جائے توکوئی پرواہ نہیں ۔اسکے بعدآپؓ مسجدمیں تشریف لے گئے اورمنبرپرکھڑے ہوکرخطبہ دیااورخط کے بارے میں اپنی لاعلمی کااظہارفرماہی رہے تھے کہ ظالموں نے آپؓ پرپتھربرسانے شروع کردئیے یہاں تک کہ آپؓ بے ہوش ہوکرزخمی حالت میں منبرسے نیچے گرپڑے ۔ صحابہ کرام ؓ نے آپؓ کی حالت دیکھ کرایک بارپھرکہا، ہمیں اجازت دیں ہم انکاخاتمہ کردیں، آپؓ نے انہیں پھر منع فرما دیا۔ اب ایک بار پھر سینکڑوں کی تعداد میں بلوائیوں نے حضرت عثمان غنیؓ کے گھرکامحاصرہ کر لیا اورکہنے لگے کہ اب بغیر قتل کے نہ چھوڑیں گے اور ہر چیز کامکان کے اندرآناجاناحتیٰ کہ پانی تک بند کر د یا ۔ گھر میں کھانے پینے کی ہر چیز ختم ہوگئی جب پانی بند ہوئے چالیس دن گزرگئے تو ظالموں نے آپ ؓ کے مکان کوآگ لگا دی گھروالے گھبرااٹھے، بچے رونے لگے حضرت عثمان غنیؓ اسوقت نمازپڑھ رہے تھے گھرجل رہا تھا مگرآپؓکی نمازمیں ذرا بھر بھی فرق نہ آیا۔اسکے بعدآپؓ نے قرآن مجیدکی تلاوت شروع کر دی ۔چند باغی دیوار پھاند کر مکان کے اندرداخل ہوگئے ۔ایک ظالم سوادبن جمران نے آپ کاگلاگھونٹا پھراس نے تلوارکاوارکیاجس سے آپ ؓ کی زوجہ حضرت نائلہؓ کی انگلیاں روکتے ہوئے کٹ گئیں اورآپؓ کااپناہاتھ بھی کٹ کرزمین پرگرگیا۔اس پرآپؓ نے فرمایایہ وہ ہاتھ تھاجووحی لکھاکرتاتھاآج یہ راہ مولیٰ میں کٹاہے یہ وہ ہاتھ تھاجس نے نبی کریم ؐکے ہاتھ پربیعت کی تھی،اوبے خبروذرااس ہاتھ کواچھی طرح دفن کرنااسکے بعدایک اورظالم نے آپؓ پر برچھے کے وارکرناشروع کردئیے اورخون کا پہلا قطرہ قرآن مجیدکی اس آیت پرگرافَسَیَکْفِیْکَھُمُُ اللّٰہ وَھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمتمہارے لئے اللہ ہی کافی ہے اوروہ سننے والااورجاننے والاہے۔ اس طرح آپؓ تلاوت قرآن مجیداورکلمہ شریف کاورد کرتے ہوئے 18ذوالحجہ ۳۵؁ھ بروزجمعۃ المبارک کو جام شہادت نوش فرماگئے ۔ روایات میں موجودہے کہ حضرت عثمان غنیؓ کاجسم اطہرتین دن تک آپؓ کے گھربے گوروکفن پڑارہا آپؓ کے گھرکے ارگردسازشیوں نے شورش برپا کر رکھی تھی بالآخرشہادت کے چوتھے روزحضرت جبیربن معطمؓ اورحضرت حکیم بن حزام ؓ حضرت سیدناعلی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی خدمت میں حاضرہوئے اور ان سے درخواست کی وہ ان سازشیوں کوسمجھائیں کہ اب تووہ عثمان غنیؓ کی تدفین کرنے دیں۔ حضرت علی المرتضیٰؓ سازشیوں کے پاس پہنچے توآپؓ نے حضرت سیدنا امام حسنؓ ، حضرت زبیربن العوامؓ اوردیگر کو حضرت عثمان غنیؓ کاجنازہ لاتے دیکھا۔جنازے کے ہمراہ حضرت عثمان غنیؓ کے کچھ رشتہ داربھی تھے، شرپسندوں نے کوشش کی کہ وہ آپؓ کے جنازے کو روکیں لیکن حضرت سیدناعلی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے مدینہ منورہ کے چندجوانوں کوحکم دیاکہ اگریہ کچھ کریں توانکے ساتھ سختی سے نمٹاجائے ۔حضرت عثمان غنیؓ کوجنت البقیع سے ملحقہ باغ حش کوکب میں لایا گیا جو آجکل جنت البقیع کاحصہ ہے۔ حضرت جبیربن معطمؓ نے حضرت عثمان غنیؓ کی نمازہ جنازہ پڑھائی اور سیدناامام حسنؓ ودیگرنے آپؓ کو قبر مبارک میں اتارا۔ روایات میں آتاہے کہ حضرت عثمان غنی ؓ کے جنازے کے ساتھ70افرادتھے جنہوں نے آپؓ کوحش کوکب میں دفن کیا اور شرپسندوںکے شرکیوجہ سے آپؓ کی قبرمبارک کا نشان چھپادیا۔ حضرت عثمان غنیؓ کی شہادت تاریخ اسلام کا بڑا سانحہ تھا ، آپؓ کی شہادت کے بعددین اسلام کا شیرازہ بکھرگیا اور تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان آپؓ کی شہادت کے بعد پھرکبھی دوبارہ متحدنہ ہوسکے۔ مسلمانوں میں اختلافات بڑھتے چلے گئے جسکے نتیجے میں اغیارنے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمانوں میں کئی فرقوں کو پیدا کیا ۔ ٭٭٭





      Similar Threads:

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      159

      Re: شہادت عثمان غنیؓ

      JazakAllah


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: شہادت عثمان غنیؓ

      شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



    4. #4
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html ayesha's Avatar
      Join Date
      Jul 2014
      Posts
      2,117
      Threads
      446
      Thanks
      3
      Thanked 45 Times in 40 Posts
      Mentioned
      183 Post(s)
      Tagged
      6973 Thread(s)
      Rep Power
      129

      Re: شہادت عثمان غنیؓ

      jazak Allah...



    5. #5
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: شہادت عثمان غنیؓ






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •