روہی کے لوگ


سینے میں دَرد، لب پہ تبسّم کے ذائقے

دُنیا کی گردشوں سے سَدا بے نیاز ہیں

بُجھتے ہُوئے دِلوں پہ چھڑکتے ہیں روشنی


روہی کے لوگ کِتنے مُسافر نواز ہیں


Similar Threads: